باب: دو رکعتیں جو نبی اکرمﷺ عصر کے بعد پڑھا کرتے تھے
)
Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: Concerning the two rak`ah that the Prophet (saws) used to pray after `Asr)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1972.
ابو اسحاق نے اسود اور مسروق سے روایت کی، ان دونوں نے کہا: ہم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بارے میں گواہی دیتے ہیں کہ انھوں نے کہا: کوئی دن جس میں رسول اللہ ﷺ میرے پاس ہوتے تھے ایسا نہ تھا کہ آپ ﷺ نے یہ دو رکعتیں نہ پڑھی ہوں۔ ان کی مراد عصر کے بعد کی دو رکعتوں سے تھی۔
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
ابو اسحاق نے اسود اور مسروق سے روایت کی، ان دونوں نے کہا: ہم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بارے میں گواہی دیتے ہیں کہ انھوں نے کہا: کوئی دن جس میں رسول اللہ ﷺ میرے پاس ہوتے تھے ایسا نہ تھا کہ آپ ﷺ نے یہ دو رکعتیں نہ پڑھی ہوں۔ ان کی مراد عصر کے بعد کی دو رکعتوں سے تھی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ جس دن بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باری میرے ہاں ہوتی، آپﷺ میرے ہاں دورکعت یعنی عصر کے بعد دو رکعت پڑھتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
ان احادیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا روزانہ عصر کے بعد دو رکعت پڑھنا ثابت ہوتا ہے جب کہ دوسری احادیث میں آپﷺ نے عصر کے بعد نماز سے منع فرمایا ہے۔ ان احادیث کی تطبیق سنن ابی داؤد کی صحیح حدیث سے ہوتی ہے جس میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد نماز سے منع فرمایا مگر اس حال میں کہ سورج بلند ہو اس سے معلوم ہوا کہ عصر کے بعد جب تک سورج بلند رہے نوافل خصوصاً دو رکعتیں پڑھ سکتا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ادا کیا کرتے تھے ہاں جب سورج بلند نہ رہے تو پھر نماز پڑھنا منع ہے صرف وہ نمازیں پڑھ سکتا ہے جن کا کوئی سبب ہو مثلاً قضاء، تحیۃ الوضوء، تحیۃ المسجد، صلوۃ الکسوف، صلوٰہ طواف وغیرہ بلا سبب نوافل جائز نہیں عصر کے بعد مطلقاً نماز سے منع کرنے کی وجہ یہ تھی کہ کہیں ناواقف لوگ سورج کے نیچے چلے جانے کے بعد بھی نفلی نماز نہ پڑھتے رہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Aswad and Masruq reported: We bear testimony to the fact that 'A'isha said: Never was there a day that he (the Holy Prophet) was with me and he did not observe two rak'ahs of prayer in my house, i. e. two rak'ahs after the Asr.