قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ التَّرْغِيبِ فِي الصَّدَقَةِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

991.02. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو كُرَيْبٍ كُلُّهُمْ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ كُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرَّةِ الْمَدِينَةِ عِشَاءً وَنَحْنُ نَنْظُرُ إِلَى أُحُدٍ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا ذَرٍّ قَالَ قُلْتُ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا أُحِبُّ أَنَّ أُحُدًا ذَاكَ عِنْدِي ذَهَبٌ أَمْسَى ثَالِثَةً عِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ إِلَّا دِينَارًا أَرْصُدُهُ لِدَيْنٍ إِلَّا أَنْ أَقُولَ بِهِ فِي عِبَادِ اللَّهِ هَكَذَا حَثَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَهَكَذَا عَنْ يَمِينِهِ وَهَكَذَا عَنْ شِمَالِهِ قَالَ ثُمَّ مَشَيْنَا فَقَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ قَالَ قُلْتُ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ الْأَكْثَرِينَ هُمْ الْأَقَلُّونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا مِثْلَ مَا صَنَعَ فِي الْمَرَّةِ الْأُولَى قَالَ ثُمَّ مَشَيْنَا قَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ كَمَا أَنْتَ حَتَّى آتِيَكَ قَالَ فَانْطَلَقَ حَتَّى تَوَارَى عَنِّي قَالَ سَمِعْتُ لَغَطًا وَسَمِعْتُ صَوْتًا قَالَ فَقُلْتُ لَعَلَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُرِضَ لَهُ قَالَ فَهَمَمْتُ أَنْ أَتَّبِعَهُ قَالَ ثُمَّ ذَكَرْتُ قَوْلَهُ لَا تَبْرَحْ حَتَّى آتِيَكَ قَالَ فَانْتَظَرْتُهُ فَلَمَّا جَاءَ ذَكَرْتُ لَهُ الَّذِي سَمِعْتُ قَالَ فَقَالَ ذَاكَ جِبْرِيلُ أَتَانِي فَقَالَ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِكَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ قَالَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ

مترجم:

991.02.

اعمش نے زید بن وہب سے اور انھوں نے حضرت ابوزر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: (ایک رات) عشاء کے وقت نبی کریم ﷺ کے ساتھ مدینہ کی کالی پتھریلی زمین پر چل رہا تھا اور ہم احد پہاڑ کو دیکھ رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’ابو زر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! میں نے عرض کی: اللہ کے رسول ﷺ حاضر ہوں! فرمایا:" مجھے یہ پسند نہیں ہے کہ یہ (کوہ) احد میرے پاس سونے کا ہو اور میں اس حالت میں تیسری شام کروں کہ میرے پاس اس میں سے ایک دینار بچا ہوا موجود ہو سوائے اس دینار کے جو میں نے قرض (کی ادائیگی) کے لئے بچایا ہو، اور میں اسے اللہ کے بندوں میں اس طرح (خرچ) کروں۔‘‘ آپﷺ نے اپنے سامنے دونوں ہاتھوں سے بھر کر ڈالنے کا اشارہ کیا۔ ’’اس طرح (خرچ) کروں۔دائیں طرف سے۔ اس طرح۔ بائیں طرف سے۔‘‘ (ابو زر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: پھر ہم چلے تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ابو زر!‘‘ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول ﷺ حاضر ہوں! آپﷺ نے فرمایا: ’’یقیناً زیادہ مالدار ہی قیامت کے دن کم (مایہ) ہوں گے، مگر وہ جس نے اس طرح، اس طرح اور اس طرح (خرچ) کیا۔‘‘ جس طرح آپﷺ نے پہلی بار کیا تھا۔ ابوزر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: ہم پھر چلے۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’ابو زر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! میرے واپس آنے تک اسی حالت میں ٹھہرے رہنا۔‘‘ کہا: آپﷺ چلے یہاں تک کہ میری نظروں سے اوجھل ہو گئے۔ میں نے شور سا سنا آواز سنی تو میں نے دل میں کہا شاید رسول اللہ ﷺ کو کوئی چیز پیش آ گئی ہے، چنانچہ میں نے پیچھے جانے کا ارادہ کر لیا پھر مجھے آپﷺ کا یہ فرمان یاد آ گیا: ’’میرے آنے تک یہاں سے نہ ہٹنا‘‘ تو میں نے آپﷺ کا انتظار کیا، جب آپﷺ واپس تشریف لائے تو میں نے جو (کچھ) سنا تھا آپﷺ کو بتایا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ جبرائیل علیہ السلام تھے، میرے پاس آئے اور بتایا کہ آپﷺ کی امت کا جو فرد اس حال میں فوت ہو گا کہ کسی چیز کو اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتا تھا وہ جنت میں داخل ہو گا۔ میں نے پوچھا: چاہے اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو؟ انھوں نے کہا:  چاہے اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو۔‘‘