Muslim:
The Book of Purification
(Chapter: The virtue of performing wudu’ and salat)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
556.
ابن عبدہ کی روایت میں ہے:میں عثمان ؓ کے پاس آیا، تو انہوں نے وضو کیا۔ قتیبہ بن سعید اور احمد بن عبدہ ضبی نے کہا:ہمیں عبد العزیز دراوردی نے زید بن اسلم سےحدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عثمان ؓ کے آزاد کردہ غلام حمران سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں عثمان بن عفانؓ کے پاس وضو کا پانی لایا، تو انہوں نے وضو کیا، پھر کہا:کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ سے احادیث بیان کرتے ہیں جن کی حقیقت میں نہیں جانتا، مگر میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا، آپ نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا، پھر فرمایا: ’’جس نے اس طریقے سے وضو کیا، اس کے گزشتہ گناہ معاف ہو گئے، اور اس کی نماز اور مسجد کی طرف جانا زائد (ثواب کا باعث) ہو گا۔‘‘
اسلام میں طہارت اور پاکیزگی کی اہمیت وفضیلت
طہارت کا مطلب ہے صفائی اور پاکیز گی۔ یہ نجاست کی ضد ہے۔ رسول اللہﷺ کو بعثت کے بعد آغاز کار میں جو احکام ملے اور جن کا مقصود اگلے مشن کے لیے تیاری کرنا اور اس کے لیے مضبوط بنیادیں فراہم کرنا تھا، وہ ان آیات میں ہیں: يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ (1) قُمْ فَأَنْذِرْ (2) وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ (3) وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ (4) وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ (5) وَلَا تَمْنُنْ تَسْتَكْثِرُ (6) وَلِرَبِّكَ فَاصْبِرْ (7) ”اے موٹا کپڑا لپیٹنے والے! اٹھیے اور ڈرایئے، اپنے رب کی بڑائی بیان کیجیے، اپنے کپڑے پاک رکھیے، پلیدی (بتوں) سے دور رہے، (اس لیے ) احسان نہ کیجیے کہ زیادہ حاصل کریں اور اپنے رب کی رضا کے لیے صبر کیجیے‘‘ (المدثر 71
اسلام کے ان بنیادی احکام میں کپڑوں کو پاک رکھنے اور ہر طرح کی جسمانی، اخلاقی اور روحانی ناپاکی سے دور رہنے کا حکم ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ اللہ سے تعلق، ہدایت اور روحانی ارتقا کا سفر طہارت اور پاکیزگی سے شروع ہوتا ہے جبکہ گندگی تعفن اورغلاظت شیطانی صفات ہیں اور ان سے گمراہی ، ضلالت اور روحانی تنزل کا سفر شروع ہوتا ہے۔
وُضُوْ، وَضَائَة سے ہے جس کے معنی نکھار اور حسن و نظافت کے ہیں ۔ اللہ تبارک و تعالی کے سامنے حاضری کی تیاری یہی ہے کہ انسان نجس نہ ہو، طہارت کی حالت میں ہو اور مسنون طریقہ وضو سے اپنی حالت کو درست کرے اور خود کو سنوارے۔ وضوسے جس طرح ظاہری اعضاء صاف اور خوبصورت ہوتے ہیں، اسی طرح روحانی طور پر بھی انسان صاف ستھرا ہو کر نکھر جاتا ہے۔ ہر عضو کو دھونے سے جس طرح ظاہری کثافت اور میل دور ہوتا ہے بالکل اسی طرح وہ تمام گناہ بھی دھل جاتے ہیں جوان اعضاء کے ذریعے سے سرزد ہوئے ہوں ۔
مومن زندگی بھر اپنے رب کے سامنے حاضری کے لیے وضو کے ذریعے سے جس وَضَائَةَ کا اہتمام کرتا ہے قیامت کے روز وہ مکمل صورت میں سامنے آئے گی اور مومن غَرُّ مُعُجَّلُونَ (چمکتے ہوئے روشن چہروں اور چمکتے ہوئے ہاتھ پاؤں والے) ہوں گے۔
نظافت اور جمال کی یہ صفت تمام امتوں میں مسلمانوں کو ممتاز کرے گی۔ ایک بات یہ بھی قابل توجہ ہے کہ ماہرین صحت جسمانی صفائی کے حوالے سے وضو کے طریقے پرتعجب آمیر تحسین کا اظہار کرتے ہیں ۔ اسلام کی طرح اس کی عبادات بھی بیک وقت دنیا و آخرت اور جسم و روح کی بہتری کی ضامن ہیں۔ الله تعالی کے سامنے حاضری اور مناجات کی تیاری کی یہ صورت ظاہری اور معنوی طور پر انتہائی خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ ہر ایک کے لیے آسان بھی ہے۔ جب وضو ممکن نہ ہو تو اس کا قائم مقام تیمم ہے، یعنی ایسی کوئی بھی صورت حال پیش نہیں آتی جس میں انسان اس حاضری کے لیے تیاری نہ کر سکے۔
ابن عبدہ کی روایت میں ہے:میں عثمان ؓ کے پاس آیا، تو انہوں نے وضو کیا۔ قتیبہ بن سعید اور احمد بن عبدہ ضبی نے کہا:ہمیں عبد العزیز دراوردی نے زید بن اسلم سےحدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عثمان ؓ کے آزاد کردہ غلام حمران سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں عثمان بن عفانؓ کے پاس وضو کا پانی لایا، تو انہوں نے وضو کیا، پھر کہا:کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ سے احادیث بیان کرتے ہیں جن کی حقیقت میں نہیں جانتا، مگر میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا، آپ نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا، پھر فرمایا: ’’جس نے اس طریقے سے وضو کیا، اس کے گزشتہ گناہ معاف ہو گئے، اور اس کی نماز اور مسجد کی طرف جانا زائد (ثواب کا باعث) ہو گا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عثمان ؓ کےمولیٰ حمران سے روایت سنائی: کہ میں عثمان بن عفان ؓ کے پاس پانی لایا، تو انھوں نے وضو کیا، پھر کہا: کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ سے حدیثیں بیان کرتے ہیں، جن کی حقیقت کو میں نہیں جانتا، مگر میں نے رسول اللہ کو دیکھا، آپ ﷺ نے میرے وضوء کی طرح وضوء کیا، پھر فرمایا: ’’جس نے اس طرح وضو کیا، اس کے گزشتہ گناہ معاف ہو جائیں گے، اور اس کی نماز اور مسجد کی طرف جانا نفل (زائد ثواب کا باعث ) ہو گا۔‘‘ ابنِ عبدہ کی روایت میں ہے: میں عثمان ؓکے پاس آیا، تو انھوں نے وضو کیا۔
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
"طهور" اور "وضوء" کے پہلے حرف پر اگر پیش ہو، تو ان کا معنی: ’’پاکیزگی حاصل کرنا اور وضو کرنا ہو گا‘‘ اور اگر اس پر زبر ہو تو معنی ’’پانی‘‘ ہو گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Humran, the freed slave of 'Uthman reported: I brought for 'Uthman bin 'Affan the ablution water. He performed ablution and then said: Verily the people narrate from the Messenger of Allah (ﷺ) a hadith. I do not know what these are but (I know this fact) that I saw the Messenger of Allah (ﷺ) perform ablution like this ablution of mine and then he said: He who performed ablution like this, all his previous sins would be expiated and his prayer and going towards the mosque would have an extra reward. In the tradition narrated by Ibn 'Abda (the words are): "I came to 'Uthman and he performed ablution."