صحیح مسلم
8. کتاب: قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
1. باب: قرآن کی نگہداشت کا حکم ‘یہ کہنا کہ میں نے فلاں آیت بھلا دی ہے نا پسند یدہ ہے البتہ یہ کہنا جائز ہے کہ مجھے فلاں آیت بھلا دی گئی
صحيح مسلم
8. کتاب فضائل القرآن وما يتعلق به
1. بَابُ الْأَمْرِ بِتَعَهُّدِ الْقُرْآنِ، وَكَرَاهَةِ قَوْلِ نَسِيتُ آيَةَ كَذَا، وَجَوَازِ قَوْلِ أُنْسِيتُهَا
Muslim
8. Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
1. Chapter: The command to keep refreshing one’s knowledge of the Qur’an and that it is disliked to say I have forgotten such-and-such a verse, but it is permissible to say I have been caused to forget
باب: قرآن کی نگہداشت کا حکم ‘یہ کہنا کہ میں نے فلاں آیت بھلا دی ہے نا پسند یدہ ہے البتہ یہ کہنا جائز ہے کہ مجھے فلاں آیت بھلا دی گئی
)
Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: The command to keep refreshing one’s knowledge of the Qur’an and that it is disliked to say I have forgotten such-and-such a verse, but it is permissible to say I have been caused to forget)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1877.
عبدہ بن ابی لبابہ نے شفیق بن سلمہ سے روایت کیا انھوں نے کہا: میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فر ماتے ہو ئے سنا: ’’کسی آدمی کے لیے یہ بہت بری بات ہے کہ وہ کہے میں فلا ں فلاں سورت بھول گیا یا فلا ں فلاں آیت بھول گیا بلکہ اسے بھلوا دیا گیا ہے۔‘‘
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
عبدہ بن ابی لبابہ نے شفیق بن سلمہ سے روایت کیا انھوں نے کہا: میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فر ماتے ہو ئے سنا: ’’کسی آدمی کے لیے یہ بہت بری بات ہے کہ وہ کہے میں فلا ں فلاں سورت بھول گیا یا فلا ں فلاں آیت بھول گیا بلکہ اسے بھلوا دیا گیا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بہت بُری بات ہے کہ آدمی کہے کہ میں فلاں فلاں سورت بھول گیا، یا فلاں فلاں آیت بھول گیا، بلکہ وہ بھلایا گیا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn Mas'ud reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying: Wretched is the man who says: I forgot such and such a sura, or I forget such and such a verse, but he has been made to forget.