قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْفَضَائِلِ (بَابُ مِنْ فَضَائِلِ إِبْرَاهِيمِ الْخَلِيلِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2371. وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَمْ يَكْذِبْ إِبْرَاهِيمُ النَّبِيُّ عَلَيْهِ السَّلَامُ، قَطُّ إِلَّا ثَلَاثَ كَذَبَاتٍ، ثِنْتَيْنِ فِي ذَاتِ اللهِ، قَوْلُهُ: إِنِّي سَقِيمٌ، وَقَوْلُهُ: بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَذَا، وَوَاحِدَةٌ فِي شَأْنِ سَارَةَ، فَإِنَّهُ قَدِمَ أَرْضَ جَبَّارٍ وَمَعَهُ سَارَةُ، وَكَانَتْ أَحْسَنَ النَّاسِ، فَقَالَ لَهَا: إِنَّ هَذَا الْجَبَّارَ، إِنْ يَعْلَمْ أَنَّكِ امْرَأَتِي يَغْلِبْنِي عَلَيْكِ، فَإِنْ سَأَلَكِ فَأَخْبِرِيهِ أَنَّكِ أُخْتِي، فَإِنَّكِ أُخْتِي فِي الْإِسْلَامِ، فَإِنِّي لَا أَعْلَمُ فِي الْأَرْضِ مُسْلِمًا غَيْرِي وَغَيْرَكِ، فَلَمَّا دَخَلَ أَرْضَهُ رَآهَا بَعْضُ أَهْلِ الْجَبَّارِ، أَتَاهُ فَقَالَ لَهُ: لَقَدْ قَدِمَ أَرْضَكَ امْرَأَةٌ لَا يَنْبَغِي لَهَا أَنْ تَكُونَ إِلَّا لَكَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَأُتِيَ بِهَا فَقَامَ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَامُ إِلَى الصَّلَاةِ، فَلَمَّا دَخَلَتْ عَلَيْهِ لَمْ يَتَمَالَكْ أَنْ بَسَطَ يَدَهُ إِلَيْهَا، فَقُبِضَتْ يَدُهُ قَبْضَةً شَدِيدَةً، فَقَالَ لَهَا: ادْعِي اللهَ أَنْ يُطْلِقَ يَدِي وَلَا أَضُرُّكِ، فَفَعَلَتْ، فَعَادَ، فَقُبِضَتْ أَشَدَّ مِنَ الْقَبْضَةِ الْأُولَى، فَقَالَ لَهَا مِثْلَ ذَلِكَ، فَفَعَلَتْ، فَعَادَ، فَقُبِضَتْ أَشَدَّ مِنَ الْقَبْضَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ، فَقَالَ: ادْعِي اللهَ أَنْ يُطْلِقَ يَدِي، فَلَكِ اللهَ أَنْ لَا أَضُرَّكِ، فَفَعَلَتْ، وَأُطْلِقَتْ يَدُهُ، وَدَعَا الَّذِي جَاءَ بِهَا فَقَالَ لَهُ: إِنَّكَ إِنَّمَا أَتَيْتَنِي بِشَيْطَانٍ، وَلَمْ تَأْتِنِي بِإِنْسَانٍ، فَأَخْرِجْهَا مِنْ أَرْضِي، وَأَعْطِهَا هَاجَرَ. قَالَ: فَأَقْبَلَتْ تَمْشِي، فَلَمَّا رَآهَا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَامُ انْصَرَفَ، فَقَالَ لَهَا: مَهْيَمْ؟ قَالَتْ: خَيْرًا، كَفَّ اللهُ يَدَ الْفَاجِرِ، وَأَخْدَمَ خَادِمًا " قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَتِلْكَ أُمُّكُمْ يَا بَنِي مَاءِ السَّمَاءِ

مترجم:

2371.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی  عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ابراہیم علیہ السلام نے تین دفعہ توریہ و  تعریض کے سوا کبھی توریہ سے کام نہیں لیا، دو دفعہ اللہ کی خاطر، آپ کا کہنا، میں بیمار ہوں، (روحانی طور پر ) بلکہ یہ کام ان کے بڑے نے کیا ہے اور ایک بار حضرت سارہ کے معاملے میں، کیونکہ وہ ایک جابر حکمران کی زمین  میں آئے اور حضرت سارہ ان کے ساتھ تھیں، جو بہت  زیادہ حسین  تھیں تو آپ نے اس سے کہا، اس جابر (سرکش) کو اگر یہ پتہ چل گیا تو میری بیوی ہے، تیرے سلسلہ  میں مجھ پر غالب آ جائے گا، (تجھے مجھ سے چھین لے گا) تو اگر وہ تجھ سے دریافت کرے تو ا س کو کہہ دینا، تم میری بہن ہو، کیونکہ تم اسلامی بہن ہو، کیونکہ میں اس علاقہ میں تیرے اور اپنے سوا کسی مسلمان کو نہیں جانتا تو جب وہ اس کی سر زمین میں داخل ہو گئے۔ حضرت سارہ کو اس سرکش کے کسی کارندے نے دیکھ لیا اور اس  کا پاس آ کر اسے کہا، تیرے علاقے میں ایک ایسی عورت آئی ہے، جو آپ ہی کے پاس ہونی چاہیے، سو اس نے اسے بلوا بھیجا، اسے لایا گیاتو حضرت ابراہیم علیہ السلام نماز کے لیے کھڑے ہو گئے تو جب وہ اس کے پاس پہنچیں، وہ اپنے اوپر قابو نہ رکھ سکا او را سکی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا تو ا سکا ہاتھ زور سے جکڑ لیا گیا تو اسے نے ان سے کہا، اللہ سے دعا کرو، وہ میرا ہاتھ آزاد کر دے اور میں  تمہیں کچھ نقصان نہیں پہنچاؤں گا، انہوں نے ایسا کیا، اس نے دوبارہ حرکت کی تو ا سکا ہاتھ پہلی دفعہ سے بھی زیادہ شدت کے ساتھ جکڑ لیا گیا، اس نے پھر پہلی بات کہی، انہوں نے دعا مانگی، اس نے پھر تیسری بار حرکت کی تو اس کا ہاتھ پھلی دو دفعہ سے زیادہ شدت سے جکڑ دیا گیا تو اس نے کہا، اللہ سے دعا کریں، میرا ہاتھ آزاد کر دے، اللہ گواہ یا ضامن ہے، میں تمہیں تکلیف نہیں پہنچاؤں گا، انہوں نے دعا کی اور اس کا ہاتھ آزاد کر دیا گیا اور اس نے ان کو لانے والے کو بلوایا اور اسے کہا، تم میرے پاس کس جن کو لائے ، میرے پاس کسی انسان کو نہیں لائے ہو، اس کو میرے علاقہ سے نکال دو اور اسے ہاجرہ دے دو، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی  عنہ بیان کرتے ہیں، وہ چلتی ہوئی آئیں تو حضرت  ابراہیم علیہ السلام نے انہیں دیکھا تو سلام پھیر دیا اور ان سے پوچھا، کیا واقعہ پیش آیا، انہوں نے کہا، اچھا ہوا، اللہ نے اس بدکار کے ہاتھ کو روک لیا اور اس نے ایک خادمہ دی ہے۔‘‘ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی  عنہ نے کہا، اے عربو! اے خالص نسب والو! یہ تمہاری مائیں ہیں۔