تشریح:
فائدہ:
یہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کی بیان کردہ حدیث سے نافع رحمۃ اللہ علیہ کا استدلال ہے۔ غزوۂ بنی مصطلق یا غزوہ مریسیع (کنویں کا نام ہے) شعبان پانچ یا چھ ہجری میں ہوا، جب آپﷺ کو معلوم ہوا کہ وہ لوگ خاموشی سے آ کر مسلمانوں کے خلاف کاروائی کرنا چاہتے ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کے بعد خیبر کے موقع پر، جبکہ جنگ جاری تھی، حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو جھنڈا عنایت فرماتے ہوئے یہی ہدایت دی کہ وہ جنگ کرنے سے پہلے اسلام کی دعوت دیں، پھر جزیے کی پیش کش کریں، اسے بھی قبول نہ کیا جائے تو پھر جنگ کریں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جنگ سے پہلے اسلام کی دعوت دینے کا حکم منسوخ نہیں بلکہ جس طرح حدیث: 4522 میں ہے، ہمیشہ کےلیے یہی حکم ہے کہ پہلی دعوت دی جائے، کفار نہ مانیں تو جزیے کی پیش کش کی جائے، اسے بھی ٹھکرا دیں تو جنگ کی جائے۔