باب: جس نے (کسی کام کی )قسم کھائی ‘پھر کسی دوسرے کام کو اس سے بہتر سمجھا تو اس کے لیے مستحب ہے کہ وہ وہی کرے جو بہتر ہے اور اپنی قسم کا کفارہ دے
)
Muslim:
The Book of Oaths
(Chapter: It is recommended for the one who swears an oath then sees that something else is better than it; To do that which is better and offer expiation for his oath)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1652.
شیبان بن فروخ نے کہا: ہمیں جریر بن حازم نے حدیث بیان کی، (کہا: ) ہمیں حسن نے حدیث سنائی، (کہا:) ہمیں حضرت عبدالرحمان بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’عبدالرحمان بن سمرہ! تم (خود) امارت کی درخواست مت کرو، (کیونکہ) اگر وہ تمہیں مانگنے پر دی گئی تو تم اس کے حوالے کر دیے جاؤ گے اور اگر تمہیں بن مانگے ملے گی تو (اللہ کی طرف سے) تمہاری مدد کی جائے گی اور جب تم کسی کام پر قسم کھاؤ، پھر اس کے بجائے کسی دوسرے کام کو اس سے بہتر دیکھو تو اپنی قسم کا کفارہ دو اور وہی اختیار کرو جو بہتر ہے۔‘‘
تشریح:
فائدہ:
صحیح مسلم کے کاتب جلووی نے امام مسلم سے ان کی روایت کردہ حدیث نقل کرنے کے بعد وہی حدیث اپنی ایک اور سند سے بیان کر دی جس میں رسول اللہ ﷺ تک واسطے اور بھی کم ہیں۔ اسے عالی سند کہا جاتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
4375
٢
ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
1652
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3120
٤
ترقيم فؤاد عبد الباقي (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فواد عبد الباقی (کتب تسعہ پروگرام)
1652
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
4309
٧
ترقيم دار إحیاء الکتب العربیة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
اَیمان یمین (دایاں ہاتھ)کی جمع ہے جب کوئی شخص دوسرے کے ساتھ معاہدہ کر کے قسم کھاتا تو دونوں اپنے دائیں ہاتھ ملاتے ،یہ معاہدہ پختہ ہو جانے کی ایک علامت تھی ایسا معاہدہ ہر صورت میں پورا کیا جاتا اس مناسبت سے قسم پر بھی جس کو پو را کرنا ضروری تھا ،یمین کے لفظ کا اطلاق ہونے لگا۔
امام مسلم نے اپنی صحیح میں فکر انگیز ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں وصیت اور ہبہ وغیرہ کے بعد جو اپنی اپنی جگہ مضبوط لازمی (Binding)عہد ہیں ،نذر اور اس کے بعد قسموں کے حوالے سے احادیث بیان کیں نذر بھی ایک پختہ عہد ہے جو انسان اللہ کے ساتھ کرتا ہے قسم بھی اس کا نام لے کر کسی عہد یا عزم کی پختگی کے لیے ہوتی ہے اللہ کے علاوہ کسی اور کی رضا کے لیے اللہ کی طرح اس کی بھی عظمت کا اعتقاد رکھتے ہوئے اس کی قسم کھانے سے انسان مکمل شرک کا مرتکب ہو جاتا ہے اس لیے اسلام سے خارج ہو جاتا ہے اگر سابقہ عادت کی بنا پر بھول کر بھی کسی جھوٹے معبود کی قسم کھا لی تو انسان پر از سر نو کلمہ تو حید کا اقرار لازم ہے۔
