قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحُدُودِ (بَابُ مَنِ اعْتَرَفَ عَلَى نَفْسِهِ بِالزِّنَى)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1695. وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ غَيْلَانَ وَهُوَ ابْنُ جَامِعٍ الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَاءَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، طَهِّرْنِي، فَقَالَ: «وَيْحَكَ، ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرِ اللهَ وَتُبْ إِلَيْهِ»، قَالَ: فَرَجَعَ غَيْرَ بَعِيدٍ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، طَهِّرْنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَيْحَكَ، ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرِ اللهَ وَتُبْ إِلَيْهِ»، قَالَ: فَرَجَعَ غَيْرَ بَعِيدٍ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، طَهِّرْنِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مِثْلَ ذَلِكَ حَتَّى إِذَا كَانَتِ الرَّابِعَةُ، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ: «فِيمَ أُطَهِّرُكَ؟» فَقَالَ: مِنَ الزِّنَى، فَسَأَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَبِهِ جُنُونٌ؟» فَأُخْبِرَ أَنَّهُ لَيْسَ بِمَجْنُونٍ، فَقَالَ: «أَشَرِبَ خَمْرًا؟» فَقَامَ رَجُلٌ فَاسْتَنْكَهَهُ، فَلَمْ يَجِدْ مِنْهُ رِيحَ خَمْرٍ، قَالَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَزَنَيْتَ؟» فَقَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، فَكَانَ النَّاسُ فِيهِ فِرْقَتَيْنِ، قَائِلٌ يَقُولُ: لَقَدْ هَلَكَ، لَقَدْ أَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ، وَقَائِلٌ يَقُولُ: مَا تَوْبَةٌ أَفْضَلَ مِنْ تَوْبَةِ مَاعِزٍ، أَنَّهُ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَ يَدَهُ فِي يَدِهِ، ثُمَّ قَالَ: اقْتُلْنِي بِالْحِجَارَةِ، قَالَ: فَلَبِثُوا بِذَلِكَ يَوْمَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ جُلُوسٌ، فَسَلَّمَ ثُمَّ جَلَسَ، فَقَالَ: «اسْتَغْفِرُوا لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ»، قَالَ: فَقَالُوا: غَفَرَ اللهُ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ أُمَّةٍ لَوَسِعَتْهُمْ»، قَالَ: ثُمَّ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ غَامِدٍ مِنَ الْأَزْدِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، طَهِّرْنِي، فَقَالَ: «وَيْحَكِ ارْجِعِي فَاسْتَغْفِرِي اللهَ وَتُوبِي إِلَيْهِ» فَقَالَتْ: أَرَاكَ تُرِيدُ أَنْ تُرَدِّدَنِي كَمَا رَدَّدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: «وَمَا ذَاكِ؟» قَالَتْ: إِنَّهَا حُبْلَى مِنَ الزِّنَى، فَقَالَ: «آنْتِ؟» قَالَتْ: نَعَمْ، فَقَالَ لَهَا: «حَتَّى تَضَعِي مَا فِي بَطْنِكِ»، قَالَ: فَكَفَلَهَا رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ حَتَّى وَضَعَتْ، قَالَ: فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «قَدْ وَضَعَتِ الْغَامِدِيَّةُ»، فَقَالَ: «إِذًا لَا نَرْجُمُهَا وَنَدَعُ وَلَدَهَا صَغِيرًا لَيْسَ لَهُ مَنْ يُرْضِعُهُ»، فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: إِلَيَّ رَضَاعُهُ يَا نَبِيَّ اللهِ، قَالَ: فَرَجَمَهَا

مترجم:

1695.

