کتاب: کسی کو ملنے والی ایسی چیز جس کے مالک کا پتہ نہ ہو
(
باب: حاجیوں کی گری پڑی چیز کا حکم
)
Muslim:
The Book of Lost Property
(Chapter: Picking up property lost by a pilgrim)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1725.
حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کی، آپﷺ نے فرمایا: ’’جس نے (کسی کے) بھٹکتے ہوئے جانور (اونٹنی) کو اپنے پاس رکھ لیا ہے تو وہ (خود) بھٹکا ہوا ہے جب تک اس کی تشہیر نہیں کرتا۔‘‘
لُقَظَہ سے مراد وہ چیز،سواری کا جانور وغیرہ ہے جو گر جائے ا غفلت کی بنا پر کہیں رہ جائے یا سواری ہے تو کہیں چلی جائے ، کام کی جو چیزیں دریا، سمندر وغیرہ نے کناروں پر لا پھینکتے ہیں ،یا کوئی قیمتی چیز جو کسی پرندے کےآشیانے میں مل جائے اس کی چونچ یا پنجے وغیرہ سے گر جائے، سب اسی میں شامل ہے۔
پچھلے ابواب میں مالی حقوق کے حوالے سے پیدا ہونے والے جھگڑوں کے بارے میں احکام تھے اس حصے میں ان چیزوں کا ذکر ہے جن کا کوئی دعوے دار موجودنہیں ،لیکن ان پر کسی نا معلوم انسان کا حق ہے۔
اس حصے کی حدیث میں وضاحت ہے کہ کون سی چیزیں سنبھالی جا سکتی ہے اور کون سی چیزیں سنبھالنے کی اجازت نہیں سنبھالنے والے پر فرض عائد ہوتا ہے کہ اس کے اصل مالک کو تلاش کرنے کے لیے سال بھر اس کی تشہیر کرے ،پھر وہ اس چیز کو خرچ کر سکتا ہے مگر اس کی حیثیت امانت کی ہو گی۔ اصل مالک کے آنے اور معقول طریقے پر اس کا حقِ ملکیت ثابت ہو جانے کی صورت میں وہی اصل حقدار ہوگاوہ چیز یا اس کی قیمت اس کو ادا کر دینی ضروری ہوگی آخری حصے میں کسی انسان کے اس حق کی وضاحت ہے جو کسی دوسرے کے مال میں ہو سکتا ہے،مثلا:مہمان کا حق،اور تنگی کی صورت میں جو کسی کے پاس موجود ہے اس پر باقی لوگوں کا حق۔
حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کی، آپﷺ نے فرمایا: ’’جس نے (کسی کے) بھٹکتے ہوئے جانور (اونٹنی) کو اپنے پاس رکھ لیا ہے تو وہ (خود) بھٹکا ہوا ہے جب تک اس کی تشہیر نہیں کرتا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے گمشدہ حیوان کو رکھ لیا، وہ گم کردہ راہ ہے، جب تک اس کی تشہیر نہیں کرتا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے، گمشدہ چیز کو ملکیت بنانے کے لیے اٹھانا جائز نہیں ہے اور اگر یہاں ضالہ سے مراد گمشدہ اونٹ ہے، تو چونکہ اس کی ملکیت کسی صورت میں جائز نہیں ہے، اگر خطرہ نہیں تو اس کو پکڑا ہی نہیں جا سکتا اور اگر خطرہ ہو تو صرف حفاظت اور تشہیر کے لیے پکڑا جا سکتا ہے، اس لیے اس کی ہمیشہ تشہیر نہ کرنا، راہ راست سے ہٹنا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Zaid bin Khalid al-Juhani reported Allah's Messenger (ﷺ) as sayin.: He who found a stray article is himself led astray if he does not advertise it.