قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ (بَابُ قِصَّةِ أَصْحَابِ الْغَارِ الثَّلَاثَةِ وَالتَّوَسُّلِ بِصَالِحِ الْأَعْمَالِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2743. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْمُسَيِّبِيُّ، حَدَّثَنِي أَنَسٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ أَبَا ضَمْرَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " بَيْنَمَا ثَلَاثَةُ نَفَرٍ يَتَمَشَّوْنَ أَخَذَهُمُ الْمَطَرُ، فَأَوَوْا إِلَى غَارٍ فِي جَبَلٍ، فَانْحَطَّتْ عَلَى فَمِ غَارِهِمْ صَخْرَةٌ مِنَ الْجَبَلِ، فَانْطَبَقَتْ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: انْظُرُوا أَعْمَالًا عَمِلْتُمُوهَا صَالِحَةً لِلَّهِ، فَادْعُوا اللهَ تَعَالَى بِهَا، لَعَلَّ اللهَ يَفْرُجُهَا عَنْكُمْ، فَقَالَ أَحَدُهُمْ: اللهُمَّ إِنَّهُ كَانَ لِي وَالِدَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ، وَامْرَأَتِي، وَلِي صِبْيَةٌ صِغَارٌ أَرْعَى عَلَيْهِمْ، فَإِذَا أَرَحْتُ عَلَيْهِمْ، حَلَبْتُ، فَبَدَأْتُ بِوَالِدَيَّ، فَسَقَيْتُهُمَا قَبْلَ بَنِيَّ، وَأَنَّهُ نَأَى بِي ذَاتَ يَوْمٍ الشَّجَرُ، فَلَمْ آتِ حَتَّى أَمْسَيْتُ، فَوَجَدْتُهُمَا قَدْ نَامَا، فَحَلَبْتُ كَمَا كُنْتُ أَحْلُبُ، فَجِئْتُ بِالْحِلَابِ، فَقُمْتُ عِنْدَ رُءُوسِهِمَا أَكْرَهُ أَنْ أُوقِظَهُمَا مِنْ نَوْمِهِمَا، وَأَكْرَهُ أَنْ أَسْقِيَ الصِّبْيَةَ قَبْلَهُمَا، وَالصِّبْيَةُ يَتَضَاغَوْنَ عِنْدَ قَدَمَيَّ، فَلَمْ يَزَلْ ذَلِكَ دَأْبِي وَدَأْبَهُمْ حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ، فَافْرُجْ لَنَا مِنْهَا فُرْجَةً، نَرَى مِنْهَا السَّمَاءَ، فَفَرَجَ اللهُ مِنْهَا فُرْجَةً، فَرَأَوْا مِنْهَا السَّمَاءَ، وَقَالَ الْآخَرُ: اللهُمَّ إِنَّهُ كَانَتْ لِيَ ابْنَةُ عَمٍّ أَحْبَبْتُهَا كَأَشَدِّ مَا يُحِبُّ الرِّجَالُ النِّسَاءَ، وَطَلَبْتُ إِلَيْهَا نَفْسَهَا، فَأَبَتْ حَتَّى آتِيَهَا بِمِائَةِ دِينَارٍ، فَتَعِبْتُ حَتَّى جَمَعْتُ مِائَةَ دِينَارٍ، فَجِئْتُهَا بِهَا، فَلَمَّا وَقَعْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا، قَالَتْ: يَا عَبْدَ اللهِ اتَّقِ اللهَ، وَلَا تَفْتَحِ الْخَاتَمَ إِلَّا بِحَقِّهِ، فَقُمْتُ عَنْهَا، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ، فَافْرُجْ لَنَا مِنْهَا فُرْجَةً، فَفَرَجَ لَهُمْ، وَقَالَ الْآخَرُ: اللهُمَّ إِنِّي كُنْتُ اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرَقِ أَرُزٍّ، فَلَمَّا قَضَى عَمَلَهُ قَالَ: أَعْطِنِي حَقِّي، فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ فَرَقَهُ فَرَغِبَ عَنْهُ، فَلَمْ أَزَلْ أَزْرَعُهُ حَتَّى جَمَعْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَرِعَاءَهَا، فَجَاءَنِي فَقَالَ: اتَّقِ اللهَ وَلَا تَظْلِمْنِي حَقِّي، قُلْتُ: اذْهَبْ إِلَى تِلْكَ الْبَقَرِ وَرِعَائِهَا، فَخُذْهَا فَقَالَ: اتَّقِ اللهَ وَلَا تَسْتَهْزِئْ بِي فَقُلْتُ: إِنِّي لَا أَسْتَهْزِئُ بِكَ، خُذْ ذَلِكَ الْبَقَرَ وَرِعَاءَهَا، فَأَخَذَهُ فَذَهَبَ بِهِ، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ، فَافْرُجْ لَنَا مَا بَقِيَ، فَفَرَجَ اللهُ مَا بَقِيَ،

مترجم:

2743.

