قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ غِلَظِ تَحْرِيمِ الْغُلُولِ، وَأَنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا الْمُؤْمِنُونَ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

115 .   حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدُّؤَلِيِّ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي الْغَيْثِ، مَوْلَى ابْنِ مُطِيعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ح وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَهَذَا حَدِيثُهُ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَيْبَرَ، فَفَتَحَ اللهُ عَلَيْنَا فَلَمْ نَغْنَمْ ذَهَبًا وَلَا وَرِقًا، غَنِمْنَا الْمَتَاعَ وَالطَّعَامَ وَالثِّيَابَ، ثُمَّ انْطَلَقْنَا إِلَى الْوَادِي، وَمَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدٌ لَهُ، وَهَبَهُ لَهُ رَجُلٌ مِنْ جُذَامٍ يُدْعَى رِفَاعَةَ بْنَ زَيْدٍ مِنْ بَنِي الضُّبَيْبِ، فَلَمَّا نَزَلْنَا الْوَادِيَ، قَامَ عَبْدُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحُلُّ رَحْلَهُ، فَرُمِيَ بِسَهْمٍ، فَكَانَ فِيهِ حَتْفُهُ، فَقُلْنَا: هَنِيئًا لَهُ الشَّهَادَةُ يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَلَّا وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنَّ الشِّمْلَةَ لَتَلْتَهِبُ عَلَيْهِ نَارًا أَخَذَهَا مِنَ الْغَنَائِمِ يَوْمَ خَيْبَرَ لَمْ تُصِبْهَا الْمَقَاسِمُ»، قَالَ: فَفَزِعَ النَّاسُ، فَجَاءَ رَجُلٌ بِشِرَاكٍ أَوْ شِرَاكَيْنِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَصَبْتُ يَوْمَ خَيْبَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «شِرَاكٌ مِنْ نَارٍ أَوْ شِرَاكَانِ مِنْ نَارٍ».

صحیح مسلم:

کتاب: ایمان کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: مال غنیمت میں خیانت کی شدید حرمت اور یہ کہ جنت میں مومن ہی داخل ہوں گے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

115.   حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم نبی ﷺ کی معیت میں خیبر کی طرف نکلے، اللہ نے ہمیں فتح عنایت فرمائی، غنیمت میں ہمیں سونا یا چاندی نہ ملا، غنیمت میں سامان، غلہ اور کپڑے ملے، پھر ہم وادی (القری) کی طر ف چل پڑے ۔ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ آپ کا ایک غلام تھا جو جذام قبیلے کے ایک آدمی نے جسے رفاعہ بن زید کہا جاتا تھا اور (جذام کی شاخ) بنو ضُبیب سے اس کا تعلق تھا، آپ کو ہبہ کیا تھا۔ جب ہم نے اس وادی میں پڑاؤ کیا تو رسول اللہ ﷺ کہ (یہ) غلام آپ کا پالان کھولنے کے لیے اٹھا، اسے (دور سے) تیر کا نشانہ بنایا گیا اور اسی اس کی موت واقع ہو گئی۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! اسے شہادت مبارک ہو۔ آپ نے فرمایا: ’’ہرگز نہیں! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد (ﷺ) کی جان ہے! اوڑھنے کی وہ چادر اس پر آگ کے شعلے برسا رہی ہے جو اس نے خیبر کے دن اس کے تقسیم ہونے سے پہلے اٹھائی تھی۔‘‘ یہ سن کر لوگ خوف زدہ ہو گئے، ایک آدمی ایک یا دوتسمے لے آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! خیبر کے دن میں نے لیے تھے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’آگ کا ایک تسمہ ہے یا آگ کے دو تسمے ہیں۔‘‘