صحیح مسلم
7. کتاب: مسافرو ں کی نماز قصر کا بیان
13. باب: نماز چاشت کا استحباب ‘یہ کم از کم دو رکعتیں ‘مکمل آٹھ رکعتیں اور درمیانی صورت چار یا چھ رکعتیں ہیں‘نیز اس نماز کی پابندی کی تلقین
صحيح مسلم
7. كتاب صلاة المسافرين وقصرها
13. بَابُ اسْتِحْبَابِ صَلَاةِ الضُّحَى، وَأَنَّ أَقَلَّهَا رَكْعَتَانِ، وَأَكْمَلَهَا ثَمَانِ رَكَعَاتٍ، وَأَوْسَطُهَا أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ، أَوْ سِتٍّ، وَالْحَثُّ عَلَى الْمُحَافَظَةِ عَلَيْهَا
Muslim
7. The Book of Prayer - Travellers
13. Chapter: It is recommended to pray Duha, the least of which is two rak`ah, the best of which is eight, and the average of which is four or six, and encouragement to do so regularly
باب: نماز چاشت کا استحباب ‘یہ کم از کم دو رکعتیں ‘مکمل آٹھ رکعتیں اور درمیانی صورت چار یا چھ رکعتیں ہیں‘نیز اس نماز کی پابندی کی تلقین
)
Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: It is recommended to pray Duha, the least of which is two rak`ah, the best of which is eight, and the average of which is four or six, and encouragement to do so regularly)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1697.
محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں شعبہ نے عمرو بن مرہ سے انھوں نے عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: مجھے ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سوا کسی نے یہ نہیں بتایا کہ اس نے نبی اکرم ﷺ کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا۔ انھوں نے بتایا کہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم ﷺ ان کے گھر میں تشریف لائے اور آپﷺ نے آٹھ رکعتیں پڑھیں، میں نے آپﷺ کو کبھی اس سے ہلکی نماز پڑھتے نہیں دیکھا، ہاں آپﷺ رکوع اور سجود مکمل طریقے سے کر رہے تھے۔ ابن بشار نے اپنی روایات میں قَطُّ (کبھی) کا لفظ بیان نہیں کیا۔
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں شعبہ نے عمرو بن مرہ سے انھوں نے عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: مجھے ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سوا کسی نے یہ نہیں بتایا کہ اس نے نبی اکرم ﷺ کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا۔ انھوں نے بتایا کہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم ﷺ ان کے گھر میں تشریف لائے اور آپﷺ نے آٹھ رکعتیں پڑھیں، میں نے آپﷺ کو کبھی اس سے ہلکی نماز پڑھتے نہیں دیکھا، ہاں آپﷺ رکوع اور سجود مکمل طریقے سے کر رہے تھے۔ ابن بشار نے اپنی روایات میں قَطُّ (کبھی) کا لفظ بیان نہیں کیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبد الرحمٰن بن ابی یعلیٰ بیان کرتے ہیں کہ مجھے ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سوا کسی نے نہیں بتایا کہ اس نے نبی اکرم ﷺ کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا۔ ام ہانی نے بتایا کہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم ﷺ اس کے گھر تشریف لائے اور آپﷺ نے آٹھ رکعات پڑھیں۔ میں نے آپﷺ کو کبھی اس سے ہلکی یا خفیف نماز پڑھتے نہیں دیکھا۔ ہاں آپﷺ رکوع و سجود مکمل طریقہ سے کرتے تھے۔ ابن بشار نے اپنی روایت میں قَطُّ کا لفظ بیان نہیں کیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abdul Rahman bin Abu Laila reported: No one has ever narrated to me that he saw the Apostle of Allah (ﷺ) observing the forenoon prayer, except Umm Hani. She, however, narrated that the Apostle of Allah (ﷺ) entered her house on the day of the Conquest of Makkah and prayed eight rak'ahs (adding): I never saw a shorter prayer than it except that he performed the bowing and prostration completely. But (one of the narrators) Ibn Bashshar in his narration made no mention of the word: "Never".