قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ فِي فَضْلِ عَائِشَةَؓ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2442. حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ - قَالَ عَبْدٌ: حَدَّثَنِي وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا - يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّ عَائِشَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَيْهِ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ مَعِي فِي مِرْطِي، فَأَذِنَ لَهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ، وَأَنَا سَاكِتَةٌ، قَالَتْ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَيْ بُنَيَّةُ أَلَسْتِ تُحِبِّينَ مَا أُحِبُّ؟» فَقَالَتْ: بَلَى، قَالَ «فَأَحِبِّي هَذِهِ» قَالَتْ: فَقَامَتْ فَاطِمَةُ حِينَ سَمِعَتْ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَجَعَتْ إِلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَتْهُنَّ بِالَّذِي قَالَتْ، وَبِالَّذِي قَالَ لَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَ لَهَا: مَا نُرَاكِ أَغْنَيْتِ عَنَّا مِنْ شَيْءٍ، فَارْجِعِي إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُولِي لَهُ: إِنَّ أَزْوَاجَكَ يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ فَقَالَتْ فَاطِمَةُ: وَاللهِ لَا أُكَلِّمُهُ فِيهَا أَبَدًا، قَالَتْ عَائِشَةُ، فَأَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ، زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهِيَ الَّتِي كَانَتْ تُسَامِينِي مِنْهُنَّ فِي الْمَنْزِلَةِ عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ أَرَ امْرَأَةً قَطُّ خَيْرًا فِي الدِّينِ مِنْ زَيْنَبَ. وَأَتْقَى لِلَّهِ وَأَصْدَقَ حَدِيثًا، وَأَوْصَلَ لِلرَّحِمِ، وَأَعْظَمَ صَدَقَةً، وَأَشَدَّ ابْتِذَالًا لِنَفْسِهَا فِي الْعَمَلِ الَّذِي تَصَدَّقُ بِهِ، وَتَقَرَّبُ بِهِ إِلَى اللهِ تَعَالَى، مَا عَدَا سَوْرَةً مِنْ حِدَّةٍ كَانَتْ فِيهَا، تُسْرِعُ مِنْهَا الْفَيْئَةَ، قَالَتْ: فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَائِشَةَ فِي مِرْطِهَا، عَلَى الْحَالَةِ الَّتِي دَخَلَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا وَهُوَ بِهَا، فَأَذِنَ لَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ، قَالَتْ: ثُمَّ وَقَعَتْ بِي، فَاسْتَطَالَتْ عَلَيَّ، وَأَنَا أَرْقُبُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَرْقُبُ طَرْفَهُ، هَلْ يَأْذَنُ لِي فِيهَا، قَالَتْ: فَلَمْ تَبْرَحْ زَيْنَبُ حَتَّى عَرَفْتُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَكْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ، قَالَتْ: فَلَمَّا وَقَعْتُ بِهَا لَمْ أَنْشَبْهَا حَتَّى أَنْحَيْتُ عَلَيْهَا، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَتَبَسَّمَ إِنَّهَا «ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ»

مترجم:

2442.

صالح نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے محمد بن عبدالرحمان بن حارث بن ہشام نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: کہ رسول اللہ ﷺ کی (دیگر) ازواج  نے رسول اللہ ﷺ کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کو رسول اللہ ﷺ کے پاس بھیجا۔ انہوں نے آپ کے پاس آنے کی اجازت طلب کی، اس وقت آپ میرے ساتھ میری چادر میں لیٹے ہوئے تھے، آپ ﷺ نے ان کو اجازت دی، انھوں نے کہا: اللہ کے رسول ﷺ! آپ کی بیویوں نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے وہ قحافہ کی بیٹی (پوتی) کے معاملے میں آپ سے انصاف چاہتی ہیں، میں اس وقت خاموش تھی، کہا: تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ’’بیٹی! کیا تم اس سے محبت نہیں کرتی جس سے میں محبت کرتا ہوں؟‘‘ تو انہوں نے (فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا) نے کہا: کیوں نہیں! آپ ﷺ نے فرمایا: ’’پھر اس سے محبت کرو۔‘‘ انہوں نے (عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ) نے کہا: جب حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے رسول اللہ ﷺ سے یہ جواب سنا تو کھڑی ہوگئیں اور واپس نبی ﷺ کی ازواج کے پاس گئیں۔ جو کچھ انہوں نے رسول اللہ سے کہا تھا اور جو کچھ آپ نے (جواب میں) فرمایا تھا وہ ان کو بتا دیا، انہوں نے کہا: ہمیں نہیں لگتا کہ تم نے ہماری طرف سے ہماری کچھ ترجمانی کی ہے لہٰذا دوبارہ رسول اللہ ﷺ کے پاس جاؤ اور ان سے کہو: آپ کی ازواج ابو قحافہ کی بیٹی (پوتی) کے معاملے میں آپ سے انصاف مانگتی ہیں۔ تو حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا: واللہ اب میں آپ ﷺ سے اس کے بارے میں کبھی بات نہیں کروں گی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا: نبی ﷺ کی ازواج نے نبی کریمﷺ کی زوجہ محترمہ زینب بنت جحش رضی اللہ تعالی عنہا کو بھیجا، وہی رسول اللہ کے نزدیک مقام ومرتبے میں میرے ساتھ لگا کھاتی تھیں اور میں نے کبھی کوئی عورت نہیں دیکھی جو دین میں زینب رضی اللہ تعالی عنہا سے بہتر ہو۔ (ان) سب سے بڑھ کر اللہ کا تقوی رکھتی ہو، سب سے زیادہ سچ بولنے والی ہو، سب سے زیادہ صلہ رحمی کرتی ہو، سب سے بڑا صدقہ دیتی ہو اور ایسے کام میں جس کے ذریعے سے وہ صدقہ کر سکے اور اللہ کا قرب حاصل کر سکے اپنے آپ کوسب سے زیادہ کھپاتی ہو، سوائے تھوڑی سے تیز مزاجی کے جوان میں تھی، جس سے وہ فوراً رجوع کر لیتی تھیں- (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے) کہا: تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے آنے کی اجازت چاہی جبکہ آپﷺ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے ساتھ ان کی چادر میں لیٹے ہوئے تھے۔ عین اسی حالت میں جس میں فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا آئی تھیں اور  آپ ﷺ ان کے ساتھ تھے۔ آپ نے انہیں آنے کی اجازت دی تو  انہوں نے کہا، اللہ کے رسول ﷺ آپ کی بیویوں نےمجھے آپ کے پاس بھیجا ہے۔ وہ بن بنت قحافہ کے بارے میں آپ سے انصاف مانگتی ہیں، کہا: پھر وہ میرے بارے میں شروع  ہوگئیں اور میرے خلاف بہت کچھ کہہ ڈالا اورمیں رسول اللہ ﷺ کی طرف دیکھے جا رہی تھی، آپ کی نظر کر دیکھ رہی تھی کہ کیا آپ مجھے ان کے بارے میں بات کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ کہا: تو حضرت زینب لگی رہیں یہاں تک کہ مجھے پتہ چل گیا کہ آپ کو یہ بات ناپسند نہیں ہے کہ میں اپنا دفاع کروں۔ کہا: جب میں شروع ہوئی تو ان پر بوچھاڑ کرتے ہوئے میں نے ان کو (اپنا دفاع کرنے کی) مہلت نہ دی۔ (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے) کہا تورسول اللہ ﷺ مسکرائے (اور فرمایا) یہ ابو بکر کی بیٹی  ہے۔