باب: انسان نے جو کچھ صدقہ کیا اس کو اس شخص سے خریدنا مکروہ ہے جس پر وہ صدقہ کیا گیاتھا
)
Muslim:
The Book of Gifts
(Chapter: It Is Disliked For A Man To Buy What He Gave In Charity From The One To Whom He Gave It)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1621.
امام مالک نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی الله تعالی عنہما سے روایت کی کہ حضرت عمر بن خطاب رضی الله تعالی عنہ نے اللہ کی راہ میں ایک گھوڑا سواری کے طور پر دیا، پھر انہوں نے اسے اس حالت میں پایا کہ اس کو فروخت کیا جا رہا تھا، انہوں نے اسے خریدنے کا ارادہ کیا تو رسول اللہ ﷺ سے اس کے بارے میں پوچھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے مت خریدو اور (کبھی) اپنا صدقہ واپس نہ لو۔‘‘
وراثت میں شرعی استحقاق کی بنیادپربلاقیمت دولت اورچیزیں وغیرہ ملتی ہیں۔ ہبہ میں بغیرکسی شرعی استحقاق کےایسی چیزیں دی جاتی ہیں ۔ صدقہ میں بھی یہی ہوتاہے لیکن فرق یہ ہےکہ صدقہ کسی ضرورت مندکودیاجاتاہے۔ اس کےپیچھےترحم کاجذبہ ہوتاہےجبکہ ہدیہ اکرام اورعزت ومحبت کےاظہارکےلیے دیاجاتاہے ۔ اگرصحیح نیت سےاورصحیح صورت میں کسی کوکچھ ہبہ کیاجائےتویہ اجتماعی طورپرمعاشرےکی بہتری کاسبب ہے۔دوست احباب اورعزیزایک دوسرےکےقریب آتےہیں ،اس لیے اس سےایسی کوئی صورت پیدانہیں ہونی چاہیےکہ مثبت کےبجائےمنفی نتائج سامنےآئیں۔ آپ اپنی مرضی سےکسی کوعطیہ نہ کریں یاصدقےکامستحق نہ سمجھیں توکوئی بہت بڑی خرابی پیدانہیں ہوتی لیکن کسی کوچیزدےکرواپس لےلیں توبناہواتعلق بھی بگڑجاتاہے۔ کسی کوکچھ دینابہت اعلیٰ جذبات کامرہون منت ہوتاہے۔ دےکرلےلینااس کےبرعکس ہے۔یہ لالچ ،خودغرضی اورخودپسندی کےزمرےمیں آتاہے۔
امام مسلم نےصدقات واپس نہ لینےکی احادیث سےآغازکیاہے۔ ہبہ کی ہوئی چیزکی طرح صدقات کوواپس لینابھی انتہائی ناپسندیدہ کام ہے۔ رسول اللہﷺ نےاس کےلیے مثال بھی ایسی دی ہےجس سےاس کی انتہائی قباحت واضح ہوتی ہے۔ صدقےمیں اصل امقصوداللہ کوراضی کرناہے،واپسی یقینی طورپراس کی رضاسےمحرومی بلکہ ناراضی کاسبب ہے۔ نتائج کےاعتبارسے یہ انتہائی غلط کام ہے۔ رسول اللہﷺنےاخلاق عالیہ کےتقاضےپورےکرنےکےلیے صدقےمیں دی ہوئی چیزکوقیمتاواپس لینےسےبھی منع فرمایاہے۔
اگرکسی قریبی رشتہ دارخصوصااولادمیں سےبعض کودیاجائےاوربعض کومحروم رکھاجائےتواس سےبھی بےپناہ خرابیاں پیداہوتی ہیں۔ سب سےبڑی خرابی یہ ہےکہ سب بچےفطرتاوالدین سےایک جیسامحبت بھراتعلق رکھتےہیں، اس کےاظہارمیں وہ ایک دوسرےسےمختلف ہوں، لیکن جنہیں محروم کیاجائےگاوہ یہی سمجھیں گےکہ ان کےوالدین یاوالدان سےمحبت نہیں کرتے۔ اس سےوہ خودبھی منفی کیفیت کاشکارہوجائیں گےاوران میں والدین کےحوالےسےعدم محبت اورعدم خدمت کابھی جذبہ پیداہوگا۔ اگروالدین سمجھتےہیں کہ کسی بچےمیں اس حوالےسےکمی ہےتواسےمحروم کرنےسےاس خرابی میں اضافہ ہوگا۔ منصفانہ سلوک بچوں کی اصلاح کاسبب بنتاہےاوراگرایسانہ بھی ہوسکےتووالدین یادونوں میں سےایک جودےرہاہے،کم ازکم خوداللہ کےسامنےجوابدہی سےمحفوظ رہےگا۔
عمربھرکےلیے کسی کوچیزدیں تووہ اس خاندان کےلیے اپنی چیزکےمترادف ہوتی ہے۔ اس سےمحرومی اپنی چیزسےمحرومی کی طرح تلخ لگتی ہےاوراب تک جومثبت جذبات موجودتھےوہ منفی جذبات میں تبدیل ہوجاتےہیں۔ معاشرےکواس سےمحفوظ رکھنےکےلیے آپﷺ نےیہ ہدایت جاری فرمائی کہ عمربھرکےلیے کسی کودیں توان کےبچوں سےبھی واپس نہ لیں،واپسی سےبہترہےدیاہی نہ جائے،البتہ عاریتادینااس سےمختلف ہے۔ لینےوالاسمجھتاہےکہ یہ چیزاس کی نہیں ،وہ عارضی طورپراس سےاستفادہ کررہاہےتویہ دینےوالےکی نیکی ہے۔
كتاب الهبات میں ان تمام امورکےحوالےسےفرامین رسولﷺکوپیش کیاگیاہے۔
امام مالک نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی الله تعالی عنہما سے روایت کی کہ حضرت عمر بن خطاب رضی الله تعالی عنہ نے اللہ کی راہ میں ایک گھوڑا سواری کے طور پر دیا، پھر انہوں نے اسے اس حالت میں پایا کہ اس کو فروخت کیا جا رہا تھا، انہوں نے اسے خریدنے کا ارادہ کیا تو رسول اللہ ﷺ سے اس کے بارے میں پوچھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے مت خریدو اور (کبھی) اپنا صدقہ واپس نہ لو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابن عمر رضی الله تعالی عنہما سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی الله تعالی عنہ نے ایک گھوڑا اللہ کی راہ میں دیا، بعد میں اسے بکتے ہوئے پایا، تو اسے خریدنے کا ارادہ کر لیا، تو اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے مت خریدو، اور اپنے صدقہ میں رجوع نہ کرو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn 'Umar reported that 'Umar bin al-Khattib (RA) donated a horse in the path of Allah and (later on) he found it being sold, and he decided to buy that. He asked the Messenger of Allah (ﷺ) about it, whereupon he (the Holy prophet) said: Don't buy that and do not get back what you gave in charity.