قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْأَيْمَانِ (بَابُ صُحْبَةِ الْمَمَالِيكِ، وَكَفَّارَةِ مَنْ لَطَمَ عَبْدَهُ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1658 .   حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ نُمَيْرٍ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: لَطَمْتُ مَوْلًى لَنَا فَهَرَبْتُ، ثُمَّ جِئْتُ قُبَيْلَ الظُّهْرِ، فَصَلَّيْتُ خَلْفَ أَبِي، فَدَعَاهُ وَدَعَانِي، ثُمَّ قَالَ: امْتَثِلْ مِنْهُ، فَعَفَا، ثُمَّ قَالَ: كُنَّا بَنِي مُقَرِّنٍ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ لَنَا إِلَّا خَادِمٌ وَاحِدَةٌ، فَلَطَمَهَا أَحَدُنَا، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَعْتِقُوهَا»، قَالُوا: لَيْسَ لَهُمْ خَادِمٌ غَيْرُهَا، قَالَ:فَلْيَسْتَخْدِمُوهَا، فَإِذَا اسْتَغْنَوْا عَنْهَا، فَلْيُخَلُّوا سَبِيلَهَا

صحیح مسلم:

کتاب: قسموں کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: غلاموں کے ساتھ حسن معاشرت اور اس شخص کا کفارہ جس نے اپنے غلام کو طماچہ مارا

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

1658.   معاویہ بن سوید (بن مُقرن) سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے اپنے ایک غلام کو طمانچہ مارا اور بھاگ گیا، پھر میں ظہر سے تھوڑی دیر پہلے آیا اور اپنے والد کے پیچھے نماز پڑھی، انہوں نے اسے اور مجھے بلایا، پھر (غلام سے) کہا: اس سے پورا بدلہ لے لو تو اس نے معاف کر دیا۔ پھر انہوں (میرے والد) نے کہا: رسول اللہ ﷺ کے عہد میں ہم بنی مقرن کے پاس صرف ایک خادمہ تھی، ہم میں سے کسی نے اسے طمانچہ مار دیا، نبی ﷺ کو یہ بات پہنچی تو آپﷺ نے فرمایا: ’’اسے آزاد کر دو۔‘‘ لوگوں نے کہا: ان کے پاس اس کے علاوہ اور خادم نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ (فی الحال) اس سے خدمت لیں، جب اس سے بے نیاز ہو جائیں (دوسرا انتظام ہو جائے) تو اس کا راستہ چھوڑ دیں (اسے آزاد کر دیں)‘‘