قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الْمَيِّتِ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

932. حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذُكِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ يَرْفَعُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَتْ وَهِلَ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَيُعَذَّبُ بِخَطِيئَتِهِ أَوْ بِذَنْبِهِ وَإِنَّ أَهْلَهُ لَيَبْكُونَ عَلَيْهِ الْآنَ وَذَاكَ مِثْلُ قَوْلِهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى الْقَلِيبِ يَوْمَ بَدْرٍ وَفِيهِ قَتْلَى بَدْرٍ مِنْ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ لَهُمْ مَا قَالَ إِنَّهُمْ لَيَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ وَقَدْ وَهِلَ إِنَّمَا قَالَ إِنَّهُمْ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ مَا كُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ حَقٌّ ثُمَّ قَرَأَتْ إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ يَقُولُ حِينَ تَبَوَّءُوا مَقَاعِدَهُمْ مِنْ النَّارِ

مترجم:

932.

ابو اسامہ نے ہشام سے اور انھوں نے اپنے والد (عروہ) سے روایت کی انھوں نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس اس بات کا ذکر کیا گیا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما رسول اللہ ﷺ سے مرفوعاً یہ بیان کرتے ہیں ’’میت کو اس کی قبر میں اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جا تا ہے۔‘‘ انھوں نے کہا: وہ (ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما) بھول گئے ہیں رسول اللہ ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا: ’’اس (مرنےوالے) کو اس کی غلطی یا گناہ کی وجہ سے عذاب دیا جا رہا ہے اور اس کے گھر والے اب اسی وقت اس پر رو رہے ہیں اور یہ (بھول) ان (اعبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما) کی اس روایت کے مانند ہے کہ رسول اللہ ﷺ بدر کے دن اس کنویں (کے کنارے) پر کھڑے ہوئے جس بدر میں قتل ہونے والے مشرکوں کی لا شیں تھیں تو آپﷺ نے ان سے جو کہنا تھا کہا (اور فرمایا: ’’اب) جو میں کہہ رہا ہوں وہ اس کو بخوبی سن رہے ہیں۔ حالا نکہ (اس بات میں بھی) وہ بھول گئے آپﷺ نے تو فرمایا تھا: ’’یہ لو گ بخوبی جانتے ہیں کہ میں ان سے (دنیا میں) جو کہا کرتا تھا وہ حق تھا۔‘‘ پھر انھوں (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نے (یہ آیتیں پڑھیں) ’’اور بے شک تو مردوں کو نہیں سنا سکتا۔ اور تو ہرگز انھیں سنانے والا نہیں جو قبروں میں ہیں‘‘ (گویا) آپﷺ یہ کہہ رہے ہیں: جبکہ وہ آگ میں اپنے ٹھکانے بنا چکے ہیں (اور وہ اچھی طرح جان چکے ہیں کہ جو ان سے کہا گیا تھا وہی سچ ہے یعنی ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما ان دو روایتوں کا اصل بیان محفوظ نہیں رکھ سکے۔)