صحیح مسلم
7. کتاب: مسافرو ں کی نماز قصر کا بیان
31. باب: جسے نماز میں اونگھ آئے یا قرآن پڑھنایا ذکر کرنا دشوار ہو جا ئے ،اسے یہ حکم ہے کہ اس کیفیت کے خاتمے تک وہ سوجائے یا بیٹھ جا ئے
صحيح مسلم
7. كتاب صلاة المسافرين وقصرها
31. بَابُ أَمْرِ مَنْ نَعَسَ فِي صَلَاتِهِ، أَوِ اسْتَعْجَمَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ، أَوِ الذِّكْرُ بِأَنْ يَرْقُدَ، أَوْ يَقْعُدَ حَتَّى يَذْهَبَ عَنْهُ ذَلِكَ
Muslim
7. The Book of Prayer - Travellers
31. Chapter: The command to one who becomes sleepy while praying, or who starts to falter in his recitation of the Qur’an or statements of remembrance, to lie down or sit down until that goes away
باب: جسے نماز میں اونگھ آئے یا قرآن پڑھنایا ذکر کرنا دشوار ہو جا ئے ،اسے یہ حکم ہے کہ اس کیفیت کے خاتمے تک وہ سوجائے یا بیٹھ جا ئے
)
Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: The command to one who becomes sleepy while praying, or who starts to falter in his recitation of the Qur’an or statements of remembrance, to lie down or sit down until that goes away)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1870.
ہمام بن منبہ نے کہا: یہ احادیث ہیں جو ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں محمد رسول اللہ ﷺ کے واسطے بیان کی ہیں، پھر ان میں سے کچھ احادیث ذکر کیں، ان میں سے یہ بھی تھیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی شخص رات کو قیام کرے اور اس کی زبان پر قراءت مشکل ہو جائے اور اسے پتہ نہ چلے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے تو اسے لیٹ جانا چاہیے۔‘‘
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
ہمام بن منبہ نے کہا: یہ احادیث ہیں جو ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں محمد رسول اللہ ﷺ کے واسطے بیان کی ہیں، پھر ان میں سے کچھ احادیث ذکر کیں، ان میں سے یہ بھی تھیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی شخص رات کو قیام کرے اور اس کی زبان پر قراءت مشکل ہو جائے اور اسے پتہ نہ چلے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے تو اسے لیٹ جانا چاہیے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی شخص رات کو قیام کرے اور اس کی زبان پر قراءت مشکل ہو جائے،زبان پر قراءت جاری نہ رہے (کیونکہ نیند آرہی ہے) اور اسے پتہ نہ چلے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے تو اسے لیٹ جانا چاہیے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
اِسْتَعْجَمَ الْقُرْآنُ: قراءت میں بندش اور رکاوٹ پیدا ہو یا زبان میں روانی نہ رہے۔
فوائد ومسائل
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نیند کے غلبہ کی صورت میں نماز پڑھنا بند کر دینا چاہیے جب نیند کر لے تو پھر نماز پڑھ لے اور غلبہ نیند کا یہ مقصد ہے کہ زبان پر جاری ہونے والے الفاظ کا پتہ نہ رہے کہ میں نے کون سا لفظ پڑھا ہے معنی کا جاننا لازم نہیں ہے۔ اگرچہ بہتر یہی ہے کہ انسان کم از کم نماز کی دعاؤں اورعام طور پر پڑھے جانے والی سورتوں کا معنی سیکھے تاکہ نماز کے اندر خشوع وخضوع پیدا ہو اور معانی ومطالب کی طرف دھیان کیوجہ سے اس کا ذہن اِدھر اُدھر نہ بھٹکے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying: When any one of you gets up at night (for prayer) and his tongue falters in (the recitation) of the Qur'an, and he does not know what he is reciting, he should go to sleep.