Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: The prayer and the supplication of the Prophet (saws) at night)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1831.
عقیل بن خالد سے روایت ہے کہ سلمہ بن کہیل نے ان (عقیل) سے حدیث بیان کی کہ کریب نے ان (سلمہ) سے حدیث بیان کی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ایک رات رسو ل اللہ ﷺ کے پاس گزاری، انھوں (ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما ) نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ اٹھ کر مشکیزے کے پاس گئے اور اس میں سے پانی انڈیلا اور وضو کیا اور آپﷺ نے نہ پانی زیادہ استعمال کیا نہ وضو میں کوئی کمی کی۔۔۔اور پوری حدیث بیا ن کی اور اس میں یہ بھی ہے کہ آپﷺ نے اس رات انیس کلمات پر مشتمل دعا کی۔ (تمام الفاظ جمع کریں تو انیس بنتے ہیں) سلمہ نے کہا: کریب نے وہ کلمات مجھے بتائے تھے اور میں ان میں سے بارہ کلمات کو یاد رکھ سکا اور باقی بھول گیا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اے اللہ! میرے دل میں نور پیدا فرما اور میری زبان میں نور پیدا فرما اور میرے کان میں نور پیدا فرما اور میری آنکھ میں نور پیدا فرما اور میرے اوپر نور کر دے اور میرے نیچے نور کر دے اور میرے دائیں نور کر دے اور میرے بائیں نور کر دے او ر میرے آگے نور کر دے اور میرے پیچھے نور کر دے اور میرے اندر نور کر دے اور میرے نور کو عظیم کر دے۔‘‘
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
عقیل بن خالد سے روایت ہے کہ سلمہ بن کہیل نے ان (عقیل) سے حدیث بیان کی کہ کریب نے ان (سلمہ) سے حدیث بیان کی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ایک رات رسو ل اللہ ﷺ کے پاس گزاری، انھوں (ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما ) نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ اٹھ کر مشکیزے کے پاس گئے اور اس میں سے پانی انڈیلا اور وضو کیا اور آپﷺ نے نہ پانی زیادہ استعمال کیا نہ وضو میں کوئی کمی کی۔۔۔اور پوری حدیث بیا ن کی اور اس میں یہ بھی ہے کہ آپﷺ نے اس رات انیس کلمات پر مشتمل دعا کی۔ (تمام الفاظ جمع کریں تو انیس بنتے ہیں) سلمہ نے کہا: کریب نے وہ کلمات مجھے بتائے تھے اور میں ان میں سے بارہ کلمات کو یاد رکھ سکا اور باقی بھول گیا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اے اللہ! میرے دل میں نور پیدا فرما اور میری زبان میں نور پیدا فرما اور میرے کان میں نور پیدا فرما اور میری آنکھ میں نور پیدا فرما اور میرے اوپر نور کر دے اور میرے نیچے نور کر دے اور میرے دائیں نور کر دے اور میرے بائیں نور کر دے او ر میرے آگے نور کر دے اور میرے پیچھے نور کر دے اور میرے اندر نور کر دے اور میرے نور کو عظیم کر دے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سلمہ بن کہیل کو کریب نے بتایا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گزاری، انھوں (ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما ) نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر مشکیزے کے پاس گئے اور اس میں سے پانی انڈیلا اور وضو کیا اور آپﷺ نے نہ پانی زیادہ استعمال نہیں کیا لیکن وضو میں کوئی کمی کی۔۔۔ اور پورا واقعہ بیان کیا اور اس میں یہ بھی ہے کہ آپﷺ نے اس رات انیس کلمات کہے۔ سلمہ نے کہتے ہیں: کریب نے وہ کلمات مجھے بتائے تھے اور میں ان میں سے بارہ کلمات کو یاد رکھ سکا اور باقی بھول گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے اللہ! میرے دل میں نور پیدا فرما اور میری زبان میں نور پیدا فرما اور میرے کان میں نور پیدا فرما اور میری آنکھ میں نور پیدا فرما اور میرے اوپر نور کر دے اور میرے نیچے نور کر دے اور میرے دائیں اور میرے بائیں نور کر دے اور میرے آگے اور میرے پیچھے نور کر دے اور میرے اندر نورپیدا فرما اور اور مجھے زیادہ سے زیادہ نور دے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
سَكَبَ اور صَبَّ: دونوں کے معنی (انڈیلنا) ڈالنا ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Kuraib reported that Ibn 'Abbas spent a night in the house of the Messenger of Allah (ﷺ) and he said: The Messenger of Allah (ﷺ) may peace be upon him) stood near the water-skin and poured water out of that and performed ablution in which he neither used excess of water nor too little of it, and the rest of the hadith is the same, and in this mention is also made (of the fact) that on that night the Messenger of Allah (ﷺ) made supplication before Allah in nineteen words. Kuraib reported: I remember twelve words out of these, but have forgotten the rest. The Messenger of Allah (ﷺ) said:" Place light in my heart, light in my tongue, light in my hearing, light in my sight, light above me, light below me, light on my right, light on my left, light in front of me, light behind me, place light in my soul, and make light abundant for me."