صحیح مسلم
8. کتاب: قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
1. باب: قرآن کی نگہداشت کا حکم ‘یہ کہنا کہ میں نے فلاں آیت بھلا دی ہے نا پسند یدہ ہے البتہ یہ کہنا جائز ہے کہ مجھے فلاں آیت بھلا دی گئی
صحيح مسلم
8. کتاب فضائل القرآن وما يتعلق به
1. بَابُ الْأَمْرِ بِتَعَهُّدِ الْقُرْآنِ، وَكَرَاهَةِ قَوْلِ نَسِيتُ آيَةَ كَذَا، وَجَوَازِ قَوْلِ أُنْسِيتُهَا
Muslim
8. Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
1. Chapter: The command to keep refreshing one’s knowledge of the Qur’an and that it is disliked to say I have forgotten such-and-such a verse, but it is permissible to say I have been caused to forget
باب: قرآن کی نگہداشت کا حکم ‘یہ کہنا کہ میں نے فلاں آیت بھلا دی ہے نا پسند یدہ ہے البتہ یہ کہنا جائز ہے کہ مجھے فلاں آیت بھلا دی گئی
)
Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: The command to keep refreshing one’s knowledge of the Qur’an and that it is disliked to say I have forgotten such-and-such a verse, but it is permissible to say I have been caused to forget)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1878.
عبد اللہ بن براد اشعری اور ابو کریب نے کہا ہمیں ابو اسامہ نے برید سے انھوں نے ابو بردہ سے انھوں نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی ﷺ سے حدیث بیان کی آپ ﷺ نے فرمایا: ’’قرآن کی نگہداشت کرو اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد (ﷺ) کی جا ن ہے! یہ بھا گنے میں پاؤں بندھے اونٹؤں سے بڑھ کر ہے۔‘‘ اس حدیث کے الفاظ ابن براد(کی روایت) کے ہیں۔
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
عبد اللہ بن براد اشعری اور ابو کریب نے کہا ہمیں ابو اسامہ نے برید سے انھوں نے ابو بردہ سے انھوں نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی ﷺ سے حدیث بیان کی آپ ﷺ نے فرمایا: ’’قرآن کی نگہداشت کرو اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد (ﷺ) کی جا ن ہے! یہ بھا گنے میں پاؤں بندھے اونٹؤں سے بڑھ کر ہے۔‘‘ اس حدیث کے الفاظ ابن براد(کی روایت) کے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس قرآن کی تلاوت کا اہتمام کرو، اس ذات کی قسم جس کی مٹھی میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہے! یہ اونٹوں کے اپنی رسیوں سے بڑھ کر بھاگنے والا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Musa al-Ash'ari reported Allah's Apostle (ﷺ) as saying: Keep refreshing your knowledge of the Qur'an, for I swear by Him in Whose Hand is the life of Mohammad that it is more liable to escape than camels which are hobbled.