قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ (بَابُ حَدِيثِ جَابِرٍ الطَّوِيلِ وَقِصَّةِ أَبِي الْيَسَرِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

3012. سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى نَزَلْنَا وَادِيًا أَفْيَحَ فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي حَاجَتَهُ فَاتَّبَعْتُهُ بِإِدَاوَةٍ مِنْ مَاءٍ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرَ شَيْئًا يَسْتَتِرُ بِهِ فَإِذَا شَجَرَتَانِ بِشَاطِئِ الْوَادِي فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى إِحْدَاهُمَا فَأَخَذَ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِهَا فَقَالَ انْقَادِي عَلَيَّ بِإِذْنِ اللَّهِ فَانْقَادَتْ مَعَهُ كَالْبَعِيرِ الْمَخْشُوشِ الَّذِي يُصَانِعُ قَائِدَهُ حَتَّى أَتَى الشَّجَرَةَ الْأُخْرَى فَأَخَذَ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِهَا فَقَالَ انْقَادِي عَلَيَّ بِإِذْنِ اللَّهِ فَانْقَادَتْ مَعَهُ كَذَلِكَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْمَنْصَفِ مِمَّا بَيْنَهُمَا لَأَمَ بَيْنَهُمَا يَعْنِي جَمَعَهُمَا فَقَالَ الْتَئِمَا عَلَيَّ بِإِذْنِ اللَّهِ فَالْتَأَمَتَا قَالَ جَابِرٌ فَخَرَجْتُ أُحْضِرُ مَخَافَةَ أَنْ يُحِسَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُرْبِي فَيَبْتَعِدَ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ فَيَتَبَعَّدَ فَجَلَسْتُ أُحَدِّثُ نَفْسِي فَحَانَتْ مِنِّي لَفْتَةٌ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقْبِلًا وَإِذَا الشَّجَرَتَانِ قَدْ افْتَرَقَتَا فَقَامَتْ كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا عَلَى سَاقٍ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ وَقْفَةً فَقَالَ بِرَأْسِهِ هَكَذَا وَأَشَارَ أَبُو إِسْمَعِيلَ بِرَأْسِهِ يَمِينًا وَشِمَالًا ثُمَّ أَقْبَلَ فَلَمَّا انْتَهَى إِلَيَّ قَالَ يَا جَابِرُ هَلْ رَأَيْتَ مَقَامِي قُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَانْطَلِقْ إِلَى الشَّجَرَتَيْنِ فَاقْطَعْ مِنْ كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا غُصْنًا فَأَقْبِلْ بِهِمَا حَتَّى إِذَا قُمْتَ مَقَامِي فَأَرْسِلْ غُصْنًا عَنْ يَمِينِكَ وَغُصْنًا عَنْ يَسَارِكَ قَالَ جَابِرٌ فَقُمْتُ فَأَخَذْتُ حَجَرًا فَكَسَرْتُهُ وَحَسَرْتُهُ فَانْذَلَقَ لِي فَأَتَيْتُ الشَّجَرَتَيْنِ فَقَطَعْتُ مِنْ كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا غُصْنًا ثُمَّ أَقْبَلْتُ أَجُرُّهُمَا حَتَّى قُمْتُ مَقَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلْتُ غُصْنًا عَنْ يَمِينِي وَغُصْنًا عَنْ يَسَارِي ثُمَّ لَحِقْتُهُ فَقُلْتُ قَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَعَمَّ ذَاكَ قَالَ إِنِّي مَرَرْتُ بِقَبْرَيْنِ يُعَذَّبَانِ فَأَحْبَبْتُ بِشَفَاعَتِي أَنْ يُرَفَّهَ عَنْهُمَا مَا دَامَ الْغُصْنَانِ رَطْبَيْنِ

مترجم:

3012.

ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (ایک مہم کے لیے) روانہ ہوئے حتیٰ کہ ہم کشادہ وادی میں جا اترے رسول اللہ ﷺ قضائے حاجت کے لیے گئے میں (چمڑے کا بنا ہوا) پانی کا ایک برتن لے کر آپ کے پیچھے گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے نظر دوڑائی ایسی چیز نظر نہ آئی جس کی آپ اوٹ لے سکتے۔ وادی کے کنارے پردو درخت نظر آئے آپ ان میں سے ایک درخت کے پاس تشریف لے گئے اس کی ٹہنیوں میں سے ایک کو پکڑ ا اور فرمایا: ’’اللہ کے حکم سے میرے مطیع ہو جاؤ۔‘‘ تو وہ نکیل ڈالے ہوئے اونٹ کی طرح آپ کا فرمانبردار بن گیا پھر دوسرے درخت کے پاس آئے اور اس کی ٹہنیوں میں سے ایک کو پکڑا اور کہا: ’’اللہ کے حکم سے میرے مطیع ہو جاؤ۔‘‘ تو وہ بھی اسی طرح آپﷺ کے ساتھ چل پڑا یہاں تک کہ (اسے چلاتے ہوئے) دونوں کے درمیان کے آدھے فاصلے پر پہنچے تو آپ نے ان دونوں کو جھکا کر آپس میں ملا (کراکٹھا کر) دیا آپﷺ نے فرمایا: ’’دونوں اللہ کے حکم سے میرے آگے مل جاؤ۔ تو وہ دونوں ساتھ گئے (اور آپ ﷺ کو پردہ مہیا کر دیا) حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میں ڈر سے بھاگتا ہوا وہاں سے نکلا کہ میرے قریب ہونے کو محسوس کر کے رسول اللہ ﷺ وہاں سے (مزید) دور (جانے پر مجبور) نہ ہو جائیں اور محمد بن عباد نے (اپنی روایت میں) کہا: آپﷺ کو دورجانے کی زحمت کرنی پڑے میں (ایک جگہ) بیٹھ گیا اور اپنے آپ سے باتیں کرنے لگا۔ اچانک میری نگاہ پڑی تو میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لا رہے ہیں اور دیکھا کہ دونوں درخت الگ الگ ہو چکے ہیں۔ ہر ایک درخت تنے پر سیدھا کھڑاہو گیا ہے پھر میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ ایک بار رکے اور اپنے سر مبارک سے اس طرح اشارہ کیا۔ ابو اسماعیل (حاتم بن اسماعیل) نے اپنے سر سے دائیں بائیں اشارہ کیا ۔پھر آپ آگے تشریف لائے جب میرے پاس پہنچے تو فرمایا: ’’جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! کیا تم میرے کھڑے ہونے کی جگہ دیکھی تھی؟ میں نے عرض کی جی ہاں۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’دونوں درختوں کی طرف جاؤ اور دونوں میں سے ہر ایک سے ایک (ایک) شاخ کاٹ لاؤ یہاں تک کہ آ کر جب میری جگہ پر کھڑے ہو جاؤ تو ایک شاخ اپنی دائیں طرف ڈال دینا اور ایک شاخ بائیں طرف۔‘‘ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میں اٹھا ایک پتھر اٹھایا اسے توڑا اور اسے گھسایا جب وہ میرے (کام کے) کے لئے تیز ہوگیا تو ان دونوں درختوں کی طرف آیا ہر ایک سے ایک (ایک) شاخ کاٹی، پھر ان کو گھسیٹتا ہوا آیا، یہاں تک کہ آ کر اس جگہ کھڑا ہوا جہاں پہلے رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے تھے تو ایک شاخ اپنی دائیں طرف ڈال دی اور ایک اپنی بائیں طرف۔ پھر میں آپ کے ساتھ جا ملا اور عرض کی: اللہ کے رسول ﷺ! (جو آپ نے فرمایا تھا) میں نے کردیا ہے وہ کس لیے تھا؟ فرمایا: ’’میں دو قبروں کے پاس سے گزرا ان کو عذاب دیا جا رہاتھا۔ میں نے ان کے بارے میں شفاعت کرنی چاہی کہ ان سے اس وقت تک کے لیے تخفیف کر دی جائے جب تک یہ شاخیں گیلی رہیں۔‘‘