قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ بَيَانِ أَنَّ بَقَاءَ النَّبِيِّ ﷺأَمَانٌ لِأَصْحَابِهِ وَبَقَاءَ أَصْحَابِهِ أَمَانٌ لِلْأُمَّةِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2531. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَعَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبَانَ، كُلُّهُمْ عَنْ حُسَيْنٍ، قَالَ: أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ مُجَمَّعِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: صَلَّيْنَا الْمَغْرِبَ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قُلْنَا: لَوْ جَلَسْنَا حَتَّى نُصَلِّيَ مَعَهُ الْعِشَاءَ قَالَ فَجَلَسْنَا، فَخَرَجَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: «مَا زِلْتُمْ هَاهُنَا؟» قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ صَلَّيْنَا مَعَكَ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ قُلْنَا: نَجْلِسُ حَتَّى نُصَلِّيَ مَعَكَ الْعِشَاءَ، قَالَ «أَحْسَنْتُمْ أَوْ أَصَبْتُمْ» قَالَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، وَكَانَ كَثِيرًا مِمَّا يَرْفَعُ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، فَقَالَ: «النُّجُومُ أَمَنَةٌ لِلسَّمَاءِ، فَإِذَا ذَهَبَتِ النُّجُومُ أَتَى السَّمَاءَ مَا تُوعَدُ، وَأَنَا أَمَنَةٌ لِأَصْحَابِي، فَإِذَا ذَهَبْتُ أَتَى أَصْحَابِي مَا يُوعَدُونَ، وَأَصْحَابِي أَمَنَةٌ لِأُمَّتِي، فَإِذَا ذَهَبَ أَصْحَابِي أَتَى أُمَّتِي مَا يُوعَدُونَ»

مترجم:

2531.

سعید بن ابی بردہ نے ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے، انھوں نے ا پنے والد (ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے روایت کی، کہا: ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مغرب  کی نماز پڑھی، پھر ہم نے کہا کہ اگر ہم بیٹھے رہیں یہاں تک کہ عشاء آپ ﷺ کے ساتھ پڑھیں (تو بہتر ہو گا۔) کہا تو ہم بیٹھے رہے پھرآپ ﷺ باہر تشریف لائے۔ اور فرمایا: تم اب تک یہیں بیٹھے ہو؟ ہم نے کہا اللہ کے رسول! ہم نے آپ ﷺ کے ساتھ نماز مغرب پڑھی، پھر ہم نے سوچا کہ ہم یہیں بیٹھے رہتے ہیں حتی کہ عشاء کی نماز پڑھ لیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم نے اچھا کیا یا فرمایا: تم نے صحیح کیا،‘‘ پھر آپ ﷺ نے آسمان کی طرف سر اٹھایا اور آپ ﷺ اکثر اپنا سر آسمان کی طرف اٹھاتے تھے، آپﷺ نے فرمایا ’’ستارے آسمان کے امان (اور سلامتی کی ضمانت) ہیں، جب ستارے ختم ہو جائیں گے تو آسمان پر (پھٹنے اور ٹکڑے ہونے کا) وہ مرحلہ آ جائے جس کی اسے خبر کر دی گئی ہے۔ اور میں اپنےصحابہ کےلیےامان ہوں، جب میں چلا جاؤں گا تو میرے صحاب پروہ فتنےآ جائیں گے جن سے ان کو ڈرایا گیا ہے اور میرے صحابہ میری امت کے لیے امان ہیں۔ جب وہ چلے جائیں گے تو میرے امت پر وہ (فتنے) آ جائیں گے جن سے اس کو ڈرایا گیا ہے۔‘‘