Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: The prayer and the supplication of the Prophet (saws) at night)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1839.
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں ایک سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا، ہم پانی کے ایک گھاٹ پر پہنچے تو آپﷺ نے فرمایا: ’’جابر! کیا تم سواری کو پلانے کے لئے گھاٹ پر نہیں اترو گے؟‘‘ میں نے کہا: کیوں نہیں! رسول اللہ ﷺ (بھی) گھاٹ پر اترے اور میں بھی اترا، پھر آپﷺ ضرورت کے لئے تشریف لے گئے اور میں نے آپﷺ کے لئے وضو کا پانی رکھ دیا، آپﷺ واپس آئے اور وضو فرمایا، پھر آپﷺ کھڑ ے ہوئے اور ایک کپڑے میں نماز پڑھی جس کے دونوں کنارے آپﷺ نے مخالف سمتوں میں ڈال رکھے تھے (دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو دائیں کندھے پر ڈالا) میں آپﷺ کے پیچھے کھڑا ہو گیا تو آپﷺ نے میرے کان سے پکڑ کر مجھے اپنی دائیں طرف کر لیا۔
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں ایک سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا، ہم پانی کے ایک گھاٹ پر پہنچے تو آپﷺ نے فرمایا: ’’جابر! کیا تم سواری کو پلانے کے لئے گھاٹ پر نہیں اترو گے؟‘‘ میں نے کہا: کیوں نہیں! رسول اللہ ﷺ (بھی) گھاٹ پر اترے اور میں بھی اترا، پھر آپﷺ ضرورت کے لئے تشریف لے گئے اور میں نے آپﷺ کے لئے وضو کا پانی رکھ دیا، آپﷺ واپس آئے اور وضو فرمایا، پھر آپﷺ کھڑ ے ہوئے اور ایک کپڑے میں نماز پڑھی جس کے دونوں کنارے آپﷺ نے مخالف سمتوں میں ڈال رکھے تھے (دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو دائیں کندھے پر ڈالا) میں آپﷺ کے پیچھے کھڑا ہو گیا تو آپﷺ نے میرے کان سے پکڑ کر مجھے اپنی دائیں طرف کر لیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، ہم ایک گھاٹ پر پہنچے تو آپﷺ نے فرمایا: ’’اے جابر! کیا تم پانی پلانے کے لئے گھاٹ پر نہیں اترو گے؟ ’’میں نے کہا: کیوں نہیں! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اترے اور میں نے پانی پلانا شروع کیا، پھر آپﷺ قضائے حاجت کے لئے تشریف لے گئے اور میں نے آپﷺ کے لئے پانی رکھا، آپﷺ واپس آئے اور وضو فرمایا، پھر اٹھ کر نماز پڑھنی شروع کر دی آپ ﷺ نے ایک کپڑے میں نماز پڑھی جسے آپ ﷺ نے مخالف اطرف پرڈالا ہوا ٹھا یعنی دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو دائیں کندھے پر، میں آپﷺ کے پیچھے کھڑا ہو گیا تو آپﷺ نے میرے کان سے پکڑ کر مجھے اپنے دائیں کر لیا۔
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
مَشْرَعَةٌ: پانی کی گھاٹ۔ اَلاَ تَشْرَعُ: کیا تم اونٹوں کو پانی پینے کے لیے گھاٹ پر نہیں لے جاؤ گے۔
فوائد ومسائل
اگرمقتدی ایک ہو تو اسے امام کے دائیں کھڑا ہونا ہوتا ہے اگر وہ غلط جگہ پر کھڑا ہو جائے تو امام اسے پکڑ کر اپنے دائیں کھڑا کرے گا اور اس فعل سے امام یا مقتدی کی نماز متاثر نہیں ہو گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Jabir bin 'Abdullah reported: I accompanied the Messenger of Allah (ﷺ) in a journey and we reached a watering place. He said: Jabir, are you going to enter it? I said: Yes. The Messenger of Allah (ﷺ) then got down and I entered it. He (the Holy Prophet) then went away to relieve himself and I placed for him water for ablution. He then came back and performed ablution, and then stood and prayed in one garment, having its ends tied from the opposite sides. I stood. behind him and he caught hold of my ear and made me stand on his right side.