قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ اسْتِخْلَافِ الْإِمَامِ إِذَا عَرَضَ لَهُ عُذْرٌ مِنْ مَرَضٍ وَسَفَرٍ، وَغَيْرِهِمَا مَنْ يُصلِّي بِالنَّاسِ،)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

418.05. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعٌ، ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ. فَقَالَ: «مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ» قَالَتْ: فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ وَإِنَّهُ مَتَى يَقُمْ مَقَامَكَ لَا يُسْمِعِ النَّاسَ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ، فَقَالَ: «مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ» قَالَتْ: فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ قُولِي لَهُ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ وَإِنَّهُ مَتَى يَقُمْ مَقَامَكَ لَا يُسْمِعِ النَّاسَ، فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ، فَقَالَتْ لَهُ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّكُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ» مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، قَالَتْ: فَأَمَرُوا أَبَا بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ، قَالَتْ: فَلَمَّا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ وَجَدَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَقَامَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ، وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ، قَالَتْ: فَلَمَّا دَخَلَ الْمَسْجِدَ سَمِعَ أَبُو بَكْرٍ حِسَّهُ، ذَهَبَ يَتَأَخَّرُ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُمْ مَكَانَكَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَلَسَ عَنْ يَسَارِ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ: فَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ جَالِسًا وَأَبُو بَكْرٍ قَائِمًا يَقْتَدِي أَبُو بَكْرٍ بِصَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَقْتَدِي النَّاسُ بِصَلَاةِ أَبِي بَكْرٍ

مترجم:

418.05.

ابو معاویہ اور وکیع نے اعمش سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے اسود سے اور انہوں نے حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالی عنہا س‬ے روایت کیا کہ جب رسول اللہﷺ کی بیماری شدت اختیار کر گئی تو بلال رضی اللہ تعالی عنہ آپ کو نماز کی اطلاع دینے کے لیے حاضر ہوئے۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’ابو بکر سے کہو وہ نماز پڑھائیں۔‘‘ عائشہ‬ رضی اللہ تعالی عنہا ک‬ہتی ہیں: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولﷺ! ابو بکر جلد غم زدہ ہو جانے والے انسان ہیں اور وہ جب آپﷺ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو لوگوں کو (قراءت بھی) نہیں سنا سکیں گے، لہٰذا اگر آپ عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو حکم دے دیں (تو بہت بہتر ہو گا۔) آپ ﷺ نے (پھر) فرمایا: ’’ابو بکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔‘‘ میں نے حفصہ‬ رضی اللہ تعالی عنہا س‬ے کہا: تم نبی اکرمﷺ سے کہو کہ ابو بکر جلد غمزدہ ہونے والے انسان ہیں، جب وہ آپﷺ کی جگہ پر کھڑے ہوں گے تو لوگوں کو (قراءت) نہ سنا سکیں، چنانچہ اگر آپ عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو حکم دیں (تو بہتر ہو گا۔) حضرت حفصہ‬ رضی اللہ تعالی عنہا ن‬ے آپﷺ سے کہہ دیا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’تم یوسف علیہ السلام کے ساتھ (معاملہ کرنے) والی عورتوں ہی کی طرح ہو، ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔‘‘ عائشہ‬ رضی اللہ تعالی عنہا ف‬رماتی ہیں: لوگوں نے ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ کو حکم پہنچا دیا تو انہوں نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ جب ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ نے نماز شروع کر دی تو رسول اللہﷺ نے طبیعت میں قدرے تخفیف محسوس کی، آپﷺ اٹھے، دو آدمی آپﷺ کو سہارا دیے ہوئے تھے اور آپﷺ کے پاؤں زمین پر لکیر کھینچتے جا رہے تھے۔ وہ فرماتی ہیں: جب آپﷺ مسجد میں داخل ہوئے تو ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ نے آپﷺ کی آہٹ سن لی، وہ پیچھے ہٹنے لگے تو رسول اللہﷺ نے انہیں اشارہ کیا کہ اپنی جگہ کھڑے رہو، پھر رسول اللہﷺ آگے بڑے اور ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ کی بائیں جانب بیٹھ گئے۔ عائشہ‬ رضی اللہ تعالی عنہا ف‬رماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ بیٹھ کر لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے اور ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ کھڑے ہو کر۔ ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ رسول اللہﷺ کی نماز کی اقتدا کر رہے تھے اور لوگ ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ کی اقتدا کر رہے تھے۔