قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ صِفَاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ (بَابُ صَبْغِ أَنْعَمِ أَهْلِ الدُّنْيَا فِي النَّارِ وَصَبْغِ أَشَدِّهِمْ بُؤْسًا فِي الْجَنَّةِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2807. حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْتَى بِأَنْعَمِ أَهْلِ الدُّنْيَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُصْبَغُ فِي النَّارِ صَبْغَةً ثُمَّ يُقَالُ يَا ابْنَ آدَمَ هَلْ رَأَيْتَ خَيْرًا قَطُّ هَلْ مَرَّ بِكَ نَعِيمٌ قَطُّ فَيَقُولُ لَا وَاللَّهِ يَا رَبِّ وَيُؤْتَى بِأَشَدِّ النَّاسِ بُؤْسًا فِي الدُّنْيَا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيُصْبَغُ صَبْغَةً فِي الْجَنَّةِ فَيُقَالُ لَهُ يَا ابْنَ آدَمَ هَلْ رَأَيْتَ بُؤْسًا قَطُّ هَلْ مَرَّ بِكَ شِدَّةٌ قَطُّ فَيَقُولُ لَا وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا مَرَّ بِي بُؤْسٌ قَطُّ وَلَا رَأَيْتُ شِدَّةً قَطُّ

مترجم:

2807.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’قیامت کے دن اہل دینا میں سب سے زیادہ نعمتوں کے مالک، جہنم کے ایک مستحق کو لایا جائے گا۔ اور اسے آگ میں ایک ڈبکی دی جائے گی، پھر کہا جائے گا: اے آدم کے بیٹے! کیا تو نے کبھی کوئی بھلائی دیکھی کیا تمہیں کبھی کوئی نعمت چھو کر گزری؟ تو وہ کہے گا اے پروردگار! اللہ کی قسم! کبھی نہیں، اور دنیا میں سب سے زیادہ اذیتیں سہنے والے، جنت کے مستحق کو لایا جائے گا اور اسے جنت (کی کسی نہر) میں ایک غوطہ لگوایا جائے گا، پھر اس سے پوچھا جائے گا: آدم کے بیٹے! کیا تم نے کبھی کوئی تکلیف دیکھی؟ کیا کوئی تنگی تمہیں چھو کر گزری؟ تووہ کہے گا نہیں، اللہ کی قسم! سے پرودگار! مجھے کبھی کوئی اذیت نہیں اٹھانی پڑی اور میں نے کبھی کوئی  سختی نہیں دیکھی۔‘‘