قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: شمائل

صحيح مسلم: كِتَابُ الْوَصِيَّةِ (بَابُ تَرْكِ الْوَصِيَّةِ لِمَنْ لَيْسَ لَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1636. وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: ذَكَرُوا عِنْدَ عَائِشَةَ أَنَّ عَلِيًّا كَانَ وَصِيًّا، فَقَالَتْ: " مَتَى أَوْصَى إِلَيْهِ؟ فَقَدْ كُنْتُ مُسْنِدَتَهُ إِلَى صَدْرِي - أَوْ قَالَتْ: حَجْرِي - فَدَعَا بِالطَّسْتِ، فَلَقَدِ انْخَنَثَ فِي حَجْرِي، وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُ مَاتَ، فَمَتَى أَوْصَى إِلَيْهِ

مترجم:

1636.

اسود بن یزید سے روایت ہے، انہوں نے کہا: لوگوں نے حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالی عنہا ک‬ے پاس ذکر کیا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ وصی (جسے وصیت کی جائے) تھے۔ تو انہوں نے کہا: آپ ﷺ نے انہیں کب وصیت کی؟ بلاشبہ آپﷺ کو اپنے سینے سے ۔۔ یا کہا: اپنی گود سے ۔۔ سہارا دینے والی میں تھی، آپﷺ نے برتن منگوایا، اس کے بعد آپ (کمزوری سے) میری گود ہی میں جھک گئے اور مجھے پتہ بھی نہ چلا کہ آپﷺ کی وفات ہو گئی، تو آپﷺ نے انہیں کب وصیت کی۔