صحیح مسلم
7. کتاب: مسافرو ں کی نماز قصر کا بیان
13. باب: نماز چاشت کا استحباب ‘یہ کم از کم دو رکعتیں ‘مکمل آٹھ رکعتیں اور درمیانی صورت چار یا چھ رکعتیں ہیں‘نیز اس نماز کی پابندی کی تلقین
صحيح مسلم
7. كتاب صلاة المسافرين وقصرها
13. بَابُ اسْتِحْبَابِ صَلَاةِ الضُّحَى، وَأَنَّ أَقَلَّهَا رَكْعَتَانِ، وَأَكْمَلَهَا ثَمَانِ رَكَعَاتٍ، وَأَوْسَطُهَا أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ، أَوْ سِتٍّ، وَالْحَثُّ عَلَى الْمُحَافَظَةِ عَلَيْهَا
Muslim
7. The Book of Prayer - Travellers
13. Chapter: It is recommended to pray Duha, the least of which is two rak`ah, the best of which is eight, and the average of which is four or six, and encouragement to do so regularly
باب: نماز چاشت کا استحباب ‘یہ کم از کم دو رکعتیں ‘مکمل آٹھ رکعتیں اور درمیانی صورت چار یا چھ رکعتیں ہیں‘نیز اس نماز کی پابندی کی تلقین
)
Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: It is recommended to pray Duha, the least of which is two rak`ah, the best of which is eight, and the average of which is four or six, and encouragement to do so regularly)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1700.
جعفر بن محمد رحمۃ اللہ علیہ کے والد محمد باقر رحمۃ اللہ علیہ نے عقیل کے آزاد کردہ غلام ابو مرہ سے اور انھوں نے حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا کہ فتح مکہ کے سال رسول اللہ ﷺ نے ان کے گھر میں ایک کپڑے میں جس کے دونوں کنارے ایک دوسرے کی مخالف جانب ڈالے گئے تھے، آٹھ رکعتیں پڑھیں۔
تشریح:
فوائدومسائل
ابومُرَّہ کو حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آزاد کیا تھا۔ یہ ان کے سگے بھائی عقیل بن ابی طالب کے ساتھ زیادہ نظر آتے تھے اس لئے، مولیٰ عقیل، (عقیل کے آزاد کردہ غلام) کی نسبت سے مشہور ہو گئے۔
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
جعفر بن محمد رحمۃ اللہ علیہ کے والد محمد باقر رحمۃ اللہ علیہ نے عقیل کے آزاد کردہ غلام ابو مرہ سے اور انھوں نے حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا کہ فتح مکہ کے سال رسول اللہ ﷺ نے ان کے گھر میں ایک کپڑے میں جس کے دونوں کنارے ایک دوسرے کی مخالف جانب ڈالے گئے تھے، آٹھ رکعتیں پڑھیں۔
حدیث حاشیہ:
فوائدومسائل
ابومُرَّہ کو حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آزاد کیا تھا۔ یہ ان کے سگے بھائی عقیل بن ابی طالب کے ساتھ زیادہ نظر آتے تھے اس لئے، مولیٰ عقیل، (عقیل کے آزاد کردہ غلام) کی نسبت سے مشہور ہو گئے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ فتح مکہ کے سال رسول اللہ ﷺ نے اس کے گھر میں ایک کپڑے میں، جس کے دونوں جانب آپس میں مخالف جانب ڈالے گئے تھے آٹھ رکعات نماز پڑھی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Murra narrated on the authority of Umm Hani that the Messenger of Allah (ﷺ) on the day of the Conquest of Makkah observed in her house eight rak'ahs of prayer in one cloth, its opposite corners having been tied from the opposite sides.