Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: The descent of tranquility (sakinah) when the Qur’an is recited)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1893.
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک رات اپنے باڑے میں قراءت کر رہے تھے کہ اچانک ان کا گھوڑا بدکنے لگا انھوں نے پھر پڑھا وہ دوبارہ بدکا پھر پڑھا وہ پھر بدکا۔ اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: مجھے خوف پیدا ہوا کہ وہ (میرے بیٹے) یحییٰ کو روند ڈالے گا میں اٹھ کر اس کے پاس گیا تو اچانک چھتری جیسی کوئی چیز میرے سر پر تھی اس میں کچھ چراغوں جیسا تھا وہ فضا میں بلند ہو گئی حتیٰ کہ مجھے نظر آنا بند ہو گئی کہا: میں صبح کو رسول اللہ ﷺ کے پاس گیا اور عرض کی: اے اللہ کے رسولﷺ!اس اثنا میں کہ کل میں آدھی رات کے وقت اپنے باڑے میں قراءت کر رہا تھا کہ اچانک میرا گھوڑا بدکنے لگا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ابن حضیر! پڑھتے رہتے ۔‘‘ میں نے عرض کی: میں پڑھتا رہا پھر اس نے دوبارہ اچھل کود کی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ابن حضیر! پڑھتے رہتے۔‘‘ میں نے کہا: میں نے قراءت جاری رکھی اس نے کچھ بدک کر چکر لگانے شروع کر دیے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ابن حضیر! پڑھتے رہتے۔‘‘ میں نے کہا: پھر میں نے چھوڑ دیا۔ (میرا بیٹا) یحییٰ اس کے قریب تھا میں ڈر گیا کہ وہ اسے روند دے گا۔ تو میں نے چھتری جیسی چیز دیکھی اس میں چراغوں کی طرح کی چیزیں تھیں وہ فضا میں بلند ہو ئی حتیٰ کہ مجھے نظر آنی بند ہو گئی اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ فرشتے تھے جو تمھاری قراءت سن رہے تھے اور اگر تم پڑھتے رہتے تو لوگ صبح کو دیکھ لیتے وہ ان سے اوجھل نہ ہوتے۔‘‘
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک رات اپنے باڑے میں قراءت کر رہے تھے کہ اچانک ان کا گھوڑا بدکنے لگا انھوں نے پھر پڑھا وہ دوبارہ بدکا پھر پڑھا وہ پھر بدکا۔ اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: مجھے خوف پیدا ہوا کہ وہ (میرے بیٹے) یحییٰ کو روند ڈالے گا میں اٹھ کر اس کے پاس گیا تو اچانک چھتری جیسی کوئی چیز میرے سر پر تھی اس میں کچھ چراغوں جیسا تھا وہ فضا میں بلند ہو گئی حتیٰ کہ مجھے نظر آنا بند ہو گئی کہا: میں صبح کو رسول اللہ ﷺ کے پاس گیا اور عرض کی: اے اللہ کے رسولﷺ!اس اثنا میں کہ کل میں آدھی رات کے وقت اپنے باڑے میں قراءت کر رہا تھا کہ اچانک میرا گھوڑا بدکنے لگا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ابن حضیر! پڑھتے رہتے ۔‘‘ میں نے عرض کی: میں پڑھتا رہا پھر اس نے دوبارہ اچھل کود کی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ابن حضیر! پڑھتے رہتے۔‘‘ میں نے کہا: میں نے قراءت جاری رکھی اس نے کچھ بدک کر چکر لگانے شروع کر دیے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ابن حضیر! پڑھتے رہتے۔‘‘ میں نے کہا: پھر میں نے چھوڑ دیا۔ (میرا بیٹا) یحییٰ اس کے قریب تھا میں ڈر گیا کہ وہ اسے روند دے گا۔ تو میں نے چھتری جیسی چیز دیکھی اس میں چراغوں کی طرح کی چیزیں تھیں وہ فضا میں بلند ہو ئی حتیٰ کہ مجھے نظر آنی بند ہو گئی اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ فرشتے تھے جو تمھاری قراءت سن رہے تھے اور اگر تم پڑھتے رہتے تو لوگ صبح کو دیکھ لیتے وہ ان سے اوجھل نہ ہوتے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک رات اپنےکھلیان میں قراءت کر رہے تھے کہ اچانک ان کا گھوڑا یا گھوڑی کودنے لگی، وہ پڑھتے رہے، پھر وہ دوبارہ کودنے لگی، وہ پڑھتے رہے وہ پھرگردش کرنے لگی، اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں مجھے خوف