سلیمان بن بریدہ نے اپنے والد (بریدہ بن حصیب اسلمی رضی اللہ تعالی عنہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا: ماعز بن مالک (اسلمی) رضی اللہ تعالی عنہ نبی ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! مجھے پاک کیجیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم پر افسوس! جاؤ، اللہ سے استغفار کرو اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرو۔‘‘ کہا: وہ لوٹ کر تھوڑی دور تک گئے، پھر واپس آئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! مجھے پاک کیجیے۔ تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’تم پر افسوس! جاؤ، اللہ سے استغفار کرو اور اس کی طرف رجوع کرو۔‘‘ کہا: وہ لوٹ کر تھوڑی دور تک گئے، پھر آئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! مجھے پاک کیجیے۔ تو نبی ﷺ نے (پھر) اسی طرح فرمایا حتی کہ جب چوتھی بار (یہی بات) ہوئی، رسول اللہ ﷺ نے اس سے پوچھا: ’’میں تمہیں کس چیز سے پاک کروں؟‘‘ انہوں نے کہا: زنا سے۔ رسول اللہ ﷺ نے پوچھا: ’’کیا اسے جنون ہے؟‘‘ تو آپﷺ کو بتایا گیا کہ یہ مجنون نہیں ہے۔ تو آپ نے پوچھا: ’’کیا اس نے شراب پی ہے؟‘‘ اس پر ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس کا منہ سونگھا تو اسے اس سے شراب کی بو نہ آئی۔ کہا: تو رسول اللہ ﷺ نے پوچھا: ’’کیا تم نے زنا کیا ہے؟‘‘ انہوں نے جواب دیا: جی ہاں (یہیں آپ نے اس سے اس واقعے کی تصدیق چاہی جو آپ تک پہنچا تھا) پھر آپﷺ نے ان (کو رجم کرنے) کے بارے میں حکم دیا، چنانچہ انہیں رجم کر دیا گیا۔ بعد ازاں ان کے حوالے سے لوگوں کے دو گروہ بن گئے، کچھ کہنے والے یہ کہتے: وہ تباہ و برباد ہو گیا، اس کے گناہ نے اسے گھیر لیا۔ اور کچھ کہنے والے یہ کہتے: ماعز کی توبہ سے افضل کوئی توبہ نہیں (ہو سکتی) کہ وہ (خود) نبی ﷺ کے پاس آئے اور آپ کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دیا، پھر کہا: مجھے پتھروں سے مار ڈالیے۔ کہا: دو یا تین دن وہ (اختلاف کی) اسی کیفیت میں رہے، پھر رسول اللہ ﷺ تشریف لائے، وہ سب بیٹھے ہوئے تھے، آپﷺ نے سلام کہا، پھر بیٹھ گئے اور فرمایا: ’’ماعز بن مالک کے لیے بخشش مانگو۔‘‘ کہا: تو لوگوں نے کہا: اللہ ماعز بن مالک کو معاف فرمائے! تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بلاشبہ انہوں نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ ایک امت میں بانٹ دی جائے تو ان سب کو کافی ہو جائے۔‘‘ کہا: پھر آپﷺ کے پاس ازد قبیلے کی شاخ غامد کی ایک عورت آئی اور کہنے لگی: اللہ کے رسول! مجھے پاک کیجیے۔ تو آپﷺ نے فرمایا: ’’تم پر افسوس! لوٹ جاؤ، اللہ سے بخشش مانگو اور اس کی طرف رجوع کرو۔‘‘ اس نے کہا: میرا خیال ہے آپ مجھے بھی بار بار لوٹانا چاہتے ہیں جیسے ماعز بن مالک کو لوٹایا تھا۔ آپﷺ نے پوچھا: ’’وہ کیا بات ہے (جس میں تم تطہیر چاہتی ہو؟)‘‘ اس نے کہا: وہ زنا کی وجہ سے حاملہ ہے۔ تو آپﷺ نے (تاکیداً) پوچھا: ’’کیا تم خود؟‘‘ اس نے جواب دیا: جی ہاں، تو آپﷺ نے اسے فرمایا: ’’(جاؤ) یہاں تک کہ جو تمہارے پیٹ میں ہے اسے جنم دے دو۔‘‘ کہا: تو انصار کے ایک آدمی نے اس کی کفالت کی حتی کہ اس نے بچے کو جنم دیا۔ کہا: تو وہ آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ور کہنے لگا: غامدی عورت نے بچے کو جنم دے دیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تب ہم (ابھی) اسے رجم نہیں کریں گے اور اس کے بچے کو کم سنی میں (اس طرح) نہیں چھوڑیں گے کہ کوئی اسے دودھ پلانے والا نہ ہو۔‘‘ پھر انصار کا ایک آدمی کھڑا ہوا ور کہا: اے اللہ کے نبی! اس کی رضاعت میرے ذمے ہے۔ کہا: تو آپﷺ نے اسے رجم کرنے کا حکم دے دیا۔