قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ التَّشْدِيدِ فِي النِّيَاحَةِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2202 .   و حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ تَقُولُ لَمَّا جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتْلُ ابْنِ حَارِثَةَ وَجَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ قَالَتْ وَأَنَا أَنْظُرُ مِنْ صَائِرِ الْبَابِ شَقِّ الْبَابِ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ نِسَاءَ جَعْفَرٍ وَذَكَرَ بُكَاءَهُنَّ فَأَمَرَهُ أَنْ يَذْهَبَ فَيَنْهَاهُنَّ فَذَهَبَ فَأَتَاهُ فَذَكَرَ أَنَّهُنَّ لَمْ يُطِعْنَهُ فَأَمَرَهُ الثَّانِيَةَ أَنْ يَذْهَبَ فَيَنْهَاهُنَّ فَذَهَبَ ثُمَّ أَتَاهُ فَقَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ غَلَبْنَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَتْ فَزَعَمَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اذْهَبْ فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ مِنْ التُّرَابِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَكَ وَاللَّهِ مَا تَفْعَلُ مَا أَمَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْعَنَاءِ

صحیح مسلم:

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: نوحہ کرنے کے بارے میں سختی (سے ممانعت )

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2202.   ‏عبد الوہاب نے کہا: میں نے یحییٰ بن سعید سے سنا وہ کہہ رہے تھے مجھے عمرہ نے بتایا کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنا وہ فرما رہی تھیں جب رسول اللہ ﷺ کو زید بن حارثہ جعفر بن ابی طالب اور عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قتل (شہید) ہونے کی خبر پہنچی تو رسول اللہ ﷺ اس طرح) مسجد میں) بیٹھے کہ آپﷺ (کے چہرہ انور) پر غم کا پتہ چل رہا تھا کہا: میں دروازے کی جھری ’’دروازے کی درز‘‘ سے دیکھ رہی تھی کہ آپﷺ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا اللہ کے رسول ﷺ! جعفر (کے خاندان) کی عورتیں اور اس نے ان کے رونے کا تذکرہ کیا آپﷺ نے اسے حکم دیا کہ وہ جا کر انھیں روکے وہ چلا گیا وہ (دوبارہ ) آپﷺ کے پاس آیا اور بتایا کہ انھوں نے اس کی بات نہیں مانی آپﷺ نے اسے دوبارہ حکم دیا کہ وہ جا کر انھیں روکے وہ گیا اور پھر (تیسری بار) آپﷺ کے پاس آ کر کہنے لگا: اللہ کی قسم! اللہ کے رسول!وہ ہم پر غالب آ گئی ہیں کہا:  ان (عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جاؤ اور ان کے منہ میں مٹی ڈال دو۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: میں نے (دل میں) کہا: اللہ تیری ناک خاک آلود کرے! اللہ کی قسم ! نہ تم وہ کام کرتے ہو جس کا رسول اللہ ﷺ نے تمھیں حکم دیا ہے اور نہ ہی تم نے (بار بار بتا کر) رسول اللہ ﷺ کو تکلیف (دینا) ترک کیا ہے۔