قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْوَصِيَّةِ (بَابُ تَرْكِ الْوَصِيَّةِ لِمَنْ لَيْسَ لَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1634 .   حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى، هَلْ أَوْصَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَا، قُلْتُ: فَلِمَ كُتِبَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ الْوَصِيَّةُ؟أَوْ فَلِمَ أُمِرُوا بِالْوَصِيَّةِ؟قَالَ:«أَوْصَى بِكِتَابِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ

صحیح مسلم:

کتاب: وصیت کے احکام ومسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: اس شخص کا وصیت نہ کرنا جس کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس میں وہ وصیت کر سکے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

1634.   عبدالرحمان بن مہدی نے ہمیں مالک بن مغول سے خبر دی اور انہوں نے طلحہ بن مصرف سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ ﷺ نے وصیت کی؟ انہوں نے جواب دیا: نہیں۔ میں نے پوچھا: تو مسلمانوں پر وصیت کرنا کیوں فرض کیا گیا ہے یا انہیں وصیت کا حکم کیوں دیا گیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: آپ ﷺ نے (ترکے کو تقسیم کرنے کی وصیت نہیں کی بلکہ) اللہ تعالیٰ کی کتاب (کو اپنانے، عمل کرنے) کی وصیت کی۔