قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ مَا يَلْزَمُ، مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ وَسَعَى، مِنَ الْبَقَاءِ عَلَى الْإِحْرَامِ وَتَرْكِ التَّحَلُّلِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1236 .   حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مُحْرِمِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ، فَلْيَقُمْ عَلَى إِحْرَامِهِ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ، فَلْيَحْلِلْ» فَلَمْ يَكُنْ مَعِي هَدْيٌ فَحَلَلْتُ: وَكَانَ مَعَ الزُّبَيْرِ هَدْيٌ فَلَمْ يَحْلِلْ، قَالَتْ: " فَلَبِسْتُ ثِيَابِي ثُمَّ خَرَجْتُ فَجَلَسْتُ إِلَى الزُّبَيْرِ، فَقَالَ: قُومِي عَنِّي، فَقُلْتُ: أَتَخْشَى أَنْ أَثِبَ عَلَيْكَ؟ "

صحیح مسلم:

کتاب: حج کے احکام ومسائل 

  (

باب: عمرے کا احرام باندھنے والے کا احرام ‘صفا مروہ کی سعی سے پہلےصرف طواف کرنے سے ختم نہیں ہوتا ‘حج کا احرام باندھنے والا(صرف)طواف قدوم سے حلّت میں نہیں آتا ‘اسی طرح حج قران کرنے والے کا حکم ہے (طواف سے اس کا احرام ختم نہیں ہو گا

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

1236.   ابن جریج نے کہا: مجھے منصور بن عبدالرحمان نے اپنی والدہ صفیہ بنت شیبہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی۔ انھوں نے کہا: ہم (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ) احرام باندھے ہوئے روانہ ہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کے ساتھ قربانی ہے وہ اپنے احرام پر قائم رہے اور جس کے ساتھ قربانی نہیں ہے (وہ عمرے کےبعد) احرام کھول دے۔‘‘ میرے ساتھ قربانی نہیں تھی میں نے احرام کھول دیا اور (میرے شوہر) زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ قربانی تھی، انھوں نے نہیں کھولا۔ حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: (عمرے کے بعد) میں نے (دوسرے) کپڑے پہن لئے اور زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آ بیٹھی، وہ کہنے لگے: میرے پاس سے اٹھ جاؤ، میں نے کہا: آپ کو خدشہ ہے کہ میں آپ پر جھپٹ پڑوں گی۔؟