Muslim:
The Book of Suckling
(Chapter: The daughter of one's brother through breastfeeding is forbidden in marriage)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1446.
ابومعاویہ نے ہمیں اعمش سے خبر دی، انہوں نے سعد بن عبیدہ سے، انہوں نے ابوعبدالرحمٰن سے اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا وجہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم (نکاح کے لیے) قریش (کی عورتوں) کے انتخاب کا اہتمام کرتے ہیں اور ہمیں (بنو ہاشم کو) چھوڑ دیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’تمہارے پاس کوئی شے (رشتہ) ہے؟‘‘ میں نے عرض کی: جی ہاں، حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ میرے لیے حلال نہیں (کیونکہ) وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔‘‘
رضاعت دودھ پلانے کو کہتے ہیں حقیقی ماں کے علاوہ بھی بچہ جس عورت کا دودھ پیتا ہے وہ اس کا جز بدن بنتا ہے اس سے بچے کا گوشت پوست بنتا ہے،اس کی ہڈیاں نشونما پاتی ہیں وہ رضاعت کے حوالے سے بچے کی ماں بن جاتی ہے اس لیے اس کے ذریعے سے دودھ پلانے والی عورت کا بچے کے ساتھ ایسا رشتہ قائم ہوتا ہے جس کی بنا پر نکاح کا رشتہ حرام ہو جاتا ہے۔رضاعت کی بنا پر یہ حرمت دودھ پلانے والی عورت ، اس کی اولاد،اس کے بہن بھائیوں اور ان کی اولادوں تک اسی طرح پہنچتی ہے جس طرح ولادت کی بنا پر پہنچتی ہے عورت کا دودھ تب اترتا ہے جب بچہ ہو حمل اور بچے کی پیدائش کے ساتھ ، دودھ اترنے کے عمل میں خاوند شریک ہوتا ہے اس لیے دودھ پینے والے بچے کی رضاعت کا رشتہ ،دودھ پلانے والی ماں کے خاوند اور آگے اس کے خونی رشتوں تک چلا جاتا ہے وہ بچے یا بچی کا رضاعی باپ ہوتا ہے ۔ اس کا بھائی چچا ہوتا ہے اس کا والد دادا ہوتا ہے اس کی والدہ دادی ہوتی ہے اس کی بہن پھوپھی ہوتی ہے علی ھٰذا القیاس ان تمام کی حرمت کا رشتہ اسی بچے کا قائم ہوتا ہے جس نے دودھ پیا یا براہِ راست اس کی اولاد کا رضاعت نکاح کی حرمت کا سبب بنتی ہے میراث قصاص،دیت کے سقوط اور گواہی رد ہونے کا سبب نہیں بنتی اس حصے میں امام مسلم نے رضاعت کے علاوہ نکاح، خاندان اور خواتین کی عادت کو حوالے سے کچھ دیگر مسائل بھی بیان کیے ہیں کتاب الرضاع حقیقت میں کتاب النکاح ہی کا ایک ذیلی حصہ ہے جس میں رضاعت کے رشتوں کے حوالے سے نکاح کے جواز اور عدم جواز اور عدم جواز کے مسائل بیان ہوئے ہیں اس کا آخری حصہ کتاب النکاح کا تتمہ ہے۔
ابومعاویہ نے ہمیں اعمش سے خبر دی، انہوں نے سعد بن عبیدہ سے، انہوں نے ابوعبدالرحمٰن سے اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا وجہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم (نکاح کے لیے) قریش (کی عورتوں) کے انتخاب کا اہتمام کرتے ہیں اور ہمیں (بنو ہاشم کو) چھوڑ دیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’تمہارے پاس کوئی شے (رشتہ) ہے؟‘‘ میں نے عرض کی: جی ہاں، حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ میرے لیے حلال نہیں (کیونکہ) وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے عرض کیا۔ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا وجہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم قریش سے انتخاب کرتے ہیں اور ہمیں (بنو ہاشم کو) نظر انداز کر دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمہارے ہاں کوئی رشتہ ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا۔ جی ہاں، حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔ کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
تَنَوَّقُ: اصل میں تَتَنَوَّقُ ہے جو نیقہ سے ماخوذ ہے۔اعلی اور عمدہ کو کہتے ہیں یہاں انتخاب کرنا پسند کرنا ہے۔
فوائد ومسائل
حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عمر میں دو چار سال بڑے تھے۔ اور انہیں ابولہب کی لونڈی نے دودھ پلایا تھا اور اس لونڈی ثوبیہ نامی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی دودھ پلایا تھا ابولہب نے ثوبیہ کو اس وقت آزاد کیا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کر کے مدینہ منورہ جا چکے تھے۔(طبقات ابن سعد ج1ص 108) اور حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس بیٹی کے نام میں بہت اختلاف ہے۔ مشہور نام عمارہ ہے جو مکہ میں اپنی والدہ کے پاس تھیں اور عمرۃ القضا سے واپسی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ آ گئی تھی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حضانت میں دے دیا تھا۔ اور اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے، کسی صاحب علم وفضل کو اپنے خاندان اور قبیلہ کی بچی کے نکاح کی پیشکش کی جا سکتی ہے اور اس سلسلہ میں دوسری روایت کی روشنی میں اس کے حسن وجمال کا تذکرہ بھی کیا جا سکتا ہے، کیونکہ حسن وجمال بھی باعث کشش ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Ali (RA) reported having said this: Messenger of Allah, why is it that you select (your wife) from among the Quraish, but you ignore us (the nearest of the kin)? Thereupon he said: Have you anything for me (a suitable match for me)? I said; Yes, the daughter of Hamza, whereupon Allah's Messenger (ﷺ) said: She is not lawful for me, for she is the daughter of my brother by reason of fosterage.