Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: The prayer and the supplication of the Prophet (saws) at night)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1823.
امام مالک نے مخرمہ بن سلیمان سے اور انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے مولیٰ کریب سے روایت کیا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے انھیں بتایا کہ انھوں نے ایک رات ام المومنین میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں گزاری جو ان کی خالہ تھیں، تو میں سرہانے(بستر) کے عرض میں لیٹا اور رسول اللہ ﷺ اور آپﷺ کی اہلیہ اس (بستر) کے طول (لمبائی) میں لیٹے، رسول اللہ ﷺ سو گئے یہاں تک کہ رات آدھی ہوئی۔ یا اس سے تھوڑا پہلے یا تھوڑا بعد کا وقت ہوا تو رسول اللہ ﷺ بیدا ر ہو گئے اور اپنے ہاتھ کے ساتھ اپنے چہرے سے نیند زائل کرنے لگے،(چہرے پر ہاتھ پھیرا) پھر آپﷺ نے سورہ آل عمران کی آخری دس آیات تلاوت فرمائیں، پھر آپﷺ اٹھ کر ایک لٹکے ہوے مشکیزے کے پاس گئے اور اس سے وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا، پھر کھڑے ہوئے اور نماز پڑھنے لگے۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا: ’’میں اٹھا اور میں نے بھی وہی کیا جو رسول اللہ ﷺ نے کیا تھا۔ پھر جا کر آپﷺ کے پہلو میں کھڑا ہو گیا اس پر رسول اللہ ﷺ نے اپنا دایاں ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرے دائیں کان کو پکڑ کر (آہستہ سے) مروڑنے لگے۔ پھر آپﷺ نے دو رکعت نماز پڑھی۔ پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں۔ پھر وتر پڑھا، پھر آپﷺ لیٹ گئے حتیٰ کہ مؤذن آپﷺ کے پاس آیا تو آپﷺ کھڑے ہوئے اور دو ہلکی رکعتیں پڑھیں، پھر تشریف لئے گئے اور صبح کی نماز ادا کی۔
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
امام مالک نے مخرمہ بن سلیمان سے اور انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے مولیٰ کریب سے روایت کیا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے انھیں بتایا کہ انھوں نے ایک رات ام المومنین میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں گزاری جو ان کی خالہ تھیں، تو میں سرہانے(بستر) کے عرض میں لیٹا اور رسول اللہ ﷺ اور آپﷺ کی اہلیہ اس (بستر) کے طول (لمبائی) میں لیٹے، رسول اللہ ﷺ سو گئے یہاں تک کہ رات آدھی ہوئی۔ یا اس سے تھوڑا پہلے یا تھوڑا بعد کا وقت ہوا تو رسول اللہ ﷺ بیدا ر ہو گئے اور اپنے ہاتھ کے ساتھ اپنے چہرے سے نیند زائل کرنے لگے،(چہرے پر ہاتھ پھیرا) پھر آپﷺ نے سورہ آل عمران کی آخری دس آیات تلاوت فرمائیں، پھر آپﷺ اٹھ کر ایک لٹکے ہوے مشکیزے کے پاس گئے اور اس سے وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا، پھر کھڑے ہوئے اور نماز پڑھنے لگے۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا: ’’میں اٹھا اور میں نے بھی وہی کیا جو رسول اللہ ﷺ نے کیا تھا۔ پھر جا کر آپﷺ کے پہلو میں کھڑا ہو گیا اس پر رسول اللہ ﷺ نے اپنا دایاں ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرے دائیں کان کو پکڑ کر (آہستہ سے) مروڑنے لگے۔ پھر آپﷺ نے دو رکعت نماز پڑھی۔ پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں۔ پھر وتر پڑھا، پھر آپﷺ لیٹ گئے حتیٰ کہ مؤذن آپﷺ کے پاس آیا تو آپﷺ کھڑے ہوئے اور دو ہلکی رکعتیں پڑھیں، پھر تشریف لئے گئے اور صبح کی نماز ادا کی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، کہ انھوں نے ایک رات ام المومنین میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں گزاری جو ان کی خالہ تھیں، تو میں سرہانے یعنی بستر) کے عرض میں لیٹا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپﷺ کی اہلیہ اس کے طول (لمبائی) میں لیٹے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے یہاں تک کہ رات آدھی ہو گئی۔ یا اس سے کچھ قبل یا کچھ بعد، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدا ر ہو گئے اور اپنے ہاتھ کے ساتھ اپنے چہرے سے نیند زائل کرنے لگے، پھر آپﷺ نے سورہ آل عمران کی آخری دس آیات تلاوت کی تلاوت فرمائی، پھر آپﷺ ایک لٹکے ہوئے مشکیزے کے پاس گئے اور اس سے وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا، پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہتے ہیں: ’’میں اٹھا اور میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح یہی عمل کیا پھر جا کر آپﷺ کے پہلو میں کھڑا ہو گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرے کان کو پکڑ کر مروڑنے لگے۔ پھر آپﷺ نے دو رکعت نماز پڑھی۔ پھر دورکعت، پھر دورکعت، پھر دورکعت، پھر دورکعت، پھر دورکعت پڑھیں۔ پھر وتر پڑھا، پھر آپﷺ لیٹ گئے حتیٰ کہ مؤذن آپﷺ کے پاس آیا تو آپﷺاٹھ کر دو ہلکی ہلکی رکعتیں پڑھیں، پھر تشریف لئے گئے اور صبح کی نماز پڑھائی۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
1۔ نابالغ محرم کا میاں بیوی کے ساتھ زمین پر ایک بستر میں سو جانا درست ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما آپﷺ کے سرہانے یا بائیں چوڑائی میں سوئے تھے اور آپﷺ کی اہلیہ لمبائی میں اور یہ تبھی ممکن ہے کہ آپﷺ کا بستر زمین پر ہو۔ 2۔ لیکن اس دور میں جنسی جذبات وقت سے پہلے بیدار نہیں ہوتے تھے۔ جبکہ آج پرنٹ اورالیکٹرانک میڈیا سے بچہ بلوغ سے بہت پہلے بالغ ہو جاتا ہے۔ اس لیے بچوں کے سامنے میاں بیوی کو اکٹھا لیٹنا نہیں چاہیے۔ 3۔ نماز میں بیدار رکھنے کے لیے ساقط کھڑا ہو جانے والے بچہ کا کان مروڑنا درست ہے۔ 4۔ رات کو بیدارہو کر آل عمران کی آخری دس آیات کی تلاوت کرنی چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Kuraib, the freed slave of Ibn 'Abbas, reported that Ibn 'Abbas narrated to him that he spent a night in the house of Maimuna, the mother of the believers, who was his mother's sister. I lay down across the cushion, whereas the Messenger of Allah (ﷺ) and his wife lay down on it length-wise. The Messenger of Allah (ﷺ) slept up till midnight, or a little before midnight of a little after midnight, and then got up and began to cast off the effects of sleep from his face by rubbing with his hand, and then recited the ten concluding verses of Surah 'Imran. He then stood up near a hanging water-skin and performed ablution well, and then stood up and prayed, 'Ibn 'Abbas said: I also stood up and did the same, as the Messenger of Allah (ﷺ) had done, and then went to him and stood by his side. The Messenger of Allah (ﷺ) placed his right hand upon my head and took hold of my right ear and twisted it, and then observed a pair of rak'ahs, again a pair of rak'ahs, again a pair of rak'ahs, again a pair of rak'ahs, again a pair of rak'ahs, again a pair of rak'ahs, and then observed Witr and then lay down till the Mu'adhdhin came to him. He (the Holy Prophet) then stood up and observed two short rak'ahs, and then went out (to the mosque) and observed the dawn prayer.