Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: The fear prayer)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1977.
معمر نے زہری سے، انھوں نے سالم سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے نماز خوف پڑھائی، دو گروہوں میں سے ایک کو ایک رکعت پڑھائی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا ہوا تھا، پھر یہ (آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھنے والے) پلٹ گئے اور اپنے ساتھیوں کی جگہ دشمن کی طرف رخ کر کے جا کھڑے ہوئے اور وہ لوگ آ گئے۔ پھر نبی اکرم ﷺ نے انھیں بھی ایک رکعت پڑھائی اور اس کے بعد نبی اکرم ﷺ نے سلام پھیر دیا پھر (آپﷺ کے بعد) انہوں نے بھی اپنی رکعت مکمل کر لی اور انھوں نے بھی دوسری رکعت مکمل کر لی۔
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
معمر نے زہری سے، انھوں نے سالم سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے نماز خوف پڑھائی، دو گروہوں میں سے ایک کو ایک رکعت پڑھائی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا ہوا تھا، پھر یہ (آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھنے والے) پلٹ گئے اور اپنے ساتھیوں کی جگہ دشمن کی طرف رخ کر کے جا کھڑے ہوئے اور وہ لوگ آ گئے۔ پھر نبی اکرم ﷺ نے انھیں بھی ایک رکعت پڑھائی اور اس کے بعد نبی اکرم ﷺ نے سلام پھیر دیا پھر (آپﷺ کے بعد) انہوں نے بھی اپنی رکعت مکمل کر لی اور انھوں نے بھی دوسری رکعت مکمل کر لی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خوف پڑھائی، دو گروہوں میں سے ایک کو ایک رکعت پڑھائی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا تھا، پھر آپ کے ساتھ نماز پڑھنے والے پلٹ گئے اور اپنے ساتھیوں کی جگہ جا کھڑے ہوئے دشمن کی طرف رخ کرکے اور وہ لوگ آئے۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بھی ایک رکعت پڑھا دی اور پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا اور ان گروہوں نے اپنی اپنی رکعت پڑھ لی۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
(1) نماز خوف کی مشروعیت کے بارے میں اختلاف ہے کہ کب شروع ہوئی؟ بعض حضرات کے نزدیک سب سے پہلے غزوہ ذات الرقاع میں جو جمادی الاولیٰ 4ھ میں ہوا نماز خوف پڑھی گئی اور جنگ خندق میں اس لیے نہیں پڑھی گئی کہ جنگ کی نماز کا تعلق سفر سے ہے حضر سے نہیں اور جنگ خندق مدینہ منورہ میں ہوئی اس لیے اس میں نماز خوف نہیں پڑھی گئی اور بعض حضرات کے نزدیک اس کی اجازت غزوہ عسفان میں ملی جو جنگ خندق کے بعد اور بقول امام ابن العربی آپﷺ نے نماز خوف چوبیس دفعہ پڑھی ہے، اور اس کی سولہ صورتیں اور حافظ عراقی کے نزدیک سترہ ہیں ابن حزم کے نزدیک چودہ اور حافظ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک چھ صورتیں ہیں۔ (2) آپﷺ نے ہر گروہ کو ایک ایک رکعت پڑھائی ہے اور دوسری رکعت ہر گروہ نے اپنے طور پر پڑھی ہے ابن مسعود کی روایت سےمعلوم ہوتا ہے کہ دوسرے گروہ نے آپﷺ کے سلام کے بعد اپنی دوسری رکعت پڑھ لی اور سلام پھیر کر دشمن کے سامنے چلا گیا پھر پہلے گروہ نے آ کر اپنی نماز پوری کر لی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Salim bin 'Abdullah bin 'Umar reported: The Messenger of Allah (ﷺ) (may peace he upon him) led one of the two groups In one rak'ah of prayer in danger, while the other group faced the enemy. Then they (the members of the first group) went back and replaced their companions who were facing the enemy. And then they (the members of the second group) came and the Apostle of Allah (ﷺ) led them in one rak'ah of prayer. Then the Apostle of Allah (ﷺ) pronounced salutation, and then they (the members of the Ant group) completed the rak'ah and they (the members of the second group) completed the rak'ah.