موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح مسلم: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ نِكَاحِ الْمُتْعَةِ، وَبَيَانِ أَنَّهُ أُبِيحَ، ثُمَّ نُسِخَ، ثُمَّ أُبِيحَ، ثُمَّ نُسِخَ، وَاسْتَقَرَّ تَحْرِيمُهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ)
حکم : صحیح
1406 . وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ سَبْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: أَذِنَ لَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُتْعَةِ، فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَرَجُلٌ إِلَى امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي عَامِرٍ، كَأَنَّهَا بَكْرَةٌ عَيْطَاءُ، فَعَرَضْنَا عَلَيْهَا أَنْفُسَنَا، فَقَالَتْ: مَا تُعْطِي؟ فَقُلْتُ: رِدَائِي، وَقَالَ صَاحِبِي: رِدَائِي، وَكَانَ رِدَاءُ صَاحِبِي أَجْوَدَ مِنْ رِدَائِي، وَكُنْتُ أَشَبَّ مِنْهُ، فَإِذَا نَظَرَتْ إِلَى رِدَاءِ صَاحِبِي أَعْجَبَهَا، وَإِذَا نَظَرَتْ إِلَيَّ أَعْجَبْتُهَا، ثُمَّ قَالَتْ: أَنْتَ وَرِدَاؤُكَ يَكْفِينِي، فَمَكَثْتُ مَعَهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ كَانَ عِنْدَهُ شَيْءٌ مِنْ هَذِهِ النِّسَاءِ الَّتِي يَتَمَتَّعُ، فَلْيُخَلِّ سَبِيلَهَا
صحیح مسلم:
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
باب: نکاح متعہ کا حکم اور اس بات کی وضاحت کہ وہ جائز قرار دیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر دوبارہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور (اب) اس کی حرمت قیامت کے دن تک کے لیے برقرار ہے
)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
1406. لیث نے ہمیں ربیع بن سبرہ جہنی سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سبرہ (بن معبد جہنی رضی اللہ تعالیے عنہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (نکاح) متعہ کی اجازت دی۔ میں اور ایک آدمی بنو عامر کی ایک عورت کے پاس گئے، وہ جوان اور لمبی گردن والی خوبصورت اونٹنی جیسی تھی، ہم نے خود کو اس کے سامنے پیش کیا تو اس نے کہا: کیا دو گے؟ میں نے کہا: اپنی چادر۔ اور میرے ساتھی نے بھی کہا: اپنی چادر۔ میرے ساتھی کی چادر میری چادر سے بہتر تھی، اور میں اس سے زیادہ جوان تھا۔ جب وہ میرے ساتھی کی چادر کی طرف دیکھتی تو وہ اسے اچھی لگتی اور جب وہ میری طرف دیکھتی تو میں اس کے دل کو بھاتا، پھر اس نے (مجھ سے) کہا: تم اور تمہاری چادر ہی میرے لیے کافی ہے۔ اس کے بعد میں تین دن اس کے ساتھ رہا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کسی کے پاس ان عورتوں میں سے، جن سے وہ متعہ کرتا ہے، کوئی (عورت) ہو، تو وہ اس کا راستہ چھوڑ دے۔