کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے
(
باب: شب خون میں عورتوں اور بچوں کے بلا ارادہ قتل ہو جانے کا جواز
)
Muslim:
The Book of Jihad and Expeditions
(Chapter: Permissibility of killing women and children in night raids, so long as it is not done deliberately)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1745.
سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے خبر دی، انہوں نے عبیداللہ سے، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے اور انہوں نے حضرت صعب بن جثامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ سے مشرکین کے گھرانے کے بارے میں پوچھا گیا، ان پر شب خون مارا جاتا ہے تو وہ (حملہ کرنے والے) ان کی عورتوں اور بچوں کو بھی نقصان پہنچا دیتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ انہی میں سے ہیں۔‘‘
سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے خبر دی، انہوں نے عبیداللہ سے، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے اور انہوں نے حضرت صعب بن جثامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ سے مشرکین کے گھرانے کے بارے میں پوچھا گیا، ان پر شب خون مارا جاتا ہے تو وہ (حملہ کرنے والے) ان کی عورتوں اور بچوں کو بھی نقصان پہنچا دیتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ انہی میں سے ہیں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت صعب بن جثامہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکوں کے عورتوں اور بچوں کے بارے میں سوال کیا گیا کہ ان پر شب خون مارا جا سکتا ہے اور اس میں مسلمان ان کی عورتوں اور بچوں کو قتل کر دیتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ انہیں میں سے ہیں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
ذُرَارِي: یہ ذُرِّية کی جمع ہے، جس کا معنی ہے، نسل انسانی مذکر ہو یا مؤنث۔ يُبَيِّتُون: ان پررات کو اچانک حملہ کیا جاتا ہے، شب خون مارا جاتا ہے۔
فوائد ومسائل
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر جنگ کرنے والوں اور جنگ میں حصہ نہ لینے والوں کے درمیان، امتیاز نہ ہو سکے اور ان کو الگ الگ کرنا ممکن نہ ہو جس طرح شب خوب مارتے وقت ہوتا ہے تو پھر بلا قصد اور بلا ارادہ اگر ان کو قتل کر دیا جائے، جان بوجھ کر ان کو نشانہ نہ بنایا جائے تو پھر عورتوں اور بچوں کے قتل میں کوئی حرج نہیں ہے اور دنیاوی معاملات میں مشرکوں کے بچوں کا حکم بھی جب تک وہ اپنے والدین کے ساتھ ہیں، انہیں والا ہے، اگر مشرکین کسی قلعہ میں بند ہوں اور ان کے ساتھ ان کے بچے ہوں یا مسلمان قیدی ہوں تو اس صورت میں جمہور فقہاء کا یہ قول ہے، اگر اس کے بغیر قلعہ ختم کرنا ممکن نہ ہو تو ان کے قتل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن امام مالک اور اوزاعی کے نزدیک ایسی صورت میں تیر اندازی کرنا مجنیق (یا آج کل کا جدید اسلحہ) سے قلعہ پر پتھر پھینکنا درست نہیں ہے، کیونکہ اس سے مسلمان بھی نشانہ بنیں گے، حتی الوسع مسلمان قیدیوں کو بچانے کی کوشش کی جائے، اگر اس کے بغیر قلعہ فتح کرنا ممکن نہ ہو تو مجبوری کی صورت میں غیر ارادی اور غیر شعوری طور پر اگر وہ نشانہ بن جائیں تو اس کی گنجائش ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It is reported on the authority of Sa'b bin Jaththama that the Prophet (ﷺ) of Allah (ﷺ) , when asked about the women and children of the polytheists being killed during the night raid, said: They are from them.