قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ لَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَيْنِ لَابْتَغَى ثَالِثًا)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1050 .   حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ دَاوُدَ عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَعَثَ أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ إِلَى قُرَّاءِ أَهْلِ الْبَصْرَةِ فَدَخَلَ عَلَيْهِ ثَلَاثُ مِائَةِ رَجُلٍ قَدْ قَرَءُوا الْقُرْآنَ فَقَالَ أَنْتُمْ خِيَارُ أَهْلِ الْبَصْرَةِ وَقُرَّاؤُهُمْ فَاتْلُوهُ وَلَا يَطُولَنَّ عَلَيْكُمْ الْأَمَدُ فَتَقْسُوَ قُلُوبُكُمْ كَمَا قَسَتْ قُلُوبُ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ وَإِنَّا كُنَّا نَقْرَأُ سُورَةً كُنَّا نُشَبِّهُهَا فِي الطُّولِ وَالشِّدَّةِ بِبَرَاءَةَ فَأُنْسِيتُهَا غَيْرَ أَنِّي قَدْ حَفِظْتُ مِنْهَا لَوْ كَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ مَالٍ لَابْتَغَى وَادِيًا ثَالِثًا وَلَا يَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ وَكُنَّا نَقْرَأُ سُورَةً كُنَّا نُشَبِّهُهَا بِإِحْدَى الْمُسَبِّحَاتِ فَأُنْسِيتُهَا غَيْرَ أَنِّي حَفِظْتُ مِنْهَا يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ فَتُكْتَبُ شَهَادَةً فِي أَعْنَاقِكُمْ فَتُسْأَلُونَ عَنْهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ

صحیح مسلم:

کتاب: زکوٰۃ کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: اگر ابن آدم کے پاس (مال کی بھری ہوئی )دو وادیاں ہوں تو بھی وہ تیسری وادی حاصل کرنا چاہے گا

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

1050.   ابو حرب بن ابی اسود کے والد سے روایت ہے انھوں نے کہا: حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اہل بصرہ کے قاریوں کی طرف (انھیں بلا نے کے لیے قاصد) بھیجا تو ان کے ہاں تین سو آدمی آئے جو قرآن پڑھ چکے تھے تو انھوں (ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے کہا: تم اہل بصرہ کے بہترین لوگ اور ان کے قاری ہو اس کی تلا وت کرتے رہا کرو تم پر لمبی مدت (کا وقفہ) نہ گزرے کہ تمھا رے دل سخت ہو جائیں جس طرح ان کے دل سخت ہو گئے تھے جو تم سے پہلے تھے ہم ایک سورت پڑھا کرتے تھے جسے ہم لمبائی اور (ڈرا نے کی) شدت میں (سورہ) براۃ تشبیہ دیا کرتے تو وہ مجھے بھلا دی گئی اس کے سوا کہ اس کا یہ ٹکڑا مجھے یاد رہ گیا۔ اگر آدم کے بیٹے کے پاس مال کی دو وادیا ہوں تو وہ تیسری وادی کا متلاشی ہو گا اور ابن آدم کا پیٹ تو مٹی کے سوا کو ئی شے نہیں بھرتی۔ ہم ایک اور سورت پڑھا کرتے تھے جس کو ہم تسبیح والی سورتوں میں سے ایک سورت سے تشبیہ دیا کرتے تھے وہ بھی مجھے بھلا دی گئی ہاں اس میں سے مجھے یہ یاد ہے  ’’اے ایمان والو! وہ بات کہتے کیوں ہو جو کرتے نہیں وہ بطور شہادت تمھاری گردنوں میں لکھ دی جائے گی اور قیامت کے دن تم سے اس کے بارے میں سوال کیا جائے گا‘‘