قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ تَرْكِ اسْتِعْمَالِ آلِ النَّبِيِّ عَلَى الصَّدَقَةِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1072 .   حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ الْمُطَّلِبِ بْنَ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَهُ قَالَ اجْتَمَعَ رَبِيعَةُ بْنُ الْحَارِثِ وَالْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَا وَاللَّهِ لَوْ بَعَثْنَا هَذَيْنِ الْغُلَامَيْنِ قَالَا لِي وَلِلْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَاهُ فَأَمَّرَهُمَا عَلَى هَذِهِ الصَّدَقَاتِ فَأَدَّيَا مَا يُؤَدِّي النَّاسُ وَأَصَابَا مِمَّا يُصِيبُ النَّاسُ قَالَ فَبَيْنَمَا هُمَا فِي ذَلِكَ جَاءَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَوَقَفَ عَلَيْهِمَا فَذَكَرَا لَهُ ذَلِكَ فَقَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ لَا تَفْعَلَا فَوَاللَّهِ مَا هُوَ بِفَاعِلٍ فَانْتَحَاهُ رَبِيعَةُ بْنُ الْحَارِثِ فَقَالَ وَاللَّهِ مَا تَصْنَعُ هَذَا إِلَّا نَفَاسَةً مِنْكَ عَلَيْنَا فَوَاللَّهِ لَقَدْ نِلْتَ صِهْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا نَفِسْنَاهُ عَلَيْكَ قَالَ عَلِيٌّ أَرْسِلُوهُمَا فَانْطَلَقَا وَاضْطَجَعَ عَلِيٌّ قَالَ فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ سَبَقْنَاهُ إِلَى الْحُجْرَةِ فَقُمْنَا عِنْدَهَا حَتَّى جَاءَ فَأَخَذَ بِآذَانِنَا ثُمَّ قَالَ أَخْرِجَا مَا تُصَرِّرَانِ ثُمَّ دَخَلَ وَدَخَلْنَا عَلَيْهِ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ قَالَ فَتَوَاكَلْنَا الْكَلَامَ ثُمَّ تَكَلَّمَ أَحَدُنَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْتَ أَبَرُّ النَّاسِ وَأَوْصَلُ النَّاسِ وَقَدْ بَلَغْنَا النِّكَاحَ فَجِئْنَا لِتُؤَمِّرَنَا عَلَى بَعْضِ هَذِهِ الصَّدَقَاتِ فَنُؤَدِّيَ إِلَيْكَ كَمَا يُؤَدِّي النَّاسُ وَنُصِيبَ كَمَا يُصِيبُونَ قَالَ فَسَكَتَ طَوِيلًا حَتَّى أَرَدْنَا أَنْ نُكَلِّمَهُ قَالَ وَجَعَلَتْ زَيْنَبُ تُلْمِعُ عَلَيْنَا مِنْ وَرَاءِ الْحِجَابِ أَنْ لَا تُكَلِّمَاهُ قَالَ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَنْبَغِي لِآلِ مُحَمَّدٍ إِنَّمَا هِيَ أَوْسَاخُ النَّاسِ ادْعُوَا لِي مَحْمِيَةَ وَكَانَ عَلَى الْخُمُسِ وَنَوْفَلَ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ فَجَاءَاهُ فَقَالَ لِمَحْمِيَةَ أَنْكِحْ هَذَا الْغُلَامَ ابْنَتَكَ لِلْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ فَأَنْكَحَهُ وَقَالَ لِنَوْفَلِ بْنِ الْحَارِثِ أَنْكِحْ هَذَا الْغُلَامَ ابْنَتَكَ لِي فَأَنْكَحَنِي وَقَالَ لِمَحْمِيَةَ أَصْدِقْ عَنْهُمَا مِنْ الْخُمُسِ كَذَا وَكَذَا

صحیح مسلم:

کتاب: زکوٰۃ کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: آل بنی ﷺ کو صدقہ کی وصولی پر مقرر نہ کرنے کا بیان

