قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ مَا يَلْزَمُ، مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ وَسَعَى، مِنَ الْبَقَاءِ عَلَى الْإِحْرَامِ وَتَرْكِ التَّحَلُّلِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1237 .   وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ، مَوْلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا حَدَّثَهُ، أَنَّهُ كَانَ يَسْمَعُ أَسْمَاءَ كُلَّمَا مَرَّتْ بِالْحَجُونِ تَقُولُ: «صَلَّى الله عَلَى رَسُولِهِ وَسَلَّمَ، لَقَدْ نَزَلْنَا مَعَهُ هَاهُنَا، وَنَحْنُ يَوْمَئِذٍ خِفَافُ الْحَقَائِبِ، قَلِيلٌ ظَهْرُنَا قَلِيلَةٌ أَزْوَادُنَا، فَاعْتَمَرْتُ أَنَا وَأُخْتِي عَائِشَةُ وَالزُّبَيْرُ وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ، فَلَمَّا مَسَحْنَا الْبَيْتَ أَحْلَلْنَا، ثُمَّ أَهْلَلْنَا مِنَ الْعَشِيِّ بِالْحَجِّ» قَالَ هَارُونُ فِي رِوَايَتِهِ: أَنَّ مَوْلَى أَسْمَاءَ، وَلَمْ يُسَمِّ: عَبْدَ اللهِ

صحیح مسلم:

کتاب: حج کے احکام ومسائل 

  (

باب: عمرے کا احرام باندھنے والے کا احرام ‘صفا مروہ کی سعی سے پہلےصرف طواف کرنے سے ختم نہیں ہوتا ‘حج کا احرام باندھنے والا(صرف)طواف قدوم سے حلّت میں نہیں آتا ‘اسی طرح حج قران کرنے والے کا حکم ہے (طواف سے اس کا احرام ختم نہیں ہو گا

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

1237.   ہمیں ہارون بن سعید ایلی اور احمد بن عیسیٰ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن وہب نے حدیث بیا ن کی،  (کہا:) مجھے عمرو نے ابن اسود سےخبر دی کہ اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مولیٰ عبداللہ (بن کیسان) نے انھیں حدیث بیان کی کہ حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا جب بھی مقام حجون سے گزرتیں تو وہ انھیں یہ کہتے ہوئے سنتے: ’’اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمتیں فرمائے!‘‘ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس مقام پر پڑاؤ کیا تھا۔ ان دنوں ہمارے سفر کےتھیلے ہلکے، سواریاں کم اور زاد راہ بھی تھوڑا ہوتا تھا۔ میں، میری بہن عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور فلاں فلاں شخص نے عمرہ کیا تھا، پھر جب ہم (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سوا باقی سب) نے بیت اللہ (اور صفا مروہ) کا طواف کر لیا تو ہم (میں سے جنھوں نے عمرہ کرنا تھا انھوں نے) احرام کھول دیے، پھر (ترویہ کے دن) زوال کے بعد ہم نے (احرام باندھ کر) حج کا تلبیہ پکارا۔ ہارون نے اپنی روایت میں کہا: حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے آزاد کردہ غلام نے (کہا) انھوں نے ان کا نام، عبداللہ نہیں لیا۔