Muslim:
The Book of Suckling
(Chapter: Breastfeeding an adult)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1454.
ابوعبیدہ بن عبداللہ بن زمعہ نے مجھے خبر دی کہ ان کی والدہ زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انہیں بتایا کہ ان کی والدہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہا کرتی تھیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام ازواج نے اس بات سے انکار کیا کہ اس (بڑی عمر کی) رضاعت کی وجہ سے کسی کو اپنے گھر میں داخل ہونے دیں، اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا: اللہ کی قسم! ہم اسے محض رخصت خیال کرتی ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر سالم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دی تھی، لہذا اس (طرح کی) رضاعت کی وجہ سے نہ کوئی ہمارے پاس آنے والا بن سکے گا اور نہ ہمیں دیکھنے والا۔
تشریح:
فوائد ومسائل
جمهور عالماءِ امت كا مسلک یہی ہے جو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو چھوڑ کر حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور باقی امہات المؤمنین کا ہے۔
رضاعت دودھ پلانے کو کہتے ہیں حقیقی ماں کے علاوہ بھی بچہ جس عورت کا دودھ پیتا ہے وہ اس کا جز بدن بنتا ہے اس سے بچے کا گوشت پوست بنتا ہے،اس کی ہڈیاں نشونما پاتی ہیں وہ رضاعت کے حوالے سے بچے کی ماں بن جاتی ہے اس لیے اس کے ذریعے سے دودھ پلانے والی عورت کا بچے کے ساتھ ایسا رشتہ قائم ہوتا ہے جس کی بنا پر نکاح کا رشتہ حرام ہو جاتا ہے۔رضاعت کی بنا پر یہ حرمت دودھ پلانے والی عورت ، اس کی اولاد،اس کے بہن بھائیوں اور ان کی اولادوں تک اسی طرح پہنچتی ہے جس طرح ولادت کی بنا پر پہنچتی ہے عورت کا دودھ تب اترتا ہے جب بچہ ہو حمل اور بچے کی پیدائش کے ساتھ ، دودھ اترنے کے عمل میں خاوند شریک ہوتا ہے اس لیے دودھ پینے والے بچے کی رضاعت کا رشتہ ،دودھ پلانے والی ماں کے خاوند اور آگے اس کے خونی رشتوں تک چلا جاتا ہے وہ بچے یا بچی کا رضاعی باپ ہوتا ہے ۔ اس کا بھائی چچا ہوتا ہے اس کا والد دادا ہوتا ہے اس کی والدہ دادی ہوتی ہے اس کی بہن پھوپھی ہوتی ہے علی ھٰذا القیاس ان تمام کی حرمت کا رشتہ اسی بچے کا قائم ہوتا ہے جس نے دودھ پیا یا براہِ راست اس کی اولاد کا رضاعت نکاح کی حرمت کا سبب بنتی ہے میراث قصاص،دیت کے سقوط اور گواہی رد ہونے کا سبب نہیں بنتی اس حصے میں امام مسلم نے رضاعت کے علاوہ نکاح، خاندان اور خواتین کی عادت کو حوالے سے کچھ دیگر مسائل بھی بیان کیے ہیں کتاب الرضاع حقیقت میں کتاب النکاح ہی کا ایک ذیلی حصہ ہے جس میں رضاعت کے رشتوں کے حوالے سے نکاح کے جواز اور عدم جواز اور عدم جواز کے مسائل بیان ہوئے ہیں اس کا آخری حصہ کتاب النکاح کا تتمہ ہے۔
ابوعبیدہ بن عبداللہ بن زمعہ نے مجھے خبر دی کہ ان کی والدہ زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انہیں بتایا کہ ان کی والدہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہا کرتی تھیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام ازواج نے اس بات سے انکار کیا کہ اس (بڑی عمر کی) رضاعت کی وجہ سے کسی کو اپنے گھر میں داخل ہونے دیں، اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا: اللہ کی قسم! ہم اسے محض رخصت خیال کرتی ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر سالم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دی تھی، لہذا اس (طرح کی) رضاعت کی وجہ سے نہ کوئی ہمارے پاس آنے والا بن سکے گا اور نہ ہمیں دیکھنے والا۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
جمهور عالماءِ امت كا مسلک یہی ہے جو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو چھوڑ کر حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور باقی امہات المؤمنین کا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی تھیں کہ تمام ازواج مطہرات نے اس بات سے انکار کیا کہ وہ رضاعت کبیر سے کسی کو اپنے پاس آنے دیں، اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا، اللہ کی قسم! ہمارے خیال میں یہ تو محض ایک رخصت تھی جو اپنے مخصوص طور پر صرف سالم کو دی، اس لیے کوئی انسان ہمارے پاس اس رضاعت سے نہیں آ سکتا اور نہ ہی ہمیں دیکھ سکتا ہے۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اصول رضاعت، اِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ: رضاعت وہی معتبر ہے جب اس سے بھوک ختم ہوتی ہو، یعنی جب بچہ کی اصل غذا دودھ ہی ہو دوسری چیزیں اسے صرف ثانوی طور پر دی جاتی ہوں۔ اس لیے ازواج مطہرات کا یہ مؤقف تھا کہ رضاعت صرف اس وقت تک سبب حرمت بنتی ہے جب بچہ دودھ پی رہا ہو، مدت رضاعت جو دوسال ہے۔ اس کے بعد رضاعت معتبر نہیں ہے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو سہلہ بنت سہیل کو اجازت دی تھی وہ ان کے خصوصی حالات کی بنا پر ان کے لیے ہی سالم کے لیے مخصوص اجازت تھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Umm Salamah, the wife of Allah's Apostle (ﷺ) , used to say that all wives of Allah's Apostle (ﷺ) disclaimed the idea that one with this type of fosterage (having been suckled after the proper period) should come to them and said to 'A'isha: By Allah, we do not find this but a sort of concession given by Allah's Messenger (ﷺ) only for Salim, and no one was going to be allowed to enter (our houses) with this type of fosterage and we do not subscribe to this view.