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

1072.   امام مالک نے زہری سے روایت کی کہ عبداللہ بن نوفل بن حارث بن عبد المطلب نے انھیں حدیث بیان کی کہ عبد المطلب بن ربیعہ بن حارث (بن عبد المطلب) رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں حدیث بیان کی،انھوں نے کہا ربیعہ بن حارث اور عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اکٹھے ہوئے اور دونوں نے کہا: اللہ کی قسم! اگر ہم ان دو نوں لڑکوں کو، انھوں نے (یہ بات) میرے اور فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں کہی۔۔ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجیں اور یہ دونوں آپﷺ سے بات کریں اور آپ ان دونوں کو ان صدقات کی وصولی پر مقرر کر دیں جو کچھ (دو سرے) لوگ (لا کر) ادا کرتے ہیں یہ دونوں ادا کریں اور ان دونوں کو بھی وہی کچھ ملے جو (دوسرے) لوگوں کو ملتا ہے (تو کتنا اچھا ہو!) وہ دونوں اسی (مشورے) میں (مشغول) تھے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور ان کے پاس کھڑے ہو گئے ان دونوں نے اس بات کا ان کے سامنے ذکر کیا تو حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: آپ دونوں ایسا نہ کریں، اللہ کی قسم! آپ ﷺ یہ کام کرنے والے نہیں، اس پر ربیعہ بن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے درپے ہو گئے اور کہا: اللہ کی قسم!تم محض اس لیے ہمارے ساتھ ایسا کر رہے ہو تاکہ تم ہم پر اپنی بر تری جتاؤ اللہ کی قسم! تمھیں رسول اللہ ﷺ کے داماد ہونے کا شرف حاصل ہوا تو (اس موقع پر) ہم نے تو تم پر برتری نہیں جتائی تھی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: تم ان دونوں کو بھیج دو۔ وہ دونوں چلے گئے اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ (وہیں ) لیٹ گئے (ابن ربیعہ نے) کہا: جب رسول اللہ ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھا لی تو وہ دونوں آپﷺ سے پہلے حجرے کے قریب پہنچ گئے اور کہا: ہم وہاں کھڑے ہو گئے حتیٰ کہ جب آپﷺ تشریف لائے تو (اظہار اپنائیت کے طور پر) ہمارے کان پکڑ لیے پھر فرمایا: ’’تم دونوں کے دل میں جو کچھ ہے اسے نکالو (اس کا اظہار کرو۔) پھر آپﷺ اندر داخل ہوئے ہم بھی ساتھ ہی داخل ہو گئے اس دن آپﷺ زینب بنت حجش رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں تھے، ہم نے گفتگو ایک دوسرے پر ڈالی (ہر ایک نے چاہا دوسرا بات کرے) پھر ہم میں سے ایک نے گفتگو شروع کی کہا: اے اللہ کے رسول اللہ ﷺ!آپ سب لوگوں سے بڑھ کر احسان کرنے والے اور سب لوگوں سے زیادہ صلہ رحمی کرنے والے ہیں ہم دونوں نکاح کی عمر کو پہنچ گئے ہیں ہم اس لیے حاضر ہوئے ہیں کہ آپﷺ ہمیں بھی ان صدقات میں سے کچھ (صدقات) کی وصولی کے لیے مقرر فرما دیں جس طرح لوگ لا کر ادا کرتے ہیں ہم بھی لا کر دیں گے اور جس طرح انھیں ملتا ہے ہمیں بھی ملے گا۔ آپﷺ خاصی دیر تک خاموش رہے حتیٰ کہ ہم نے دوبارہ) گفتگو کرنے کا ارادہ کر لیا۔ کہا تو حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا پردے کے پیچھے سے اشارا کرنے لگیں کہ تم دونوں ان (رسول اللہ ﷺ) سے بات نہ کرو کہا: پھر (کچھ دیر بعد) آپﷺ نے فرمایا: ’’آل محمد کے لیے صدقہ روا نہیں۔ یہ تو لوگوں (کے مال) کا میل کچل ہے۔ محمية وہ خمس (غنیمت کے پانچویں حصے) پر مامور تھے۔۔۔ اور نوفل بن حارث بن عبد المطلب کو میرے پاس بلاؤ۔ کہا: وہ دونوں آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپﷺ نے محمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا: ’’اس لڑکے (فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے اپنی بیٹی کا نکاح کر دو۔ تو اس نے ان کا نکاح کر دیا اور آپﷺ نے نوفل بن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا تم اس لڑکے سے اپنی بیٹی کی شادی کر دو۔ میرے بارے میں۔ تو اس نے میرا نکاح کر دیا اور آپﷺ نے محمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا: ’’خمس (جو اللہ اور اس کے رسول اللہ ﷺ کے لیے تھا) میں سے ان دونوں کا اتنا اتنا حق مہر ادا کر دو۔‘‘ زہری نے کہا اس (عبد اللہ بن عبد اللہ) نے حق مہر مجھے نہیں بتایا۔‘‘