قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْأَيْمَانِ (بَابُ نَدْبِ مَنْ حَلَفَ يَمِينًا فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، أَنْ يَأْتِيَ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَيُكَفِّرُ عَنْ يَمِينِهِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1649 .   حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَيَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ، وَاللَّفْظُ لِخَلَفٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنَ الْأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ، فَقَالَ: «وَاللهِ لَا أَحْمِلُكُمْ، وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ»، قَالَ: فَلَبِثْنَا مَا شَاءَ اللهُ، ثُمَّ أُتِيَ بِإِبِلٍ، فَأَمَرَ لَنَا بِثَلَاثِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى، فَلَمَّا انْطَلَقْنَا قُلْنَا: - أَوْ قَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ: - لَا يُبَارِكُ اللهُ لَنَا، أَتَيْنَا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ، فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا، ثُمَّ حَمَلَنَا، فَأَتَوْهُ فَأَخْبَرُوهُ، فَقَالَ: «مَا أَنَا حَمَلْتُكُمْ وَلَكِنَّ اللهَ حَمَلَكُمْ، وَإِنِّي وَاللهِ إِنْ شَاءَ اللهُ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ، ثُمَّ أَرَى خَيْرًا مِنْهَا، إِلَّا كَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي، وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ

صحیح مسلم:

کتاب: قسموں کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: جس نے (کسی کام کی )قسم کھائی ‘پھر کسی دوسرے کام کو اس سے بہتر سمجھا تو اس کے لیے مستحب ہے کہ وہ وہی کرے جو بہتر ہے اور اپنی قسم کا کفارہ دے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

1649.   غیلان بن جریر نے ابو بردہ سے اور انہوں نے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، میں اشعریوں کی ایک جماعت کے ساتھ تھا۔ ہم آپ سے سواری کے طلبگار تھے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! میں تمہیں سواری مہیا نہیں کروں گا اور نہ میرے پاس (کوئی سواری) ہے جس پر میں تمہیں سوار کروں۔‘‘ کہا: جتنی دیر اللہ نے چاہا ہم ٹھہرے، پھر (آپ کے پاس) اونٹ لائے گئے تو آپ نے ہمیں سفید کوہان والے تین (جوڑے) اونٹ دینے کا حکم دیا، جب ہم چلے، ہم نے کہا: یا ہم نے ایک دوسرے سے کہا ۔۔ اللہ ہمیں برکت نہیں دے گا، ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں سواری حاصل کرنے کے لیے حاضر ہوئے تھے تو آپﷺ نے ہمیں سواری نہ دینے کی قسم کھائی، پھر آپﷺ نے ہمیں سواری دے دی، چنانچہ وہ لوگ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ ﷺ سے یہ بات عرض کی تو آپﷺ نے فرمایا: ’’میں نے تمہیں سوار نہیں کیا، بلکہ اللہ نے تمہیں سواری مہیا کی ہے اور اللہ کی قسم! اگر اللہ چاہے، میں کسی چیز پر قسم نہیں کھاتا اور پھر (کسی دوسرے کام کو) اس سے بہتر خیال کرتا ہوں، تو میں اپنی قسم کا کفارہ دیتا ہوں اور وہی کام کرتا ہوں جو بہتر ہے۔‘‘