قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْآدَابِ (بَابُ اسْتِحْبَابِ تَحْنِيكِ الْمَوْلُودِ عِنْدَ وِلَادَتِهِ وَحَمْلِهِ إِلَى صَالِحٍ يُحَنِّكُهُ، وَجَوَازِ تَسْمِيَتِهِ يَوْمَ وِلَادَتِهِ، وَاسْتِحْبَابِ التَّسْمِيَةِ...)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2144. حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ ذَهَبْتُ بِعْبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيِّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وُلِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَبَاءَةٍ يَهْنَأُ بَعِيرًا لَهُ فَقَالَ هَلْ مَعَكَ تَمْرٌ فَقُلْتُ نَعَمْ فَنَاوَلْتُهُ تَمَرَاتٍ فَأَلْقَاهُنَّ فِي فِيهِ فَلَاكَهُنَّ ثُمَّ فَغَرَ فَا الصَّبِيِّ فَمَجَّهُ فِي فِيهِ فَجَعَلَ الصَّبِيُّ يَتَلَمَّظُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُبُّ الْأَنْصَارِ التَّمْرَ وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ

مترجم:

2144.

ثابت بنانی نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: جب عبداللہ بن ابی طلہ پیدا ہوئے تو میں انھیں لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت رسول اللہ ﷺ ایک دھاری دارعبا (چادر) زیب تن فرمائے اپنے ایک اونٹ کو (خارش سے نجات دلانے کے لئے) گندھک (یا کول تار) لگا رہے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’کچھ کھجور ساتھ ہے؟ میں نے عرض کی: جی ہاں، پھر میں نے آپ کو کچھ کھجوریں پیش کیں، آپ نے ان کو اپنے منہ میں ڈالا، انھیں چبایا، پھر بچے کا منہ کھول کر ان کو اپنے دہن مبارک سے براہ راست اس کے منہ میں ڈال دیا۔ بچے نے زبان ہلا کر اس کاذائقہ لینا شروع کر دیا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ انصار کی کھجوروں سے محبت ہے۔‘‘ اور آپ ﷺ نے اس کا نام عبداللہ رکھا۔