انس بن عیاض ابو ضمرہ نے موسیٰ بن عقبہ سے، انہوں نے نافع سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کی۔ آپ نے فرمایا: ’’تین آدمی پیدال چلے جا رہے تھے کہ انہیں بارش نے آ لیا، انہوں نے پہاڑ میں ایک غار کی پناہ لی، تو (اچانک) ان کے گار کے منہ پر پہاڑ سے ایک چٹان آ گری اور ان کے اوپر آ کر انہیں ڈھانک دیا، انہوں نے ایک دوسرے سے کہا: تم اپنے ان نیک اعمال پر نظر ڈالو جو تم نے (صرف اور صرف) اللہ کے لیے کیے ہوں اور ان کے وسیلے سے اللہ تعالیٰ سے دعا کرو، شاید وہ اس بندش اور قید سے تمہیں آزاد کر دے۔ اس پر ان میں سے ایک نے کہا، اے اللہ! میرے انتہائی بوڑھے والدین، بیوی اور چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جن کی میں نگہداشت کرتا ہوں۔ جب شام کو میں اپنے جانور (چرانے کے بعد انہیں) ان کے پاس واپس آتا، ان کا دودھ دوہتا تو آغاز اپنے والدین سے کرتا اور اپنے بچوں سے پہلے انہیں پلاتا تھا۔ ایک دن (مویشیوں کے چرنے کے قابل) درختوں کی تلاش مجھے بہت دور لے گئی، میں رات سے پہلے گھر نہ پہنچ سکا۔ میں نے انہیں پایا کہ وہ دونوں سو چکے ہیں۔ میں جس طرح (ہر روز) دودھ نکالا کرتا تھا نکالا اور وہ ڈوبا ہوا دودھ لے کر ان کے سرہانے کھڑا ہو گیا۔ مجھے یہ بھی ناپسند تھا کہ ان کو نیند سے جگاؤں اور یہ بھی گوارا نہ تھا کہ ان سے پہلے بچوں کو پلاؤں، بچے بھوک کی شدت سے بلکتے ہوئے میرے قدموں میں لوٹ پوٹ ہو رہے تھے، میں اسی حال میں (کھڑا) رہا اور وہ بھی اسی حالت میں رہے یہاں تک کہ صبح طلوع ہو گئی۔ (اے اللہ!) اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ صرف تیری رضا کے لیے کیا ہے تو اس (غار کے بند منہ) میں اتنا سوراخ کر دے کہ ہم آسمان کو دیکھ لیں۔ اللہ نے اس میں ایک سوراخ کر دیا کہ وہ آسمان کو دیکھنے لگے۔ اور دوسرا (ساتھی) کہنے لگا: اے اللہ! میری ایک چچا زاد تھی، میں اس سے وہی شدید محبت کرتا تھا جو ایک مرد عورت سے کرتا ہے۔ میں نے اس سے اپنے لیے (خود) اسی کو مانگا۔ اس نے اس وقت تک (میری بات ماننے سے) انکار کر دیا، یہاں تک کہ میں اسے (سونے کے) سو دینار لا کر دوں۔ میں انہیں حاصل کرنے میں لگ گیا یہاں تک کہ سو دینار اکٹھے کر لیے، پھر جب میں ان کے دونوں قدموں کے درمیان پہنچا تو وہ کہنے لگی: اللہ کے بندے! اللہ سے ڈر اور حق (نکاح) کے بغیر مہر (بکارت) نہ توڑ۔ تو (تیرا نام سن کر) میں اس سے (الگ ہو کر) کھڑا ہو گیا۔ اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ تجھے راضی کرنے کے لیے کیا تھا تو اس میں (اور زیادہ) سوراخ کر دے (اللہ نے) ان کے لیے (اور زیادہ) سوراخ کر دیا۔ اور تیسرے نے (دعا کرتے ہوئے) کہا: اے اللہ! میں نے ایک مزدور کو چاولوں کے ایک فرق (تین صاع، تقریبا ساڑھے سات کلو گرام) کی اجرت کے عوض کام پر لگایا۔ جب اس نے اپنا کام پورا کر لیا تو کہا: میرا حق (اجرت) ادا کرو۔ میں نے اسے اس کا فرق (تین صاع چاول) پیش کیا۔ وہ (اسے کم قرار دیتے ہوئے) اس کو چھوڑ کر چلا گیا۔ میں مسلسل اس (تین صاع چاولوں) کو کاشت کرنے لگا، یہاں تک کہ میں نے اس (کی آمدنی) سے گائے (کے بہت سے ریوڑ) اور ان کو چرانے والے (غلام) اکٹھے کر لیے۔ پھر (مدت بعد) وہ میرے پاس (واپس) آیا اور کہا: اللہ سے ڈرو، میرے حق میں مجھ پر ظلم نہ کرو۔ میں نے کہا: ان گایوں (کے ریوڑوں) اور انہیں چرانے والے (غلاموں) کی طرف جاؤ اور انہیں لے لو۔ اس نے کہا: اللہ سے ڈرو! میرے ساتھ مذاق تو نہ کرو۔ میں نے کہا: میں مذاق نہیں کر رہا، یہ سب گائیں اور ان کو چرانے والے (غلام) لے جاؤ، وہ انہیں لے کر چلا گیا۔ اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ صرف تجھے راضی کرنے کے لیے کیا تھا تو جو حصہ باقی رہ گیا ہے، اسے بھی کھول دے۔ اللہ نے باقی حصہ بھی کھول دیا (اور وہ آزاد ہو کر غار سے باہر نکل آئے۔)‘‘