تشریح:
فوائد:
حلہ سے مراد ایک جیسے دو کپڑوں کا جوڑا ہے، جسے ایک ساتھ پہنا جاتا ہے۔ یہ دونوں چادریں بھی ہو سکتی ہیں اور سلے ہوئے کپڑے بھی۔ محکم لابن سیدہ میں ہے: برد ا وغیرہ سیراء ’’سیرا‘‘ خالص ریشم کے کپڑے کو بھی کہتے ہیں، ایسے کپڑے کو بھی جس میں محض تانا ریشم کا ہو یا محض بانا ریشم کا ہو، ایسے کپڑے کو بھی سیراء کہتے ہیں جس کی بنتی میں ریشم کی دھاریاں دی گئی ہوں اور اسے بھی جس میں ریشم کی پٹیاں لگائی گئی ہوں۔ ریشم کی کڑھائی والے کپڑے کو بھی ’’سیراء‘‘ کہا جاتا ہے۔ حافظ ابن حجر نے مختلف اھل لغت کے حوالے سے یہ سب اقوال فتح الباری میں نقل کیے ہیں۔ (فتح الباري: 5840) سیراء کا لفظ ان میں سے کسی بھی قسم کے کپڑے پر بولا جا سکتا ہے۔ اسی طرح حریر، استبرق، دیباج، سندس بھی ریشم کے کپڑے کی اقسام ہیں۔ دیباج ریشم کا باریک کپڑا ہے اور استبرق موٹا۔ مختلف راویوں نے ان لفظوں کو مجازا ایک دوسرے کے مدلول کے لیے استعمال کیا ہے۔ یہ بھی ملحوظ رہے کہ کسی کپڑے میں ریشم کی کم یا زیادہ مقدار اور اس کی باریکی اور موٹائی کی بنا پر اس کے ریشم کا کپڑا ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں غلط فہمی کا امکان موجود ہوتا ہے۔ اگلی احادیث کو صحیح طرح سمجھنے کے لیے یہ باتیں ذہن میں رہنی ضروری ہیں۔
(2) حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یا آپ کے پدری بھائی زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مادری بھائی عثمان بن حکیم مکہ میں مقیم تھا، اس کے مسلمان ہونے کے بارے میں اختلاف ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کپڑے کو بیچ کر اس کی قیمت بھجوا دی یا قیمت لگائی اور اس امید پر اس کی مکہ میں اور زیادہ قیمت مل جائے گی کپڑا ہی اس کو بھیج دیا۔ دونوں امکان موجود ہیں، پہلا قرین قیاس ہے۔ (حدیث: 5419) اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ رشتہ داروں سے صلہ رحمی اور کافروں کو ہدیہ وغیرہ دینا جائز ہے، خصوصا اگر مقصود انہیں اسلام کی طرف مائل کرنا یا ان کے ذریعے سے کوئی اسلامی مقصد حاصل کرنا ہو۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ ریشم کا کپڑا مسلمان مرد کو بھی ہدیتا دیا جا سکتا ہے، اس لیے نہیں کہ وہ اسے پہن لے بلکہ اس لیے کہ اس سے جائز فائدہ حاصل کرے۔ ان فوائد میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ کپڑا گھر کی خواتین کو استعمال کے لیے دے دے۔