موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ جَوَازِ الْإِغَارَةِ عَلَى الْكُفَّارِ الَّذِينَ بَلَغَتْهُمْ دَعْوَةُ الْإِسْلَامِ، مِنْ غَيْرِ تَقَدُّمِ الْإِعْلَامِ بِالْإِغَارَةِ)
حکم : صحیح
1730 . حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ أَسْأَلُهُ عَنِ الدُّعَاءِ قَبْلَ الْقِتَالِ، قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيَّ: " إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ، قَدْ أَغَارَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ، وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى الْمَاءِ، فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ، وَسَبَى سَبْيَهُمْ، وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ قَالَ يَحْيَى: أَحْسِبُهُ قَالَ جُوَيْرِيَةَ أَو قَالَ: الْبَتَّةَ۔ ۔۔۔۔۔۔ابْنَةَ الْحَارِثِ ، وَحَدَّثَنِي هَذَا الْحَدِيثَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ، وَكَانَ فِي ذَاكَ الْجَيْشِ
صحیح مسلم:
کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے
باب: حملے کی پیشگی اطلاع دیے بغیر ان کافرو ں پر دھاوا بولنا جائز ہے جن کو اسلام کی دعوت پہنچ چکی ہے اور وہ (ابھی تک شرارت پر امادہ ہیں)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
1730. یحییٰ بن یحییٰ تمیمی نے کہا: سلیم بن اخضر نے ہمیں ابن عون سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے قتال سے پہلے (اسلام کی) دعوت دینے کے بارے میں پوچھنے کے لیے نافع کو خط لکھا۔ کہا: تو انہوں نے مجھے جواب لکھا: یہ شروع اسلام میں تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے بنو مصطلق پر حملہ کیا جبکہ وہ بے خبر تھے اور ان کے مویشی پانی پی رہے تھے، آپ نے ان کے جنگجو افراد کو قتل کیا اور جنگ نہ کرنے کے قابل لوگوں کو قیدی بنایا اور آپ کو اس دن ۔ یحییٰ نے کہا: میرا خیال ہے، انہوں نے کہا: جویریہ رضی اللہ تعالی عنہا۔ یا قطیعت سے بنت حارث کہا۔ ملیں۔ مجھے یہ حدیث حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے بیان کی اور وہ اس لشکر میں موجود تھے۔