پیدا ہوا کہ وہ (میرے بیٹے) یحییٰ کو روند ڈالے گی، میں اٹھ کر گھوڑی کے پاس گیا تو اچانک میرے سر پر سائبان جیسی کوئی چیز تھی، اس میں چراغوں جیسی چیزیں تھیں، وہ سائبان فضا میں چڑھ گیا تھا حتیٰ کہ مجھے نظر آنا بند ہو گیا، میں صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور عرض کیا، اے اللہ کے رسولﷺ! اس اثنا میں کہ میں کل آدھی رات اپنے کھلیان میں قراءت کر رہا تھا کہ اچانک میری گھوڑی چکر لگانے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: ’’اے ابن حضیر! پڑھتے رہتے۔‘‘ میں نے کہا میں نےقراءت جاری رکھی، پھر وہ گھومی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: ’’اے ابن حضیر! پڑھتے رہتے۔‘‘ میں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا اے ابن حضیر پڑھتے رہتے میں نے کہا، میں ہٹ گیا، قراءت سے باز آ گیا۔ (میرا بیٹا) یحییٰ اس کے قریب تھا، میں ڈر گیا کہ وہ اسے روند دے گی تو میں نے سائبان جیسی چیز دیکھی، اس میں چراغوں جیسی چیزیں تھیں، وہ فضا میں چڑھنے لگی حتیٰ کہ میری نظروں سے اوجھل ہوگئی، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ فرشتے تھے، تیری قراءت سن رہے تھے، اور اگر تم پڑھتے رہتے تو لوگ صبح ان کو دیکھ لیتے، وہ ان سے اوجھل نہ ہوتے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
بعض حضرات نے سورہ کہف پڑھنے والا حضرت اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قرار دیا ہے لیکن بخاری شریف کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سورہ بقرہ پڑھ رہے تھے، حضرت ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ بھی یہ واقعہ پیش آیا ہے لیکن وہ بھی سورہ بقرہ پڑھ رہے تھے اس لیے سورۃ کہف پڑھنے والا کوئی تیسرا صحابی ہے یا انھوں نے بقرہ کے بعد سورہ کہف پڑھی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے فرشتوں کو دیکھنا ممکن ہے محال نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Sa'id al-Khudri told of Usaid bin Hudair saying that one night he recited the Qur'an in his enclosure, when the horse began to jump about. He again recited and (the horse) again jumped. He again recited and it jumped as before. Usaid said: I was afraid lest it should trample (his son) Yahya. I stood near it (the horse) and saw something like a canopy over my head with what seemed to be lamps in it, rising up in the sky till it disappeared. I went to the Messenger of Allah (ﷺ) on the next day and said: Messenger of Allah, I recited the Qur'an during the night in my enclosure and my horse began to jump. Upon this the Messenger of Allah (ﷺ) said: You should have kept on reciting, Ibn Hudair. He (Ibn Hudair) said: I recited. It jumped (as before). Upon this the Messenger of Allah (ﷺ) again said: You should have kept on reciting, Ibn Hudair. He (Ibn Hudair) said: I recited and it again jumped (as before). The Messenger of Allah (ﷺ) again said: You should kave kept on reciting, Ibu Hudair. He (Ibn Hudair) said: (Messenger of Allah) I finished (the recitation) for Yahya was near (the horse) and I was afraid lest it should trample him. I saw something like a canopy with what seemed to be lamps in it rising up in the sky till it disappeared. Upon this the Messenger of Allah (ﷺ) said: Those were the angels who listened to you; and if you had continued reciting, the people would have seen them in the morning and they would not have concealed themselves from them.