قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ الدَّلِیلِ عَلٰی مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَمَنْ مَاتَ مُشْرِكًا دَخَلَ النَّارَ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

279 .   حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَأَحْمَدُ بْنُ خِرَاشٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنِي حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ أَنَّ يَحْيَى بْنَ يَعْمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا الْأَسْوَدِ الدِّيلِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا ذَرٍّ حَدَّثَهُ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ نَائِمٌ عَلَيْهِ ثَوْبٌ أَبْيَضُ ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَإِذَا هُوَ نَائِمٌ ثُمَّ أَتَيْتُهُ وَقَدْ اسْتَيْقَظَ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ مَا مِنْ عَبْدٍ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ مَاتَ عَلَى ذَلِكَ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ فِي الرَّابِعَةِ عَلَى رَغْمِ أَنْفِ أَبِي ذَرٍّ قَالَ فَخَرَجَ أَبُو ذَرٍّ وَهُوَ يَقُولُ وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبِي ذَرٍّ.

صحیح مسلم:

کتاب: ایمان کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: جو شخص اس حالت میں مرا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہرایا ، وہ جنت میں داخل ہو گا اور اگر شرک کی حالت میں مر گیا تو آگ میں داخل ہو گا

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

279.   ابو اسود دیلیؒ نے بیان کیا کہ حضرت ابو ذرؓ نے اس سے حدیث بیان کی کہ میں نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ ﷺ ایک سفید کپڑا اوڑھے ہوئے سو رہے تھے۔ میں پھر حاضر خدمت ہوا تو (ابھی) آپ سو رہے تھے، میں پھر (تیسری دفعہ) آیا تو آپ بیدار ہو چکے تھے۔ میں آپ کے پاس بیٹھ گیا، آپ نے فرمایا: ’’کوئی بندہ نہیں جس نے لا إله إلا الله کہا اور پھر اسی پر مرا، مگر وہ جنت میں داخل ہو گا۔‘‘ میں نے پوچھا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہواور چوری کی ہو؟۔ آپ نے جواب دیا: ’’اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو۔‘‘ میں نے پھر کہا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہواور چوری کی ہو؟ آپ نے فرمایا: ’’اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کا ارتکاب کیا ہو۔‘‘ آپ ﷺ نے تین دفعہ یہی جواب دیا، پھر چوتھی مرتبہ آپ نے فرمایا: ’’چاہے ابو ذر کی ناک خاک آلود ہو۔‘‘ ابو اسود نے کہا: ابو ذرؓ (آپ کی مجلس سے) نکلے تو کہتے جاتے تھے: چاہے ابو ذرؓ کی ناک خاک آلود ہو۔