قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ إِثْبَاتِ رُؤْيَةِ الْمُؤْمِنِينَ فِي الْآخِرَةِ رَبَّهُمْ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

183.01. قَالَ مُسْلِمٌ: قَرَأْتُ عَلَى عِيسَى بْنِ حَمَّادٍ زُغْبَةَ الْمِصْرِيِّ هَذَا الْحَدِيثَ فِي الشَّفَاعَةِ، وَقُلْتُ لَهُ: أُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْكَ أَنَّكَ سَمِعْتَ مِنَ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، فَقَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ لِعِيسَى بْنِ حَمَّادٍ: أَخْبَرَكُمُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ، أَنَرَى رَبَّنَا؟ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ إِذَا كَانَ يَوْمٌ صَحْوٌ» قُلْنَا: لَا، وَسُقْتُ الْحَدِيثَ حَتَّى انْقَضَى آخِرُهُ وَهُوَ نَحْوُ حَدِيثِ حَفْصِ بْنِ مَيْسَرَةَ، وَزَادَ بَعْدَ قَوْلِهِ بِغَيْرِ عَمَلٍ عَمِلُوهُ، وَلَا قَدَمٍ قَدَّمُوهُ، فَيُقَالُ لَهُمْ: «لَكُمْ مَا رَأَيْتُمْ وَمِثْلُهُ مَعَهُ»، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: بَلَغَنِي أَنَّ الْجِسْرَ أَدَقُّ مِنَ الشَّعْرَةِ، وَأَحَدُّ مِنَ السَّيْفِ، وَليْسَ فِي حَدِيثِ اللَّيْثِ، فَيَقُولُونَ: رَبَّنَا أَعْطَيْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِنَ الْعَالَمِينَ وَمَا بَعْدَهُ "، فَأَقَرَّ بِهِ عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ.

مترجم:

183.01.

امام مسلم نے کہا: میں نے شفاعت کے بارے میں یہ حدیث عیسیٰ بن حماد زغبہ مصری کے سامنے پڑھی اور ان سے کہا: (کیا) یہ حدیث میں آپ کے حوالے سے بیان کروں، کہ آپ نے اسے لیث بن سعد سے سنا ہے ؟ انہوں نے کہا: ہاں! (امام مسلم نےکہا:) میں نے عیسیٰ بن حماد سے کہا: آپ کو لیث بن سعد نے خالدبن یزید سے خبر دی، انہوں نے سعید بن ابی ہلال سے، انہوں نے زید بن اسلم سے، انہوں نے عطاء بن یسار سے، انہوں نے ابو سعید خدری سے اور انہوں نے کہا، کہ ہم نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا ہم اپنے رب کو دیکھ سکیں گے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب چمکتا ہوا بے ابر دن ہو، تو کیا تمہیں سورج کو دیکھنے میں کوئی زحمت ہوتی ہے؟‘‘ ہم نے کہا: نہیں! (امام مسلم نے کہا:) میں حدیث پڑھتا گیا یہاں تک کہ وہ ختم ہوگئی، اور (سعید بن ابی ہلال کی) یہ حدیث حفص بن میسرہ کی (مذکورہ) حدیث کی طرح ہے۔ انہوں نے (سعید) نے (حدیث کے الفاظ) ’’بغیر کسی عمل کے جو انہوں نے کیا، اور بغیر کسی قدم کے جو انہوں نے آگے بڑھایا۔‘‘ کے بعد یہ اضافہ کیا: ’’چنانچہ ان سے کہا جائے گا: تمہارے لیے وہ سب کچھ ہے جو تم نے دیکھا ہے، اور اس کے ساتھ اتنا ہی اور۔‘‘ ابو سعید خدری نے کہا: ’’مجھے یہ بات پہنچی ہے، کہ پل بال سے زیادہ باریک اور تلوار کی ادھار سے زیادہ تیز ہو گا۔‘‘ لیث کی روایت میں یہ الفاظ: ’’تووہ کہیں گے: اے ہمارے رب! تو نے ہمیں وہ کچھ دیا ہے جو جہان والوں میں سے کسی کو نہیں دیا۔‘‘ اور اس کے بعد کے الفاظ نہیں ہیں۔ چنانچہ عیسیٰ بن حماد نے اس کا اقرار کیا۔ ( کہ انہوں نے اوپر بیان کی گئی سند کے ساتھ لیث سے یہ حدیث سنی ۔)