کسی معاہدے کے علاوہ خود انسان اپنے اوپر قسم کے ذریعے جو بات لازم کر لیتا ہے اگر اس کے بارے میں بعد ازاں احساس ہوجائے کہ میری قسم غلط تھی یا وہ کسی دوسرے کے لیے تکلیف کا باعث ہے تو اس صورت میں قسم کی خلاف ورزی کرنا ضروری ہے اس صورت میں کفارہ ادا کرنا پڑتا ہے کچھ دوسرے معاملات بھی ،انسان خود اپنے اوپر لازم کر لیتا ہے قسم کے ساتھ ترتیب وار ذکر کیے گئے ہیں ان میں سے ایسی نذریں ہیں جو کفر کے زمانے میں مانی گئیں اگر وہ کام فی نفسہ نیکی کا ہے تو اب بھی اس کا کرنا ضروری ہے رسول اللہ ﷺ نے واضح فرمایا کہ ایمان لانے کے بعد پچھلی زندگی کے نیک اعمال پر بھی ثواب ملتا ہے اسی طرح غلامی کے حوالے سے آقا اور غلام دونوں پر کچھ لازمی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں امام مسلم نے ترتیب کا لحاظ رکھتے ہوئے ان کے بارے میں بھی احادیث بیان کی ہیں کچھ اجادیث کتاب العتق میں بیان کی گئی تھیں ، وہ یہاں دوبارہ بیان کی گئی ہیں مقصود اس بات کو واضح کرنا ہے کہ یہ لازمی ذمہ داریاں قسم ہی کی طرح پوری کرنی ضروری ہیں غلام کی ملکیت اور اس کے بارے میں انسان کے اختیار کے حوالے سے متعدد اہم امور کو بھی موضوع بنایا گیا ہے اسلام نے غلامی سے آزادی کو ہر طرح سے یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے انسانی حقوق کے تحفظ کا اہتمام کیا ہے مختلف فریقوں کے درمیان حقوق کے حوالے سے ایسا توازن قائم کرنا ایک مشکل کا م ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺکی رہنمائی کے بغیر کسی انسان کے لیے ایسا توازن قائم رکھنا ممکن نہیں۔
شیبان بن فروخ نے کہا: ہمیں جریر بن حازم نے حدیث بیان کی، (کہا: ) ہمیں حسن نے حدیث سنائی، (کہا:) ہمیں حضرت عبدالرحمان بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’عبدالرحمان بن سمرہ! تم (خود) امارت کی درخواست مت کرو، (کیونکہ) اگر وہ تمہیں مانگنے پر دی گئی تو تم اس کے حوالے کر دیے جاؤ گے اور اگر تمہیں بن مانگے ملے گی تو (اللہ کی طرف سے) تمہاری مدد کی جائے گی اور جب تم کسی کام پر قسم کھاؤ، پھر اس کے بجائے کسی دوسرے کام کو اس سے بہتر دیکھو تو اپنی قسم کا کفارہ دو اور وہی اختیار کرو جو بہتر ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فائدہ:
صحیح مسلم کے کاتب جلووی نے امام مسلم سے ان کی روایت کردہ حدیث نقل کرنے کے بعد وہی حدیث اپنی ایک اور سند سے بیان کر دی جس میں رسول اللہ ﷺ تک واسطے اور بھی کم ہیں۔ اسے عالی سند کہا جاتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عبدالرحمٰن بن سمرہ عہدہ و منصب یا اقتدار حکومت کا سوال نہ کرنا (نہ مانگنا) کیونکہ اگر تمہیں اقتدار و اختیار مانگنے کی بنا پر ملا، تو تم اس کے سپرد کر دئیے جاؤ گے (اللہ کی توفیق و اعانت سے محروم رہو گے) اور اگر تم عہدہ و اقتدار بلا طلب دئیے گئے تو اس پر تمہاری اعانت و مدد کی جائے گی (اللہ کی طرف سے درستگی کی توفیق ملے گی) اور جب تم کسی کام پر قسم اٹھا لو، پھر اس کے برعکس کو اس سے بہتر سمجھو، تو اپنی قسم کا کفارہ دو اور وہ کام کرو جو بہتر ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abdul Rahman bin ahadeeth reported that Allah's Messenger (ﷺ) said to me: Abdul Rahman bin ahadeeth, don't ask for authority for if it is granted to you for asking for it, you would be commissioned for it (without having the support of Allah), but if you are granted it without your asking for it. You would be helped (by Allah) in it. And when you take an oath and find something else better than that, expiate for (breaking) your oath, and do that which is better. This hadith has also been transmitted on the authority of Ibn Farrukh.