Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: The descent of tranquility (sakinah) when the Qur’an is recited)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1890.
ابو خثیمہ نے ابو اسحاق سے اور انھوں نے حضرت بر اء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا، انھوں نے کہا: ایک آدمی سورہ کہف کی تلاوت کر رہا تھا اور اس کے پاس ہی دو رسیوں میں بندھا ہوا گھوڑا (موجود) تھا۔ تو اسے ایک بدلی نے ڈھانپ لیا۔
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
ابو خثیمہ نے ابو اسحاق سے اور انھوں نے حضرت بر اء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا، انھوں نے کہا: ایک آدمی سورہ کہف کی تلاوت کر رہا تھا اور اس کے پاس ہی دو رسیوں میں بندھا ہوا گھوڑا (موجود) تھا۔ تو اسے ایک بدلی نے ڈھانپ لیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت بر اء رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ، ایک آدمی سورہ کہف کی تلاوت کر رہا تھا اور اس کے پاس دو لمبی رسیوں میں بندھا ہوا گھوڑا کھڑا تھا، اسے ایک بدلی نے ڈھانپ لیا اور وہ بدلی گھومنے اور قریب آنے لگی اور اس کا گھوڑا اس سے بدکنے لگا، جب صبح ہوئی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپﷺ کو یہ ماجرا سنایا، آپﷺ نے فرمایا: ’’یہ سکینت تھی، جوقرآن کی قرآت کی بنا پر اتری۔‘‘
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
شَطَنٌ: طویل اور لمبی رسی کو کہتے ہیں، جس سے گھوڑا باندھا جاتا ہے۔
فوائد ومسائل
سکینت اطمینانِ قلب اور دلی سکون کو کہتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور اس کی رحمت کا نتیجہ ہے اور قرآن کی قرآءت اللہ تعالیٰ کی رحمت کا سبب ہے اور اس حدیث میں اس کو ایک شکل دی گئی ہے اس لیے امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے سکینہ اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق ہے جو طمانیت اور رحمت کا باعث بنتی ہےاور اس کے ساتھ فرشتے ہوتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Al-Bara' reported that a person was reciting Surat al-Kahf and there was a horse tied with two ropes at his side, a cloud overshadowed him, and as it began to come nearer and nearer his horse began to take fright from it. He went and mentioned that to the Prophet (ﷺ) in the morning, and he (the Holy Prophet) said: That was tranquility which came down at the recitation of the Qur'an.