باب: آزاد کیے جانے والیے کی طرف سے اپنے موالی (آزاد کرنے والوں )کےسواکسی اور کی طرف نسبت اختیار کرنا حرام ہے
)
Muslim:
The Book of Emancipating Slaves
(Chapter: The prohibition of a manumitted slave taking anyone as a Mawla except the one who manumitted him)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1507.
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما کہتے ہیں: نبی ﷺ نے (میثاقِ مدینہ میں) دیتوں (عقول) کی ادائیگی قبیلے کی ہر شاخ پر لازم ٹھہرائی، پھر آپﷺ نے لکھا: ’’کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ کسی (اور) مسلمان کی اجازت کے بغیر اس کے (مولیٰ) غلام کو اپنا مولیٰ (حقِ ولاء رکھنے والا) بنا لے۔‘‘ پھر مجھے خبر دی گئی کہ آپﷺ نے، اپنے صحیفے میں، اس شخص پر جو یہ کام کرے، لعنت بھیجی۔
بعثت نبوی ﷺکے وقت پوری دنیا میں غلامی مروج تھی موجودہ انسانی معلومات کے مطابق اسلام سے پہلے نہ کسی مذہب نے اس کے خاتمے کی طرف توجہ کی ،نہ غلاموں کے انسانی حقوق کے بارے میں کوئی ہدایات دیں۔اسلام نے سب سے پہلے یہ حکم جاری کا کہ کسی بھی آزاد کو غلام نہیں بنایا جا سکتا۔اس وقت تک جنگ میں مغلوب ہونے والوں کو نئے نظام اور نئے معاشرے میں جذب کرنے کا یہی طریقہ رائج تھا کہ ان کو غلام بنا لیا جائے اسلام کے مخالفین نے اسلام کے خلاف یک طرفہ طور پر شدید جارحیت شروع کر رکھی تھی او روہ قیدیوں کو غلام بنانے کے دستور پر عمل پیرا تھے بلکہ ساری دنیا اسی پر عمل پیرا تھی اس لیے اسلام ، اس صورت حال کو ختم کرنے کے لیے فوری طور پر یہ فیصلہ نہیں کر سکتا تھا کہ مسلمان جنگی قیدیوں کو غلام نہ بنائیں اور یک طرفہ مسلمانوں ہی کو غلام بنایا جاتا رہے مسلمانوں کو اس کا پابند کیا گیا صورتِ حال کے مطابق حکومت اس بات کا فیصلہ کرے کہ کن مفتوحین کو غلام بنانا ہے اور کن کو نہیں بنانا اس کے بعد اسلام نے غلاموں کی آزادی کی ہر انتہائی نمایاں کیا ۔ غلام یا کنیز مکاتبت کرنا چاہیے یعنی کما کر اپنی قیمت ادا کر کے آزادی حاصل کرنا چاہیے ، تو مالکوں کے لیے لازمی قرار دیا کہ وہ اس پیشکش کو قبول کریں امام مسلم نے کتاب العتق کا آغاز جس حدیث سے کیا ہے اس میں بھی اسی بات کا اہتمام نمایاں نظر آتا ہے کہ جس طرح بھی ممکن ہو انسانوں کی غلامی سے آزادی کی سبیل نکالی جائے جو غلام کو آزاد کرتا تھا اس کے ساتھ سابقہ غلام یا کنیز کا خاندان جیسا ایک تعلق ہوتا تھا جسے موالاۃ کہا جاتا تھا اس کے تحت سابقہ غلام کو شناخت بھی ملتی تھی اور حمایت اور حفاظت بھی ۔ وہ بھی ضرورت کے وقت سابقہ مالکوں کے ساتھ تعاون کرتا تھا اور ان کے کام آتا تھا موالات کے ضوابط بھی اس طرح مقرر کیے گئے کہ آزادی کا راستہ پچیدگیوں سے پاک اور آسان ہو جائے ۔ یہاں تک کہ کسی غلام کی مکاتبت ہو چکی ہو اور کوئی شخص یکمشت اس کی قیمت مالکوں کو ادا کر کے اسے آزاد کرنا چاہیے تو سابقہ مالک اپنے لیے موالات کا مطالبہ کر کے آزادی کا راستہ نہیں روک سکتا۔
کنیز اگر کسی غلام سے بیاہی ہوئی ہے اور صرف اس کے آزادی حاصل ہو جاتی ہے تو اسے ایک آزاد انسان کی حیثیت سے زندگی گزارنے کے تمام حقوق حاصل ہو جائیں گے حتی کہ غلام کے ساتھ نکاح کو بر قرار رکھنا بھی اس کی اپنی صوابد ید پر مبنی ہوگا رسول اللہ ﷺ نے ضمانت دی ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے کسی کو غلامی کے بندھن سےنکال کر آزاد کرنا ایک مومن کے لیے جہنم سے آزادی کا پروانہ ہےمختصر سی کتا ب العتق ان تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما کہتے ہیں: نبی ﷺ نے (میثاقِ مدینہ میں) دیتوں (عقول) کی ادائیگی قبیلے کی ہر شاخ پر لازم ٹھہرائی، پھر آپﷺ نے لکھا: ’’کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ کسی (اور) مسلمان کی اجازت کے بغیر اس کے (مولیٰ) غلام کو اپنا مولیٰ (حقِ ولاء رکھنے والا) بنا لے۔‘‘ پھر مجھے خبر دی گئی کہ آپﷺ نے، اپنے صحیفے میں، اس شخص پر جو یہ کام کرے، لعنت بھیجی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر خاندان پر دیت کو لازم ٹھہرایا، پھر لکھا: ’’کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی مسلمان کے آزاد کردہ غلام سے اس کی اجازت کے بغیر دوستانہ قائم کرے‘‘ پھر مجھے بتایا گیا کہ آپﷺ نے اپنی تحریر میں، ایسا کرنے والے پر لعنت بھیجی۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اگر توالی سے مراد محض تعاون و تناصر کا تعلق ہے، تو پھر یہ اس کے آقا جس نے آزاد کیا ہے کی اجازت سے جائز ہے اور اگر مراد نسبت ہے تو یہ جائز نہیں ہے کیونکہ آپ نے مولیٰ کو ولاء کے بیچنے یا ہبہ کرنے سے منع کردیا ہے، اس لیے جب مفہوم مخالف، منطوق کے مخالف ہو تو وہ حجت اور دلیل نہیں ہے۔ اس لیے حدیث سے یہ ثابت کرنا کہ مفہوم مخالف یا دلیل خطاب، حجت نہیں ہے درست نہیں ہے، اور امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے سوا جمہور فقہاء (چھ شروط کے ساتھ) مفہوم مخالف کی تمام اقسام سوائے لقب کے معتبر مانتے ہیں اور ہر خاندان پر دیت لازم ٹھہرانے کا مقصد یہ ہے کہ قتل خطاء اور شبہ عمد میں قاتل کے خاندان کے لوگ دیت ادا کریں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Jabir bin'Abdullah (RA) reported that sAllah's Apostle (ﷺ) made it obligatory for every tribe (the payment) of blood-wit; he then also made it explicit that it is not permissible for a Muslim to make himself the ally (of the slave emancipated by another) Muslim without his permission. He (the narrator further added): I was informed that he (the Holy Prophet) cursed the one who did that (and it was recorded) in his Sahifa (in a document).