قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ (بَابُ مَا يَكُونُ مِنْ فُتُوحَاتِ الْمُسْلِمِينَ قَبْلَ الدَّجَّالِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2900. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ قَالَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمٌ مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ عَلَيْهِمْ ثِيَابُ الصُّوفِ فَوَافَقُوهُ عِنْدَ أَكَمَةٍ فَإِنَّهُمْ لَقِيَامٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ قَالَ فَقَالَتْ لِي نَفْسِي ائْتِهِمْ فَقُمْ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَهُ لَا يَغْتَالُونَهُ قَالَ ثُمَّ قُلْتُ لَعَلَّهُ نَجِيٌّ مَعَهُمْ فَأَتَيْتُهُمْ فَقُمْتُ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَهُ قَالَ فَحَفِظْتُ مِنْهُ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ أَعُدُّهُنَّ فِي يَدِي قَالَ تَغْزُونَ جَزِيرَةَ الْعَرَبِ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ ثُمَّ فَارِسَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ ثُمَّ تَغْزُونَ الرُّومَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ ثُمَّ تَغْزُونَ الدَّجَّالَ فَيَفْتَحُهُ اللَّهُ قَالَ فَقَالَ نَافِعٌ يَا جَابِرُ لَا نَرَى الدَّجَّالَ يَخْرُجُ حَتَّى تُفْتَحَ الرُّومُ

مترجم:

2900.

عبدالملک بن عمیر نے جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے حضرت نافع بن عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم ایک جہاد میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے تو آپ ﷺ کے پاس کچھ لوگ مغرب کی طرف سے آئے جو اون کے کپڑے پہنے ہوئے تھے۔ وہ رسول اللہ ﷺ سے ایک ٹیلے کے پاس آ کر ملے۔ وہ لوگ کھڑے تھے اور آپ ﷺ بیٹھے ہوئے تھے۔ میرے دل نے کہا کہ تو چل اور ان لوگوں اور آپ ﷺ کے درمیان میں جا کر کھڑا ہو، ایسا نہ ہو کہ یہ لوگ فریب سے آپ ﷺ کو مار ڈالیں۔ پھر میرے دل نے کہا کہ شاید آپ ﷺ چپکے سے کچھ باتیں ان سے کرتے ہوں (اور میرا جانا آپ ﷺ کو ناگوار گزرے)۔ پھر میں گیا اور ان لوگوں کے اور آپ ﷺ کے درمیان میں کھڑا ہو گیا۔ پس میں نے اس وقت آپ ﷺ سے چار باتیں یاد کیں، جن کو میں اپنے ہاتھ پر گنتا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ’’تم پہلے تو عرب کے جزیرہ میں (کافروں سے) جہاد کرو گے، اللہ تعالیٰ اس کو فتح کر دے گا۔ پھر فارس (ایران) سے جہاد کرو گے، اللہ تعالیٰ اس پر بھی فتح کر دے گا پھر نصاریٰ سے لڑو گے روم والوں سے، اللہ تعالیٰ روم کو بھی فتح کر دے گا۔ پھر دجال سے لڑو گے اور اللہ تعالیٰ اس کو بھی فتح کر دے گا‘‘ (یہ حدیث آپ ﷺ کا بڑا معجزہ ہے)۔ نافع نے کہا کہ اے جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ! ہم سمجھتے ہیں کہ دجال روم فتح ہونے کے بعد ہی نکلے گا۔