Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: The fear prayer)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1982.
عبدالرحمان بن قاسم نے اپنے والد سے، انھوں نے صالح بن خوات بن جبیرسے اور انھوں نے حضرت سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ساتھیوں کو نماز خوف پڑھائی اور انھیں اپنے پیچھے دو صفوں میں کھڑا کیا اور اپنے ساتھ (کی صف) والوں کو ایک رکعت پڑھائی۔ پھر آپﷺ کھڑے ہو گئے اور کھڑے ہی رہے یہاں تک کہ ان سے پیچھے والوں نے ایک رکعت پڑھ لی، پھر یہ آگے آگے اور جو ان سے آگے تھے پیچھے چلے گئے۔ پھر آپ ﷺ نے انھیں ایک رکعت پڑھائی۔ پھر آپﷺ بیٹھ گئے حتیٰ کہ جو پیچھے چلے گئے تھے انھوں نے (بھی ایک اور) رکعت پڑھ لی، پھر آپ ﷺ نے سلام پھیرا۔
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
عبدالرحمان بن قاسم نے اپنے والد سے، انھوں نے صالح بن خوات بن جبیرسے اور انھوں نے حضرت سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ساتھیوں کو نماز خوف پڑھائی اور انھیں اپنے پیچھے دو صفوں میں کھڑا کیا اور اپنے ساتھ (کی صف) والوں کو ایک رکعت پڑھائی۔ پھر آپﷺ کھڑے ہو گئے اور کھڑے ہی رہے یہاں تک کہ ان سے پیچھے والوں نے ایک رکعت پڑھ لی، پھر یہ آگے آگے اور جو ان سے آگے تھے پیچھے چلے گئے۔ پھر آپ ﷺ نے انھیں ایک رکعت پڑھائی۔ پھر آپﷺ بیٹھ گئے حتیٰ کہ جو پیچھے چلے گئے تھے انھوں نے (بھی ایک اور) رکعت پڑھ لی، پھر آپ ﷺ نے سلام پھیرا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو نماز خوف پڑھائی اور انھیں اپنے پیچھے دو صفوں میں کھڑا کیا اور اپنے سے قریبی صف کو ایک رکعت پڑھائی۔ پھر آپ کھڑے ہو گئے اور کھڑے ہی رہے یہاں تک کہ پیچھلوں نے ایک رکعت پڑھ لی، پھر یہ آگے آ گئے اور جو ان سے اگلے پیچھے چلے گئے۔ پھر آپ نے صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایک رکعت پڑھا دی۔ پھر بیٹھ گئے حتیٰ کہ جو پیچھے والوں نے رکعت پڑھ لی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیردیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Sahl bin Abu Hathma reported that the Messenger of Allah (ﷺ) led his Companions in prayer in danger. He made them stand in two rows behind him. He led them who were close to him in one rak'ah. He then stood up and kept standing till those who were behind them observed one rak'ah. Then they (those standing in the second row) came in front and those who were in front went into the rear. He then led them In one rak'ah. He then sat down, till those who were behind him observed one rak'ah and then pronounced salutation.