باب: اگر حوا نہ ہوتیں تو کوئی عورت اپنے شوہر سے کبھی حیانت نہ کرتی
)
Muslim:
The Book of Suckling
(Chapter: Were it not for Hawa', no female would ever betray her husband)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1470.
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابو یونس نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر حوّاء علیہا السلام نہ ہوتیں تو کوئی عورت اپنے شوہر سے کبھی خیانت نہ کرتی۔‘‘
تشریح:
فوائدومسائل
خیانت کا لفظ عام طور پر مروج معنیٰ میں استعمال نہیں ہوا بلکہ اپنے خاوند کی خیر خواہی کا جو فریضہ ان کے ذمے تھا اس میں کوتاہی کے معنیٰ میں استعمال ہوا ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ حضرت حوّا علیہا السلام نے حضرت آدم علیہ السلام کے ساتھ خیر خواہی کرتے ہوئے وہ تلقین یاد نہ کرائی جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے کی گئی تھی، بلکہ خود بھی ان کے ساتھ شریک ہو گئیں۔ بعض روایات کے مطابق اس درخت کی طرف راغب کرنے میں شامل ہوئیں۔
رضاعت دودھ پلانے کو کہتے ہیں حقیقی ماں کے علاوہ بھی بچہ جس عورت کا دودھ پیتا ہے وہ اس کا جز بدن بنتا ہے اس سے بچے کا گوشت پوست بنتا ہے،اس کی ہڈیاں نشونما پاتی ہیں وہ رضاعت کے حوالے سے بچے کی ماں بن جاتی ہے اس لیے اس کے ذریعے سے دودھ پلانے والی عورت کا بچے کے ساتھ ایسا رشتہ قائم ہوتا ہے جس کی بنا پر نکاح کا رشتہ حرام ہو جاتا ہے۔رضاعت کی بنا پر یہ حرمت دودھ پلانے والی عورت ، اس کی اولاد،اس کے بہن بھائیوں اور ان کی اولادوں تک اسی طرح پہنچتی ہے جس طرح ولادت کی بنا پر پہنچتی ہے عورت کا دودھ تب اترتا ہے جب بچہ ہو حمل اور بچے کی پیدائش کے ساتھ ، دودھ اترنے کے عمل میں خاوند شریک ہوتا ہے اس لیے دودھ پینے والے بچے کی رضاعت کا رشتہ ،دودھ پلانے والی ماں کے خاوند اور آگے اس کے خونی رشتوں تک چلا جاتا ہے وہ بچے یا بچی کا رضاعی باپ ہوتا ہے ۔ اس کا بھائی چچا ہوتا ہے اس کا والد دادا ہوتا ہے اس کی والدہ دادی ہوتی ہے اس کی بہن پھوپھی ہوتی ہے علی ھٰذا القیاس ان تمام کی حرمت کا رشتہ اسی بچے کا قائم ہوتا ہے جس نے دودھ پیا یا براہِ راست اس کی اولاد کا رضاعت نکاح کی حرمت کا سبب بنتی ہے میراث قصاص،دیت کے سقوط اور گواہی رد ہونے کا سبب نہیں بنتی اس حصے میں امام مسلم نے رضاعت کے علاوہ نکاح، خاندان اور خواتین کی عادت کو حوالے سے کچھ دیگر مسائل بھی بیان کیے ہیں کتاب الرضاع حقیقت میں کتاب النکاح ہی کا ایک ذیلی حصہ ہے جس میں رضاعت کے رشتوں کے حوالے سے نکاح کے جواز اور عدم جواز اور عدم جواز کے مسائل بیان ہوئے ہیں اس کا آخری حصہ کتاب النکاح کا تتمہ ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابو یونس نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر حوّاء علیہا السلام نہ ہوتیں تو کوئی عورت اپنے شوہر سے کبھی خیانت نہ کرتی۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائدومسائل
خیانت کا لفظ عام طور پر مروج معنیٰ میں استعمال نہیں ہوا بلکہ اپنے خاوند کی خیر خواہی کا جو فریضہ ان کے ذمے تھا اس میں کوتاہی کے معنیٰ میں استعمال ہوا ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ حضرت حوّا علیہا السلام نے حضرت آدم علیہ السلام کے ساتھ خیر خواہی کرتے ہوئے وہ تلقین یاد نہ کرائی جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے کی گئی تھی، بلکہ خود بھی ان کے ساتھ شریک ہو گئیں۔ بعض روایات کے مطابق اس درخت کی طرف راغب کرنے میں شامل ہوئیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر حوّا علیہا السلام (خیانت نہ کرتی) تو کوئی عورت اپنے شوہر سے کبھی خیانت نہ کرتی۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
حضرت آدم علیہ السلام کو جنت میں ایک درخت کا پھل کھانے سے منع کیا گیا تھا، شیطان نے اپنی چکنی چپڑی باتوں سے حوّا علیہا السلام کو اپنے پیچھے لگا لیا۔ اور پھر انہوں نے آدم علیہ السلام کو بھی اکسایا اور درخت کا پھل کھانے کی ترغیب دلائی، ان کا شیطان کے وسوسے کو قبول کر کے آدم علیہ السلام کو اس کام کے لیے آمادہ کرنا ہی ان کی خیانت تھی، قرآن مجید میں ہے:﴿فَوَسْوَسَ لَهُمَا الشَّيْطَانُ﴾ (پھر شیطان نے ان کے لیے وسوسہ ڈالا) ﴿وَقَاسَمَهُمَا﴾(اور دونوں سے بار بار قسم اٹھا کر کہا) لیکن شارحین حدیث امام نووی رحمۃ اللہ علیہ ۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے یہی لکھا ہے کہ شیطان کے وسوسے میں پہلے حوّا علیہا السلام آئیں اگرچہ کوشش تو دونوں کو بہلانے پھسلانے کی تھی، جدید شارحین نے یہی نقل کیا ہے۔ (دیکھئے منۃ المنعم فی شرح صحیح مسلم ج2 ص 427 تکملۃ فتح الملہم ج1۔126) اور تمام عورتیں چونکہ حوّا علیہا السلام کی اولاد ہیں، اس لیے ان کے اندر بھی یہ کمزوری موجود ہے کہ وہ جلد راہ راست سے بہک جاتی ہیں اور اپنے خاوند کو بھی اپنے پیچھے لگانے کی کوشش کرتی ہیں۔ اور اس کے لیے نقصان وخرابی کا باعث بنتی ہیں۔ اس لیے شوہر کو غضبناک ہونے کی بجائے حزم واحتیاط اختیار کرتے ہوئے ان کی خواہشات پر قابو پانا چاہیے یہ ایسے ہی جیسا کہ دوسری حدیث ہے۔ آدم علیہ السلام نے (بھول کر) انکار کیا، اور اب انکار کی عادت اس کی اولاد میں بھی موجود ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying: Had it not been for Eve, woman would have never acted unfaithfully towards her husband.